لاہور ہائیکورٹ میں پنجاب حکومت کے وکیل نے بتایا ہے کہ فی الحال بسنت منانے کی اجازت نہیں دی بلکہ اس پر فیصلہ کرنے کے لیے کمیٹی تشکیل دی ہے۔

جسٹس امین الدین خان پر مشتمل ایک رکنی بینچ نے بسنت منانے کا اعلان کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کی، اس دوران درخواست گزار کے وکیل شیراز ذکا ایڈووکیٹ نے دلائل دیے۔

سماعت کے دوران کائٹ فلائنگ ایسوسی ایشن نے فریق بننے کی درخواست دی، جسے عدالت نے منظور کرلیا۔

مزید پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ کا بسنت منانے کے معاملے پر پنجاب حکومت اور آئی جی کو نوٹس

دوران سماعت سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ حکومت نے فی الحال بسنت کی اجازت نہیں دی بلکہ بسنت منانے کا فیصلہ کرنے کے لیے کمیٹی تشکیل دی ہے۔

اس پر جسٹس امین الدین نے ریمارکس دیے کہ کمیٹی کا جائزہ لینے کا اختیار عدالت کے پاس ہے۔

عدالتی ریمارکس پر درخواست گزار کے وکیل نے کہ بسنت خونی کھیل کی شکل اختیار کر گیا تھا، جس کی وجہ سے اس پر پابندی لگائی گئی تھی۔

انہوں نے موقف اپنایا کہ کوئی بھی ایسی تفریح جو انسانی جانوں کے ضیاع کا باعث بنے اس کی اجازت دینا آئین کی خلاف ورزی ہے، حکومت عوامی مسائل سے توجہ ہٹانے کے لیے بسنت جیسے خونی کھیل کی اجازت دے رہی ہے۔

وکیل نے مزید کہا کہ پتنگ بازی کی وجہ سے اربوں روپے کی قومی املاک کو نقصان ہوا لہٰذا عدالت پنجاب حکومت کی جانب سے بسنت منانے کے اقدام کو کالعدم قرار دے۔

بعد ازاں عدالت نے چیف سیکریٹری، سیکریٹری لوکل گورنمنٹ اور ڈپٹی کمشنر کو نوٹس جاری کرتے 24 جنوری تک جواب طلب کرلیا۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں 12 سال بعد بسنت منانے کا اعلان

یاد رہے کہ 18 دسمبر کو وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے 12 سال بعد نئے شروع ہونے والے سال میں فروری کے دوسرے ہفتے میں بسنت کا تہوار منانے کا اعلان کیا تھا۔

فیاض الحسن چوہان نےکہا تھا کہ لاہور کی سول سوسائٹی اور شہریوں کی طرف سے بسنت کا تہوار منانے کا مطالبہ کیا جارہا تھا، اس بار لاہور کے عوام بسنت ضرور منائیں گے۔

انہوں نے کہا تھا کہ بسنت سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے کہ بسنت پر کوئی پابندی نہیں اور اسے قانون کے دائرے میں رہ کر منایا جانا چاہیے۔

تبصرے (0) بند ہیں