اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) نیب لاہور کے مختلف چینلز پر حالیہ انٹرویوز کی پاکستان الیکڑانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) سے تمام ریکارڈنگ طلب کرلی۔

نیب کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا کہ چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے پیمرا سے ملک کے تمام نشریاتی اداروں پر ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم کے انٹرویوز کا مکمل ریکارڈ طلب کیا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ دو روز میں ڈی جی نیب لاہور نے مختلف ٹی وی چینلز کے پروگرامز میں انٹرویو دیا تھا جس میں انہوں نے مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کے خلاف مقدمات پر بات چیت کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: احتساب ہو لیکن انتقام نہ ہو، سابق وزیر اعظم

اس معاملے پر آج اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں ڈی جی نیب لاہور کے انٹرویو کے معاملے پر تحریک استحقاق بھی جمع کرائی گئی۔

قومی اسمبلی میں جمع کرائی گئی تحریک استحقاق میں کہا گیا کہ ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم نے چیئرمین نیب کی ’رضا مندی‘ کے ساتھ مختلف چینلز کو انٹرویو دیا۔

نیب کی جاری کردہ پریس ریلیز میں کہا گیا کہ ’نیب تمام معزز اراکین اسمبلی کا احترام کرتا ہے‘۔

بیان میں کہا گیا کہ ’ڈی جی نیب لاہور کی میڈیا سے بات چیت کا مکمل ریکارڈ طلب کرلیا ہے، تاکہ قانون کی روشنی میں کارروائی کی جا سکے‘۔

مزید پڑھیں: حمزہ شہباز نیب کی ٹیم کے سامنے پیش

اس حوالے سے مزید کہا گیا کہ ’ریکارڈنگ میں یہ بھی دیکھنا مقصود ہے کہ کیا شہزاد سلیم نے حقائق کے برعکس کوئی بات کی اور اگر اس سے معزز اراکین اسمبلی کا استحقاق مجروح ہوا تو کیسے ہوا‘۔

خیال رہے کہ قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں جمع کرائی گئی تحریک استحقاق کے متن میں مزید کہا گیا ہے کہ ’ڈی جی نیب نے جو باتیں کیں اور الزامات لگائے اس سے اراکین اسمبلی کی ساکھ مجروح ہوئی ہے، لہٰذا اس معاملے کا نوٹس لے کر کارروائی کی جائے‘۔

بعد ازاں پریس کانفرنس میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ 'آج لوگوں کی پگڑیاں اچھالی جارہی ہیں، ان کی بے عزتی کی جارہی ہے اور یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ یہ لوگ بدعنوان ہیں۔'

ڈی جی نیب لاہور کی ’جعلی‘ ڈگری

دوسری جانب سپریم کورٹ آف پاکستان نے ڈی جی نیب لاہور سلیم شہراد کی ’جعلی‘ ڈگری سے متعلق درخواست سماعت کے لیے منظور کرلی۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ تشکیل دے دیا گیا ہے جس میں جسٹس اعجاز الحسن اور جسٹس سجاد علی شاہ شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سابق وائس چانسلر کو ہتھکڑی لگا کر پیش کرنے پر ڈی جی نیب نے معافی مانگ لی

ڈی جی نیب لاہور کی ڈگری سے متعلق کیس کی سماعت 12 نومبر کو ہو گی۔

عدالت عظمیٰ کی جانب سے درخواست گزار اسد کھرل کو نوٹس جاری کردیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں