سرفراز کو اسپاٹ فکسنگ کی پیشکش: عرفان انصاری پر 10سال کی پابندی

اپ ڈیٹ 28 فروری 2019
سرفراز احمد کو 2017 میں سری لنکا کے خلاف سیریز کے دوران میچ فکسنگ کی پیشکش کی گئی تھی— فائل فوٹو: اے ایف پی
سرفراز احمد کو 2017 میں سری لنکا کے خلاف سیریز کے دوران میچ فکسنگ کی پیشکش کی گئی تھی— فائل فوٹو: اے ایف پی

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے اینٹی کرپشن یونٹ نے قومی ٹیم کے کپتان سرفراز احمد کو میچ فکسنگ کی پیشکش کرنے والے عرفان انصاری کی کرکٹ کی کسی بھی قسم کی سرگرمی میں حصہ لینے پر 10سال کی پابندی عائد کردی۔

2017 میں سری لنکا کے خلاف پانچ ون ڈے میچوں کی سیریز کے دوران پاکستان ٹیم کے کپتان سرفراز احمد سے ایک بکی نے تیسرے میچ سے قبل رابطہ کرنے کی کوشش کی۔

مزید پڑھیں: پاک-سری لنکا سیریز: سرفراز نے بکیز کی کوشش ناکام بنادی

اس بکی کی شناخت عرفان انصاری کے نام سے ہوئی تھی جس نے مبینہ طور پر سرفراز احمد کو میچ فکسنگ کی پیشکش کی تھی لیکن سرفراز نے فوری طور پر پاکستان کرکٹ بورڈ کے حکام کو اس بارے میں آگاہ کردیا تھا۔

آئی سی سی نے اس معاملے پر تحقیقات کا آغاز کیا لیکن گزشتہ سال اکتوبر اور رواں سال فروی میں ہونے والے اجلاس میں عرفان انصاری نے اینٹی کرپشن یونٹ سے تعاون کرنے سے انکار کردیا جس کے بعد انہیں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیتے ہوئے چارج شیٹ جاری کردی گئی۔

مقدمے کی سماعت کے دوران عرفان انصاری کی جانب سے سرفراز کو میچ فکسنگ کی پیشکش کے حوالے سے ثبوت اینٹی کرپشن یونٹ کے سامنے پیش کیے گئے۔

پاکستان کرکٹ ٹیم سے منسلک ہونے کے ساتھ ساتھ عرفان انصاری متحدہ عرب امارات کے ڈومیسٹک میچوں میں شرکت کرنے والی دو ٹیموں کے کوچ ہونے کی حیثیت سے آئی سی سی کے قوانین کے پابند ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سرفراز کو میچ فکسنگ کی پیشکش پر عرفان انصاری معطل

ان پر آئی سی سی کے اینٹی کرپشن کوڈ کی تین شقوں کی خلاف ورزی کا الزام ہے۔

ان پر الزام ہے کہ انہوں نے ایک کھلاڑی کو آئی سی سی کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر اکسایا، اندرونی معلومات افشا کیں ، اینٹی کرپشن یونٹ سے تعاون نہ کرتے ہوئے درست اور مکمل معلومات فراہم نہ کیں جس کے تحت ان سے موبائل فون سے معلومات ڈاؤن لوڈ کر کے اینٹی کرپشن یونٹ کو فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی تھی لیکن انہوں نے ایسا کرنے سے انکار کردیا۔

ان پر اکتوبر 2017 اور پھر فروری 2018 میں آئی سی سی کے اینٹی کرپشن یونٹ سے تعاون نہ کرنے کا الزام ہے۔

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے اینٹی کرپشن یونٹ کے جنرل منیجر ایلکس مارشل نے کہا کہ میں سرفراز کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے اس معاملے کو رپورٹ کر کے قیادت اور پیشہ ورانہ رویوں کا بہترین ثبوت پیش کیا۔

مزید پڑھیں: اسپاٹ فکسنگ کی کہانی، کب، کیا اور کیسے ہوا

انہوں نے کہا کہ سرفراز نے اس عمل کو غلط مانتے ہوئے مسترد کر کے ہمیں رپورٹ کیا، ہماری تحقیقات اور پھر ٹریبونل سے تعاون کیا۔

ایلکس مارشل نے بتایا کہ یہ پہلا موقع ہے کہ ہم نے کسی کے خلاف تحقیقات میں تعاون نہ کرنے پر اس کے خلاف کارروائی کی ہے کیونکہ نئے قوانین ہمیں اس قابل بناتے ہیں کہ ہم تحقیقات میں پیش رفت کے لیے شرکا سے ان کے موبائل فون کا مطالبہ کر سکیں اور لگائی گئی پابندی اس جرم کی سنگینی کی عکاسی کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ہماری تحقیقات میں معاونت اور کھیل کو اس طرح کے کرپٹ عناصر سے پاک کرنے کی کوششوں کا ایک اہم جزو ہے۔

عرفان انصاری 3 دہائیوں سے شارجہ کرکٹ کونسل کے ساتھ کام کر رہے تھے اور شارجہ کرکٹ کے امور کے حوالے سے اہم شخصیت تصور کیے جاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اسپاٹ فکسنگ کی پیشکش: عمر اکمل کیخلاف آئی سی سی کی تحقیقات

وہ شیخ زید کرکٹ اسٹیڈیم کے انچارج بھی رہ چکے ہیں جہاں وہ ٹورنامنٹس کے انعقاد کے حوالے سے مدد کرتے تھے۔

وہ شارجہ کرکٹ کلب کے کوچ بھی رہ چکے ہیں لیکن 2016 میں انہیں عہدے سے برطرف کردیا گیا تھا جبکہ شارجہ میں ہونے والے رمضان ٹورنامنٹس میں بھی وہ کافی متحرک رہے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں