اسلام آباد: احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما بابر اعوان کے خلاف دائر نندی پور پاور پراجیکٹ ریفرنس کی سماعت کا باقاعدہ آغاز کردیا۔

ریفرنس میں شامل دیگر ملزمان میں سابق سیکریٹری قانون جسٹس (ر) ریاض کیانی اور مسعود چشتی، پانی اور بجلی کے سابق سیکریٹری شاہد رفیق اور وزارت قانون، وزارت پانی و توانائی کے کچھ عہدیدار بھی شامل ہیں۔

تمام ملزمان 18 ستمبر کو ہونے والی سماعت میں پیش ہوئے جس کے بعد سماعت 2 اکتوبر تک ملتوی کردی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: نندی پور پاور پراجیکٹ کی لاگت میں اربوں روپوں کا اضافہ

سماعت کے دوران وکلا عدالت میں تصاویر اور ویڈیو بناتے نظر آئے، اس موقع پر ایک وکیل نے راجہ پرویز اشرف کے ساتھ سیلفی بھی لی۔

بعد ازاں جب احتساب عدالت کے جج نے مسعود چشتی کو انگوٹھے کے نشان لینے کے لیے بلایا تو ایک وکیل نے آواز بلند کی ’پیر صاحب، پیر صاحب‘ جس پر جج نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پوچھا کہ یہاں کیا ہو رہا ہے؟

سماعت کے دوران جج نے دریافت کیا کہ ’پراسیکیوٹر کہاں ہیں؟‘ جس پر ارشد تبریز نے ازراہِ تمسخر کہا کہ نیب نے نئی تعیناتی کی ہے، پرانے پراسیکیوٹر جاچکے ہیں۔

مزید پڑھیں: نیب ریفرنس دائر ہونے پر بابر اعوان عہدے سے مستعفی

اس ضمن میں ایک وکیل نے ڈان کو بتایا کہ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کے خلاف قرارداد منظور کی ہے، جس میں ایسوسی ایشن کے سابق صدر مسعود چشتی کو نندی پور ریفرنس میں نامزد کرنے پر استعفیٰ کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ لاہور میں وکلا نے نیب پراسیکیوٹر اور تفتیشی افسران کو خبردار کیا ہے کہ بار روم کے احاطے میں نظر نہ آئیں، جس کی وجہ سے نیب کی جانب سے کوئی پراسیکیوٹر یا تفتیشی افسر سماعت میں پیش نہیں ہوا، جبکہ کمرہ عدالت مسعود چشتی کے حامی وکلا سے بھرا ہوا تھا۔

واضح رہے کہ 5 ستمبر کو نیب نے 7 سیاستدانوں اور عہدیداران کے خلاف ریفرنس دائر کیا تھا۔

ریفرنس میں نیب نے موقف اختیار کیا کہ نندی پور پاور پراجیکٹ میں 2 سال ایک ماہ اور 15 دن کی تاخیر ہوئی، جس کی وجہ سے قومی خزانے کو 27 ارب 30 کروڑ روپے کا نقصان پہنچا۔

یہ بھی پڑھیں: نندی پور منصوبے کی تحقیقات میں تاخیر پر سپریم کورٹ برہم

ریفرنس میں مزید کہا گیا ہے کہ منصوبے میں تاخیر کے حوالے سے 2011 میں داخل کی جانے والی پٹیشن میں سپریم کورٹ نے جسٹس رحمت حسین جعفری کی سربراہی میں کمیشن کے قیام کا فیصلہ کیا تھا۔

کمیشن نے 9 اپریل 2012 کو اپنی رپورٹ جمع کروائی جس میں مذکورہ حکام اور عہدیداروں کو منصوبے میں تاخیر کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا، جس کے بعد اعلیٰ عدالت نے یہ معاملہ نیب میں بھجوادیا تھا۔

نندی پور توانائی منصوبہ

خیال رہے کہ 27 دسمبر 2007 کو اقتصادی رابطہ کونسل (ای سی سی) نے 30 کروڑ 29 لاکھ روپے مالیت کے نندی پور پاور پروجیکٹ کی منظوری دی تھی۔

مزید پڑھیں: نندی پور پلانٹ کو آپریشنل کرنے کیلئے چینی کمپنی سے معاہدہ

28 جون 2008 کو اس منصوبے کے لیے نادرن پاور جنریشن کمپنی (این پی جی سی ایل) اور ڈونگ فانگ الیکٹرک کارپوریشن (ڈی ای سی) میں معاہدہ طے پایا تھا۔

بعد ازاں 2009 میں معاہدے کے شیڈول کے مطابق وزارت پانی و بجلی نے مذکورہ منصوبے پر قانونی رائے طلب کی تھی لیکن ملزمان نے ایسا کرنے سے باربار انکار کیا۔

اس کے ساتھ وزارت پانی و بجلی بھی اس معاملے کے حل کے لیے کوئی ٹھوس اقدام اٹھانے میں ناکام رہی جس کی وجہ سے معاملہ التوا کا شکار رہا۔

تفصیلات کے مطابق اس وقت کے وزیر قانون بابر اعوان کے عہدے سے ہٹنے کے بعد وزارت قانون نے نومبر 2011 میں 2 سال بعد قانونی رائے فراہم کردی تھی۔

نیب کے مطابق اس غیر معمولی اور بدنیتی پر مبنی تاخیر کے سبب قومی خزانے کو 27 ارب روپے کا نقصان پہنچا، تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ ملزمان قومی احتساب آرڈیننس 199 کے تحت بدعنوانی کے مرتکب قرار پائے ہیں۔


یہ خبر 19 ستمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں