نندی پور ریفرنس: سابق وفاقی وزرا نیب کے گواہ بن گئے

اپ ڈیٹ 13 مارچ 2019
جب نندی پور پاور پروجیکٹ منظور ہوا تو سید نوید قمر وزیر خزانہ تھے — فوٹو بشکریہ فیس بک
جب نندی پور پاور پروجیکٹ منظور ہوا تو سید نوید قمر وزیر خزانہ تھے — فوٹو بشکریہ فیس بک

اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سابق وفاقی وزرا، پی پی پی دور کے وزیر اعظم راجا پرویز اشرف اور وزیر قانون بابر اعوان کے خلاف نندی پور کرپشن کیس میں گواہ بن گئے۔

قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے احتساب عدالت میں پروسیکیوشن کی جانب سے گواہوں کی جمع کروائی گئی فہرست میں سید نوید قمر، جو پیپلز پارٹی کی حکومت میں وزیر خزانہ تھے، اور مسلم لیگ (ن) کی حکومت میں وزیر پانی و توانائی رہنے والے خواجہ محمد آصف بطور گواہ شامل ہیں۔

فہرست میں مجموعی طور پر 36 گواہان کے نام درج ہیں جن میں ترتیب کے حساب سے سید نوید قمر کا نمبر 29 جبکہ خواجہ آصف کا 30 ہے، یاد رہے کہ جب نندی پور پاور پروجیکٹ منظور ہوا تو سید نوید قمر وزیر خزانہ تھے۔

یہ بھی پڑھیں: نندی پور ریفرنس: راجا پرویز اشرف، بابر اعوان و دیگر ملزمان پر فردِ جرم عائد

منصوبے کی منظوری کے بعد وزارت خزانہ نے سمری وزارت قانون کو ارسال کی، جہاں وہ التوا کا شکار رہی اور حالیہ آڈٹ رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی کہ سمری کے التوا کے سبب قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان ہوا۔

آڈیٹر جنرل پاکستان کی رپورٹ کے مطابق منصوبے میں 80 ارب روپے کی بے ضابطگیاں سامنے آئیں جس میں سے 17 ارب روپے کا نقصان وزارت قانون کی تاخیر کے سبب ہوا۔

رپورٹ کے مطابق پلانٹ کے آپریشن اور مینٹیننس کے ٹھیکوں کو حتمی شکل دینے میں تاخیر کی وجہ سے 45 ارب 3 کروڑ روپے کا نقصان ہوا جبکہ پلانٹ کو فرنس آئل سے گیس پر منتقل نہ کرنے کی وجہ سے 38 ارب 19 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔

مزید پڑھیں: نندی پور ریفرنس: سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی رہنما کے خلاف سماعت کا آغاز

اس کے علاوہ غیر منظور شدہ ترامیم کی وجہ سے ٹھیکیداروں کے دعوؤں پر 11 ارب 48 کروڑ روپے کی خطیر اور بے ضابطہ ادائیگیاں کی گئیں جبکہ پروکیورمنٹ اصولوں کے خلاف کنٹریکٹ دینا 46 ارب روپے کے نقصان کا سبب بنا۔

دیگر نقصانات میں منصوبے کے ڈائریکٹر آف پروجیکٹ کی خلافِ ضابطہ تعیناتی، غیر معاشی پیداوار، خراب کارکردگی اور کالعدم قرار دی جانے والی فرم ایم/ایس ڈونگ فانگ کے ساتھ کام کی بحالی کے باعث ہونے والے نقصانات شامل ہیں۔

واضح رہے کہ اس منصوبے پر کام اکتوبر 2008 میں شروع ہوا جسے 16 اپریل 2011 تک مکمل ہونا تھا لیکن ایسا نہیں ہوسکا، منصوبے کے لیے شپمنٹ آنا شروع ہوگئی تھی لیکن غیر ملکی قرضوں کو محفوظ نہیں کیا جاسکا۔

یہ بھی پڑھیں: نیب ریفرنس دائر ہونے پر بابر اعوان عہدے سے مستعفی

واضح رہے کہ غیر ملکی قرضوں کی دستیابی کی مدت 31 اگست 2011 تھی لیکن قانونی رائے انتہائی تاخیر کے ساتھ 19 اکتوبر 2011 کو غیر ملکی قرضوں کی دستیابی کی مدت ختم ہونے کے بعد جاری کی گئی۔

خیال رہے کہ پیر کو احتساب عدالت نے نندی پور ریفرنس میں سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف اور سابق وزیر قانون بابر اعوان اور دیگر ملزمان پر فردِ جرم عائد کی تھی۔

اس سلسلے میں عدالت نے پہلے گواہ محمد نعیم کو 19 مارچ کو طلب کیا تھا۔


یہ خبر 13 مارچ 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں