سپریم کورٹ: خاتون اور 4 بچوں کے قاتل کو 5 مرتبہ سزائے موت دینے کا حکم برقرار

13 فروری 2019
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ قتل کو چھپانے کے لیے مجرم نے گھر کو آگ لگائی تھی — فوٹو: شٹر اسٹاک
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ قتل کو چھپانے کے لیے مجرم نے گھر کو آگ لگائی تھی — فوٹو: شٹر اسٹاک

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے دوران ڈکیتی خاتون اور 4 بچوں کو قتل کرنے والے مجرم کو پانچ مرتبہ سزائے موت دینے کا فیصلہ برقرار رکھنے کا حکم دے دیا۔

سپریم کورٹ نے مجرم کی بریت اور سزا عمر قید میں تبدیل کرنے کی استدعا مسترد کر دی۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ زیورات چوری کرنے کے لیے خاتون اور بچوں کو قتل کیا گیا اور بچوں کو اس لیے قتل کیا گیا کہ بعد میں گواہ نہ بن جائیں۔

مزید پڑھیں: عدالت کا 3 مجرموں کی سزائے موت پر عمل درآمد روکنے کا حکم

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ قتل کو چھپانے کے لیے مجرم نے گھر کو آگ لگائی تھی۔

اس سے قبل خیبرپختونخوا حکومت نے بھی مجرم کی اپیل کی مخالفت کی تھی اور ایڈیشنل پراسکیوٹر جنرل نے عدالت کو بتایا کہ پانچ افراد کا قاتل کسی رعایت کا مستحق نہیں۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ مجرم فیصل نے مجسٹریٹ کے سامنے جرم کا اعتراف بھی کیا تھا۔

خیال رہے کہ مجرم نے 2009 میں پشاور میں دوران ڈکتی ایک گھر میں خاتون، اس کے 3 بچوں اور ان کی ایک کم عمر ملازمہ کو قتل کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ماتحت عدالتیں معاملات صحیح طریقےسے دیکھیں تو یہ سپریم کورٹ تک نہ آئیں، چیف جسٹس

ٹرائل کورٹ نے قتل کا جرم ثابت ہونے پر مجرم کو پانچ مرتبہ سزائے موت دینے کا حکم دیا تھا اور اس فیصلے کو ہائیکورٹ نے بھی برقرار رکھا تھا۔

علاوہ ازیں اب سپریم کورٹ نے بھی مجرم کی سزائے موت کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے بریت کی درخواست مسترد کر دی۔

تبصرے (0) بند ہیں