نیب پر تنقید، چیئرمین نے حکومت کے دعوے مسترد کردیئے

اپ ڈیٹ 07 دسمبر 2018
چیئرمین نیب نے وفاقی حکومت کو نیب کو بھر پور فنڈز فراہم نہ کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا—فائل فوٹو
چیئرمین نیب نے وفاقی حکومت کو نیب کو بھر پور فنڈز فراہم نہ کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا—فائل فوٹو

اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے وزیر اعظم عمران خان کے اس دعوے کو مسترد کردیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ نیب کی جانب سے مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانے کی شرح محض 7 فیصد ہے۔

نیب راولپنڈی کی جانب سے منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’کچھ دن پہلے نیب کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا کہ ادارے کی مجرموں کو سزا دینے کی شرح 7 فیصد ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ 'مجھے نہیں معلوم کے وزیراعظم اس کے ساتھ زیرو لگانا کیوں بھول گئے کیوں کہ اصل میں نیب کی جانب سے مجرموں کو سزا دینے کی شرح 70 فیصد ہے، یہ میں پوری ذمہ داری سے کہہ رہا ہوں'۔

یہ بھی پڑھیں: نیب نے متعدد سیاستدانوں کے خلاف تحقیقات کا دائرہ کار بڑھا دیا

واضح رہے کہ حکومت کی 100 روزہ کارکردگی کے موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ نیب کا مجرموں کو سزا دینے کا تناسب 7 فیصد ہے جبکہ ملائیشیا میں یہ شرح 90 فیصد ہے۔

اس کے علاوہ چیئرمین نیب نے وفاقی حکومت کو نیب کو بھر پور فنڈز فراہم نہ کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا جس کی وجہ سے ادارہ سخت مالی مشکلات میں ہے۔

اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ ’اگر آپ مجھ پر تنقید کرتے ہیں تو کوئی بات نہیں لیکن اگر آپ بغیر کسی وجہ کے نیب کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں تو میں چپ نہیں رہوں گا اور ادارے کے سربراہ کی حیثیت سے میں اس کا دفاع کروں گا۔

مزید پڑھیں: نیب سیاست زدہ کیوں ہورہا ہے؟ سپریم کورٹ

ان کا کہنا تھا کہ نیب کو انتہائی محدود بجٹ دیا جاتا ہے جس کی وجہ سے سخت محنت کے عوض دیے جانے والے معاوضے اور ہائرنگ کی سہولیات بھی بہت کم ہیں۔

حال ہی میں نیب کی جانب سے ایک ارب روپے فنڈز جاری کرنے کی درخواست مسترد ہونے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے چیئرمین نیب کا مزید کہنا تھا کہ جب کسی سرکاری ادارے کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے تو نیب کا معاوضہ روک دیا جاتا ہے یا اس کے بجٹ میں کٹوتی کردی جاتی ہے لیکن ان حرکتوں کی وجہ سے نیب کا قافلہ نہیں رکے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ نیب مشکلات برداشت کرلے گا لیکن ہر سطح پر احتساب کے اپنے اصولوں پر سمجھوتا نہیں کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: چیئرمین نیب نے ڈی جی لاہور کی میڈیا سے گفتگو کا ریکارڈ طلب کرلیا

جسٹس (ر) جاوید اقبال کا مزید کہنا تھا کہ ’وہ تمام افراد جو حکومت یا اپوزیشن میں ہیں اور بدعنوانی کا ارتکاب کر کے ملک کو نقصان پہنچا رہے ہیں، انہیں اللہ کے سامنے، نیب اور ملک کی عدالتوں میں جواب دینا پڑے گا'۔

دوسری جانب ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر افتخار درانی کا کہنا تھا کہ نیب میں اصلاحات کی گنجائش ہے، انہوں نے کہا تھا کہ بلوچستان ہائی کورٹ کا فیصلہ ہے کہ نیب کو مزید اضافی فنڈز نہیں دینے چاہیے۔

ڈان کو ذرائع سے معلوم ہوا کہ حکومت نے نیب کی جانب سے ریکوری اینڈ ریوارڈ فنڈ کے تحت ایک ارب روپے جاری کرنے کی درخواست مسترد کردی ہے۔

مزید پڑھیں:نیب کا مزید سیاستدانوں اور سرکاری افسران کے خلاف تحقیقات کا فیصلہ

ادارے کے مطابق حکومت کی جانب سے نیب کو 1.6 ارب روپے کی ادائیگی کی جانی ہے کیوں کہ بینک فراڈ معاملے میں ہونے والی وصولیوں میں 2 فیصد حصہ نیب کا بھی ہے۔


یہ خبر 7 دسمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں