40 فیصد پانی کی کمی سے گندم کی فصل کو خطرہ

اپ ڈیٹ 04 فروری 2019
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ موجودہ پانی کو ذخیرہ نہ کرنے اور دستیاب پانی کے موثر استعمال نہ کرنے پر یہ معاملہ سنگین نوعیت اختیار کرجائے گا — فائل فوٹو / اے ایف پی
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ موجودہ پانی کو ذخیرہ نہ کرنے اور دستیاب پانی کے موثر استعمال نہ کرنے پر یہ معاملہ سنگین نوعیت اختیار کرجائے گا — فائل فوٹو / اے ایف پی

لاہور: ملک کے 90 فیصد پانی کے ذخائر استعمال کرنے والے زراعت کے شعبے کو ربیع کے موسم میں 40 فیصد پانی کی کمی کا سامنا ہے جس کی وجہ سے گندم کی فصل خراب ہونے کا خدشہ ہے۔

ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ موجودہ پانی کو ذخیرہ نہ کرنے اور دستیاب پانی کے موثر استعمال نہ کرنے پر یہ معاملہ سنگین نوعیت اختیار کرجائے گا کیونکہ پاکستان 2025 تک پانی کی قلت کا شکار ملک بن رہا ہے۔

پنجاب کے سیکریٹری زراعت واصف خورشید کا کہنا تھا کہ محکمہ، پانی کی نالیوں کو بہتر بنانے، پانی کے کینال سے فصلوں تک بہاؤ کے دوران اس کے ضیاع کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ بہتر نکاسی آب کے نظام کے فروغ کے لیے کام کر رہا ہے۔

مزید پڑھیں: سال 2018: پانی کے مسائل، اقدامات اور قوم کا مستقبل

بہتر نکاسی آب کے نظام کے لیے ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے 60 فیصد سبسڈی کی پیشکش کی ہے تاہم زیادہ پانی استعمال کرنے والی فصلوں کو خشک سالی برداشت کرنے والی فصلوں سے تبدیل کرنے کا کوئی منصوبہ تیار نہیں کیا گیا۔

'پیپسی کو' پاکستان کے ایگرونومی ونگ کے سربراہ زاہد سلیم کا کہنا تھا کہ جدید زراعی تکنیک کو استعمال کرتے ہوئے بغیر فصلوں کو نقصان پہنچائے پانی کے استعمال کو 50 فیصد تک کم کیا جاسکتا ہے۔

دیپالپور میں فصلوں کے دورے سے زاہد سلیم کے بیان کی تصدیق ہوتی ہے جہاں آلو کی فصل کو آدھا پانی فراہم کرنے کے باوجود 20 فیصد زیادہ آلو پیدا کیے جارہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پانی کی کمی سے ربیع کی فصلیں بھی متاثر ہونے کا خدشہ

اس منصوبے کے شراکت دار کسان عاصم ڈوگر کا کہنا تھا کہ ’ہم فصلوں کو ہر 8ویں دن پانی دیا کرتے تھے پر مستحکم فارمنگ منصوبے کی وجہ سے ہم نے جدید ٹیکنالوجی اپنائی اور زمین کی نمی کو دیکھتے ہوئے فصلوں کو پانی 8ویں دن کے بجائے 18ویں دن پر دیا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اس منصوبے سے ہم نہ صرف پانی بچا سکے بلکہ ہماری نکاسی آب کی قیمت بھی کم ہوئی‘۔

زاہد سلیم کا کہنا تھا کہ وہ بہتر کھاد کے استعمال پر بھی تجاویز کے ساتھ ساتھ بہتر زرعی طریقوں کو اپنانے کے خواہش مند افراد کو تربیت بھی دے رہے ہیں اور اب تک 600 ایکڑ زمین پر اس منصوبے کے تحت کام کا آغاز ہوچکا ہے۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 4 فروری 2019 کو شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں