آئی ایم ایف پیکج میں تاخیر، 2 ارب 32 کروڑ ڈالر کی بیرونی امداد موصول ہوئی

08 مارچ 2019
متوقع تخمینوں کے خلاف نصف سال کی کل آمدنی تقریباً 21 فیصد رہی—فوٹو: اے ایف پی
متوقع تخمینوں کے خلاف نصف سال کی کل آمدنی تقریباً 21 فیصد رہی—فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے مالیاتی مدد میں بظاہر ناکامی کی وجہ سے رواں مالی سال کی پہلی ششماہی (جولائی سے دسمبر) میں نمایاں ضروریات کے باوجود پاکستان نے بجٹ میں 2 ارب 32 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی معمولی بیرونی امداد حاصل کی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اقتصادی امور ڈویژن (ای اے ڈی) کی جانب سے قرضے اور امداد سمیت غیر ملکی امداد پر جاری ہونے والے اعداد و شمار میں دیکھا جاسکتا ہے کہ رواں سال غیر ملکی آمدنی میں گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 61 فیصد کم ہوئی۔

اعداد و شمار کے مطابق متوقع تخمینوں کے خلاف نصف سال کی کل آمدنی تقریباً 21 فیصد رہی، حکومت کی جانب سے رواں مالی سال کے لیے 9 ارب 70 کروڑ ڈالر تک کا اندازہ لگایا تھا،جس میں 39 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی امداد اور 9 ارب 30 کروڑ ڈالر کے قرضے شامل تھے۔

مزید پڑھیں: نجی شعبوں کے قرضوں میں 92 فیصد کا اضافہ

تاہم ان رقم میں سعودی عرب کی جانب سے (3 ارب ڈالر) اور متحدہ عرب امارات (ایک ارب ڈالر) کے خصوصی بیل آؤٹ پیکج کے ذریعے کی گئی معاونت شامل نہیں۔

واضح رہے کہ پاکستان تحریک اںصاف کی حکومت کی جانب سے ان دونوں ممالک سے خصوصی اقتصادی بیل آؤٹ کے معاہدے پر دستخط کیے گئے تھے، جس کے ذریعے یہ رقم اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں 3.18 فیصد شرح سود پر جمع کروائی گئی تھی۔

اگرچہ یہ رقم بجٹ تخمینے کا حصہ نہیں تھی لیکن اس سے کل آمدنی پہلے 6 ماہ میں 6ارب 30 کروڑ ڈالر پر موجود رہی۔

اقتصادی امور ڈویژن کے اعداد شمار میں دیکھا جاسکتا ہے کہ پہلے 6 ماہ میں پاکستان نے کمرشل بینکوں سے 50 کروڑ ڈالر قرض لیا، جس میں دبئی اسلامک بینک سے 18 کروڑ 40 لاکھ ڈالر، نور بینک سے 2 کروڑ ڈالر اور سوئسی بینک اے جی، یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ اور الائیڈ بینک لمیٹڈ سے 29 کروڑ 50 لاکھ ڈالر قرض شامل ہے۔

اسی طرح ملٹی ٹیرل سے حاصل رسیدوں کی رقم 77 کروڑ ڈالر پر موجود رہی، جس میں ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) سے 33 کروڑ 90 لاکھ ڈالر، اسلامی ترقیاتی بینک سے 27 کروڑ 20 لاکھ ڈالر اور عالمی بینک سے 9 کروڑ 90 لاکھ ڈالر بطور بین الاقوامی امداد شامل تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ایف پی پی سی آئی نے شرح سود میں اضافے کی مخالفت کردی

علاوہ ازیں ان 6 ماہ میں دوطرفہ قرض دہندگان کی ترسیلات کی رقم چین کے سب سے زیادہ 83 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کے شیئر سے 1 ارب 5 کروڑ 40 لاکھ ڈالر رہی، جس میں فرانس، جرمنی، جاپان، سعودی عرب اور امریکا سے آنے والی امداد بھی شامل تھی۔

ای اے ڈی کے اعداد و شمار کے مطابق پہلے 6 ماہ میں ملک کی ٹوٹل گرانٹس 16 کروڑ 80 لاکھ ڈاکر اور قرض کی مالکیت 2 ارب 15 کروڑ 60 لاکھ ڈالر تھی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جانب سے رواں مالی سال میں پیش کیے گئے بجٹ میں 19-2018 کے لیے غیر ملکی کمرشل بینکوں سے 2 ارب ڈالر کا تخمینہ لگایا گیا تھا جبکہ ملک کو تقریباً 49 کروڑ 90 لاکھ ڈالر موصول ہوئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں