نندی پور ریفرنس: احتساب عدالت نے سابق وزرا کو طلب کرلیا

20 مارچ 2019
خوجہ محمد آصف وزیر برائے پانی و بجلی جبکہ سید نوید قمر وزیر خزانہ تھے—فوٹو: فیس بک
خوجہ محمد آصف وزیر برائے پانی و بجلی جبکہ سید نوید قمر وزیر خزانہ تھے—فوٹو: فیس بک

اسلام آباد: احتساب عدالت نے نندی پور ریفرنس میں بیانات ریکارڈ کروانے کے لیے سابق وفاقی وزرا خواجہ محمد آصف اور سید نوید قمر کو21 مارچ کو طلب کرلیا۔

واضح رہے کہ نندی پور ریفرنس، قانونی طور نندی پور توانائی منصوبے پر نظرثانی میں غیر معمولی تاخیر کے بارے میں ہے جس سے اس کی لاگت میں کئی ارب روپے اضافہ ہوا تھا۔

ریفرنس میں قومی احتساب بیورو نے سابق وزیر قانون اور تحریک انصاف کے رہنما بابر اعوان،سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف اور وزارت قانون و انصاف اور پانی و بجلی کو اس کیس میں ملزم ٹھہرایا۔

یہ بھی پڑھیں: نندی پور ریفرنس: سابق وفاقی وزرا نیب کے گواہ بن گئے

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز ہونے والی سماعت میں احتساب عدالت جج محمد ارشد ملک کے سامنے بابر اعوان تقریباْ ایک درجن وکلا کے ہمراہ پیش ہوئے جنہوں نے جج کے سامنے ہی نیب پراسیکیوٹر عثمان محمود کو ہراساں بھی کیا۔

جس پر نیب پراسیکیوٹسر نے جج سے بابر اعوان کے وکلا کی شکایت کرتے ہوئے ان کے خلاف کارروائی کی استدعا کی جس پر جج نے ان کی استدعا قبول کرلی۔

اس موقع پر سابق سیکریٹری قانون مسعود چشتی اور وزارت قانون کی کنسلٹنٹ شملیہ محمود بھی عدالت میں پیش ہوئیں۔

تاہم سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف، سابق سیکریٹری برائے پانی و بجلی شاہد رفیع اور دیگر ملزمان عدالت سے غیر حاضر رہے۔

مزید پڑھیں: نندی پور ریفرنس: سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی رہنما کے خلاف سماعت کا آغاز

اس موقع پر استغاثہ کے وکیل محمد نعیم، جو وزارت توانائی کے ایک سیکشن افسر ہیں، نے مظفر گڑھ سے متعلقہ ریکارڈ لانے کے لیے عدالت سے مہلت طلب کی۔

جس پر بابر اعوان نے کہا کہ یہ کوئی سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا ریکارڈ نہیں، عدالت کی جانب سے گواہی کی تیاری کے لیے 6 روز کی مہلت دینے پر یہ ریکارڈ استغاثہ کے پاس ہونا چاہیے۔

عدالت میں بابر اعوان نے یہ بھی کہا کہ استغاثہ کے گواہ کے پاس ان کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت نہیں جس پر گواہ نے جواب میں کہا کہ ’سر میں آپ کے خلاف گواہی نہیں دے رہا میرا کام عدالت میں متعلقہ ریکارڈ پیش کرنا ہے کیوں کہ وہ ریکارڈ میرے پاس ہے‘۔

نندی پور توانائی منصوبہ

خیال رہے کہ 27 دسمبر 2007 کو اقتصادی رابطہ کونسل (ای سی سی) نے 30 کروڑ 29 لاکھ روپے مالیت کے نندی پور پاور پروجیکٹ کی منظوری دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: نندی پور ریفرنس: راجا پرویز اشرف، بابر اعوان و دیگر ملزمان پر فردِ جرم عائد

28 جون 2008 کو اس منصوبے کے لیے نادرن پاور جنریشن کمپنی (این پی جی سی ایل) اور ڈونگ فانگ الیکٹرک کارپوریشن (ڈی ای سی) میں معاہدہ طے پایا تھا۔

بعد ازاں 2009 میں معاہدے کے شیڈول کے مطابق وزارت پانی و بجلی نے مذکورہ منصوبے پر قانونی رائے طلب کی تھی لیکن ملزمان نے ایسا کرنے سے باربار انکار کیا۔

اس کے ساتھ وزارت پانی و بجلی بھی اس معاملے کے حل کے لیے کوئی ٹھوس اقدام اٹھانے میں ناکام رہی جس کی وجہ سے معاملہ التوا کا شکار رہا۔

یہ بھی پڑھیں: نیب ریفرنس دائر ہونے پر بابر اعوان عہدے سے مستعفی

تفصیلات کے مطابق اس وقت کے وزیر قانون بابر اعوان کے عہدے سے ہٹنے کے بعد وزارت قانون نے نومبر 2011 میں 2 سال بعد قانونی رائے فراہم کردی تھی۔

نیب کے مطابق اس غیر معمولی اور بدنیتی پر مبنی تاخیر کے سبب قومی خزانے کو 27 ارب روپے کا نقصان پہنچا، تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ ملزمان قومی احتساب آرڈیننس 199 کے تحت بدعنوانی کے مرتکب قرار پائے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں