لاہور ہائیکورٹ کا بسنت منانے کے معاملے پر پنجاب حکومت اور آئی جی کو نوٹس

اپ ڈیٹ 14 جنوری 2019
پنجاب حکومت نے 12 سال بعد صوبے میں بسنت منانے کا اعلان کیا تھا—فائل فوٹو
پنجاب حکومت نے 12 سال بعد صوبے میں بسنت منانے کا اعلان کیا تھا—فائل فوٹو

لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب میں بسنت منانے کے معاملے پر صوبائی حکومت، انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب پولیس اور ڈپٹی کمشنر لاہور کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کل جواب طلب کرلیا۔

جسٹس امین الدین خان نے پنجاب حکومت کی جانب سے بسنت منانے کے اقدام کے خلاف صفدر شاہین پیر زادہ ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کی۔

دوران سماعت درخواست گزار کی جانب سے کہا گیا کہ بسنت خونی کھیل کی شکل اختیار کر گیا تھا، جس کی وجہ سے اس پر پابندی لگائی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: پنجاب میں بسنت منانے کا فیصلہ ابھی نہیں ہوا، حکومتی وکیل کا عدالت میں جواب

انہوں نے کہا کہ کوئی بھی ایسی تفریح جو انسانی جانوں کے ضیاع کا باعث بنے اس کی اجازت دینا آئین کی خلاف ورزی ہے، حکومت عوامی مسائل سے توجہ ہٹانے کے لیے بسنت جیسے خونی کھیل کی اجازت دے رہی ہے۔

انہوں نے مؤقف اپنایا کہ پتنگ بازی کی وجہ سے اربوں روپے کی قومی املاک کو نقصان ہوا جبکہ سپریم کورٹ بھی بسنت پر پابندی درست قرار دے چکی ہے، لہٰذا عدالت عالیہ پنجاب حکومت کی جانب سے بسنت منانے کے اقدام کو کالعدم قرار دے۔

بعد ازاں عدالت نے صوبائی حکومت، ڈپٹی کمشنر اور آئی جی پنجاب کو معاملے پر نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔

خیال رہے کہ گزشتہ سماعت میں پنجاب حکومت کی جانب سے بسنت منانے کے اعلان پر صوبائی حکومت کے وکیل نے عدالت کو بتایا تھا کہ ابھی بسنت منانے کا فیصلہ نہیں ہوا بلکہ معاملہ صرف تجاویز کے مرحلے میں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں 12 سال بعد بسنت منانے کا اعلان

یاد رہے کہ 18 دسمبر کو وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے 12 سال بعد نئے شروع ہونے والے سال میں فروری کے دوسرے ہفتے میں بسنت کا تہوار منانے کا اعلان کیا تھا۔

فیاض الحسن چوہان نےکہا تھا کہ لاہور کی سول سوسائٹی اور شہریوں کی طرف سے بسنت کا تہوار منانے کا مطالبہ کیا جارہا تھا، اس بار لاہور کے عوام بسنت ضرور منائیں گے۔

انہوں نے کہا تھا کہ بسنت سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے کہ بسنت پر کوئی پابندی نہیں اور اسے قانون کے دائرے میں رہ کر منایا جانا چاہیے۔

تبصرے (0) بند ہیں