عالمی بینک سے 2.3 ارب ڈالر کی فنڈنگ میں سرخ فیتہ حائل

اپ ڈیٹ 11 مارچ 2019
رواں سال کی ادائیگیوں میں تاخیر کی وجہ سے مالی سال 20-2019 کے متوقع منصوبے متاثر ہوسکتے ہیں—فوٹو: اے ایف پی
رواں سال کی ادائیگیوں میں تاخیر کی وجہ سے مالی سال 20-2019 کے متوقع منصوبے متاثر ہوسکتے ہیں—فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: غیر ملکی زرِمبادلہ کی کمی کو پورا کرنے کے لیے سرکاری بینکوں کی جانب سے دوست ممالک سے مختصر مدت کے قرضے لینے کے باعث رواں مالی سال کے لیے عالمی بینک کی جانب سے متوقع 2 ارب 30 کروڑ ڈالر سے زائد رقم کی فراہمی میں بیوروکریٹک رکاوٹیں حائل ہیں۔

اس بارے میں ایک اعلیٰ سرکاری عہدیدار نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ رواں سال کے دوران وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے 27 سے زیادہ ترقیاتی منصوبوں کو طے شدہ طریقہ کار کے تحت عالمی بینک سے فنڈز نہیں مل پارہے۔

ان کے مطابق رواں سال کی ادائیگیوں میں تاخیر کے سبب مالی سال 20-2019 کے متوقع منصوبے متاثر ہوسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف پیکج میں تاخیر، 2 ارب 32 کروڑ ڈالر کی بیرونی امداد موصول ہوئی

عہدیدار کا کہنا تھا کہ اس قسم کی تاخیر سے نہ صرف عالمی بینک بلکہ قرض فراہم کرنے والے دیگر اداروں سے بھی ملنے والے فنڈز متاثر ہورہے ہیں اور ان ترقیاتی قرضوں میں زیادہ تر آسان قرضے ہیں جن کی واپسی کا شیڈول دہائیوں پر محیط ہے جبکہ ان میں رعایتی مدت بھی شامل ہے۔

عہدیدار کا مزید کہنا تھا کہ عالمی بینک اور حکومت کے درمیان حالیہ ہفتوں میں کئی اجلاس ہوئے ہیں تاکہ رواں مالی سال کے لیے 2 ارب 30 کروڑ کے قرض کی ادائیگی میں آنے والی رکاوٹوں پر قابو پاتے ہوئے 40 منظور شدہ منصوبوں کے لیے متوقع 7 ارب 40 کروڑ ڈالر کے متوقع فنڈز کو یقینی بنایا جاسکے۔

واضح رہے کہ ایک ارب 20 کروڑ ڈالر مالیت کے 12 منصوبوں کو پروکیورمنٹ مسائل اور بعض اوقات عالمی بینک اور پاکستان پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی کی ہدایات میں تضاد کے سبب فنڈز نہیں مل پارہے۔

مزید پڑھیں: موجودہ حکومت نے اب تک 22 کھرب 40 ارب روپے کا قرض لے لیا

دوسری جانب ایک ارب ڈالر مالیت کے 10 منصوبوں کو عالمی بینک سے طے شدہ فنڈز نہ ملنے کی وجہ یہ ہے کہ حکام نے پروجیکٹ ڈائریکٹر اور پروجیکٹ کے لیے خاص تکنیکی ماہر تعینات ہی نہیں کیا جبکہ 16 کروڑ ڈالر مالیت کے 5 منصوبوں کو فنڈز کی ادائیگی نہ ہونے کی وجہ بینک اکاؤنٹس کی عدم موجودگی ہے۔

خیال رہے کہ رواں مالی سال کے دوران پاکستان کو غیر ملکی امداد کی مد میں(جولائی سے دسمبر) کے دوران متوقع رقم میں سے اب تک محض 2 ارب 32 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی رقم موصول ہوئی ہے، بظاہر اس کی وجہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی عالمی مالیاتی فنڈز (آئی ایم ایف) سے مدد حاصل کرنے میں ناکامی ہے۔

محکمہ معاشی امور(ای اے ڈی) کی جانب سے جارہ کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں سال کے دوران قرضوں سمیت غیر ملکی امداد میں گزشتہ برس کے 5 ارب 90 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں 61 فیصد کمی واقع ہوئی ہے، یوں 6 ماہ میں ہونے والی ادائیگیاں بجٹ میں لگائے گئے اندازوں کا محض 21 فیصد ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: نجی شعبوں کے قرضوں میں 92 فیصد کا اضافہ

واضح رہے کہ حکومت نے مالی سال 19-2018 کے بجٹ میں غیر ملکی امداد کی مد میں 9 ارب 70 کروڑ ڈالر کا تخمینہ لگایا تھا جس میں 39 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی گرانٹس اور 9 ارب 30 کروڑ ڈالر کے قرضے شامل تھے۔

اعدادو شمار کے مطابق مالی سال کے ابتدائی 6 ماہ میں اب تک پاکستان کو کمرشل قرضوں کی مد میں 50 کروڑ ڈالر ہی موصول ہوسکے ہیں جس میں 18 کروڑ 40 لاکھ ڈالر دبئی بینک، 2 کروڑ ڈالر نور بینک، 29 کروڑ 50 لاکھ ڈالر سوئس بینک اے جی، یونائیٹڈ بینک لمیٹیڈ اور الائیڈ بینک لمیٹیڈ سے موصول ہوئے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں