سینیٹ اپوزیشن نے منی بجٹ مسترد کردیا

اپ ڈیٹ 25 جنوری 2019
حکومت گیس اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کرکے عوام کی پریشانیاں بڑھا رہی ہے—فائل فوٹو: ڈان نیوز ٹی وی
حکومت گیس اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کرکے عوام کی پریشانیاں بڑھا رہی ہے—فائل فوٹو: ڈان نیوز ٹی وی

اسلام آباد: ایوان بالا (سینیٹ) میں اپوزیشن نے منی بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے اسے کارپوریٹ سیکٹر، ملٹی نیشنلز اور سرمایہ داروں کو مطمئن کرنے کی کوشش قرار دے دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق منی فنانس بل پر بحث کے دوران اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے سینیٹرز نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا اور اسے ایک ’بے سمت پالیسی‘ پالیسی قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کاشتکاروں کو درپیش مسائل حل کرنے میں ناکام ہوگئی۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت گیس اور بجلی کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ کرکے عوام کی پریشانیاں بڑھا رہی ہے۔

مزید پڑھیں: نیا بجٹ نہیں بلکہ اصلاحات پیش کررہے ہیں، اسد عمر

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر امام الدین شوکین نے بحث کا آغاز کرتے ہوئے حکومت پر بینکوں کے ساتھ خفیہ معاہدے کا الزام لگایا اور واضح کیا کہ زراعت فنانسنگ سے آنے والی آمدنی پر بینکوں کے لیے ٹیکس کی شرح میں کمی کرنا صرف پہلے سے منافع حاصل کرنے والے اداروں کو فائدہ پہنچائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اس کا مقصد ہے کہ بینکوں کے ساتھ ایک خفیہ معاہدہ ہوا ہے اور اس اقدام سے کاشتکاروں کو کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوگا۔

سینیٹر نے ملٹی نیشنلز کو رعایت دینے پر ’عوام مخالف‘ منی بجٹ قرار دیا جبکہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں گراوٹ پر تنقید کا نشانہ بنایا، ساتھ ہی حکومت کی جانب سے برآمدات بڑھانے کا دعویٰ مسترد کردیا۔

بحث کے دوران پیپلز پارٹی کے ہی مصطفیٰ نواز کھوکھر کا کہنا تھا کہ منی بل کے مقاصد اس بیان سے شروع ہوئے کہ ’اس بل کا مقصد حکومت کے مالی استحکام کے مقصد پر اثر ڈالنے کے لیے ہے‘، اس کا مطلب اصل بجٹ سے استحکام کے اہداف حاصل نہیں کیے جارہے۔

انہوں نے بجلی ٹیرف میں اضافے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ صرف ایک روز قبل ہی 57 پیسے فی یونٹ بڑھا دیے گئے اور حکومت اپنی ’نااہلی‘ کے باعث وقت پر قدرتی مائع گیس درآمد کرنے میں ناکام رہی۔

مصطفیٰ نواز کھوکھر نے دعویٰ کیا کہ ملک کی افرادی قوت کا 63 فیصد زراعت کے شعبے پر انحصار کرتا ہے لیکن افسوس ہے کہ منی بجٹ میں کاشتکاروں کے مسائل کو براہ راست حل کرنے کے لیے کچھ موجود نہیں۔

اجلاس کے دوران مسلم لیگ(ن) کے سینیٹر عبدالقیوم سومرو کا کہنا تھا کہ منی بجٹ میں مالی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کم کرنے اور برآمدات کو بڑھانے کے حوالے سے کوئی پلان نہیں دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: لگژری گاڑیوں، مہنگے موبائل اور سگریٹ پر ڈیوٹیز میں اضافہ

موبائل فونز پر لیوی ٹیکسز کے فیصلے پر انہوں نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی ڈیوائسز کے اس دور میں یہ اقدام پیداواری طور پر نقصان دہ ہوگا، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ حکومت کو مہنگائی بڑھنے سے روکنے، برآمدات میں اضافہ کرنے اور قرض کی ادائیگیوں سے متعلق واضح کرنا ہوگا۔

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر فیصل جاوید نے منی بجٹ کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ چیلنجز کو کم کرنے کے لیے اصلاحی اقدامات اٹھا رہے ہیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ دو حکومتوں نے 10 برس کے دوران قرضہ 6 ہزار ارب ڈالر سے بڑھا کر 30 ہزار ارب ڈالر کردیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں