آرمی پبلک اسکول (اے پی ایس) پشاور میں 2014 میں پیش آنے والے سانحے کی تفتیش کے لیے سپریم کورٹ کی جانب سے تشکیل دیے گئے کمیشن نے سابق کور کمانڈر پشاور جنرل ریٹائرڈ ہدایت الرحمٰن، سابق آئی جی خیبر پختونخوا ناصر خان درانی سمیت اہم عسکری اور پولیس افسران کو طلب کر لیا۔

سانحہ اے پی ایس کمیشن کے فوکل پرسن عمران اللہ نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ کمیشن نے سابق کور کمانڈر پشاور جنرل (ر) ہدایت الرحمٰن سمیت اہم عسکری اور پولیس آفسران کو طلب کرلیا ہے اور اس حوالے سے رجسٹرار نے مراسلہ وزارت دفاع اور صوبائی چیف سیکریٹری کو ارسال کردیا ہے۔

عمران اللہ کا کہنا تھا کہ کمیشن نے اس وقت کے چیئرمین بورڈ آف گورنرز (بی او جی) مدثر اعظم، سیکریٹری بی او جی، بریگیڈیئر عنایت اللہ، عاصم شہزاد اور ڈاکٹر آرمی میڈیکل کور کو بھی طلب کر لیا۔

تفتیش کے لیے طلب کی گئی شخصیات کے حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کمیشن کی جانب سے طلب کیے گئے افراد میں سابق آئی جی خیبرپختونخوا (کے پی) ناصر خان درانی، سابق ڈی آئی جی عالم شنواری اور سابق ہوم سیکریٹری اختر علی شاہ بھی شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: سانحہ اے پی ایس کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن تشکیل

کمیشن کے فوکل پرسن عمران اللہ نے کہا کہ کمیشن نے سابق سی سی پی اعجاز خان اور زخمی پولیس اہلکار وصال کا بیان ریکارڈ کرلیا ہے۔

یاد رہے کہ 14 اکتوبر 2018 کو پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے سپریم کورٹ کی ہدایات کی روشنی میں جسٹس محمد ابراہیم خان کی سربراہی میں اے پی ایس سانحے کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن تشکیل دیا تھا۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بینچ نے 5 اکتوبر کو پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس پر مشتمل ایک تحقیقاتی کمیشن تشکیل دینے کا حکم دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سانحہ آرمی پبلک اسکول تحقیقاتی کمیشن: بیان ریکارڈ کرانے کیلئے رجسٹریشن مکمل

پشاور ہائی کورٹ کے رجسٹرار خواجہ وجیہہ الدین کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن میں کہا گیا تھا کہ سپریم کورٹ نے 5 اکتوبر 2018 کو اے پی ایس پشاور کے حوالے سے درخواست گزاروں کی شکایات پر تفتیش کے لیے پشاور ہائی کورٹ کے سینئر جج پر مشتمل کمیشن تشکیل دینے کا حکم دیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ کمیشن کو 5 اکتوبر 2018 کو حکم جاری ہونے کے بعد 6 ہفتوں کے اندر رپورٹ جمع کرنا ہوگی۔

نوٹی فکیشن میں کہا گیا تھا کہ اس مقصد کے لیے جسٹس محمد ابراہیم خان کو کمیشن کے سربراہ کے طور پر مقرر کیا گیا ہے۔

اے پی ایس سانحے میں 122 طلبا سمیت 144 افراد جاں بحق ہوئے تھے اور رواں سال اپریل میں بچوں کے والدین کی درخواست اور ان کی شکایات کے ازالے کے لیے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ازخود نوٹس لیا تھا۔

بعد ازاں 9 مئی کو چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے ایک بنچ نے سانحے کی تحقیقات کے لیے پشاور ہائی کورٹ کے جج پر مشتمل کمیشن بنانے کے لیے زبانی احکامات جاری کیے تھے تاہم ہائی کورٹ کو تحریری احکامات موصول نہیں ہوئے جس کے باعث کمیشن تشکیل نہیں پایا تھا۔

عدالت عظمیٰ نے 5 اکتوبر کو کیس کی سماعت کے دوران کمیشن کی تشکیل کے لیے تحریری احکامات صادر کر دیئے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں