کے الیکٹرک کے حصول میں تاخیر پر چینی کمپنی پریشان

29 مارچ 2019
شنگھائی الیکٹرک پاور کے وفد نے وفاقی وزیر خسرو بختیار سے ملاقات کی—فوٹو: اے پی پی
شنگھائی الیکٹرک پاور کے وفد نے وفاقی وزیر خسرو بختیار سے ملاقات کی—فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد: چین کی شنگھائی الیکٹرک پاور (ایس ای پی) نے کے الیکٹرک کے حصول کے اس کے منصوبے میں غیر معمولی تاخیر پر پریشانی کا اظہار کرتے ہوئے عندیا دیا ہے کہ اس سے مذکورہ معاملے پر کیے گئے معاہدے پر رہنے کی توقع نہیں کی جا سکتی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایس ای پی کے وائس چیف اکنامسٹ منگ وی شی کی سربراہی میں وفد نے وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی اور اصلاحات مخدوم خسرو بختیار سے ملاقات کی اور شکایت کی کہ ان کا ایک ارب 77 کروڑ ڈالر کا کے الیکٹرک کے حصول کا منصوبہ رکاوٹوں کا سامنا کر رہا ہے۔

ادھر باخبر ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ وفد کی جانب سے پلاننگ ڈویژن کی ٹیم، جس میں توانائی، نجکاری اور دیگر محکموں کے عہدیدار بھی موجود تھے، ان سے شکایت کی کہ نئی حکومت کے 7 ماہ کے بعد متعلقہ وزارتوں کی جانب سے کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا۔

مزید پڑھیں: شنگھائی الیکٹرک کا کے الیکٹرک سے معاہدے میں توسیع کا فیصلہ

وفد کی جانب سے کہا گیا کہ وزیر نجکاری میاں محمد سومرو نے ٹرانزیکشن کے لیے معاملات کو تیزی سے نمٹانے کے لیے 5 ماہ قبل ایک کمیٹی قائم کی تھی اور اس کے بعد سے ایس ای پی ایک وزارت سے دوسری وزارت کے چکر لگا رہی ہے لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ بیوروکریسی نے اس معاملے میں ہاتھ نہ ڈالنے کی سوچ اپنا لی ہے۔

وفد کی جانب سے کہا گیا کہ نتیجہ کے طور پر کے الیکٹرک کے نظام کی بہتری کے لیے ایس ای پی کا 9 ارب ڈالر کا سرمایہ کاری کا منصوبہ تھا۔

ذرائع نے بتایا کہ منگ وی شی کی جانب سے وفاقی وزیر کو کہا کہ اگر 2 سال قبل اس معاہدے پر عمل کیا گیا ہوتا اور مجوزہ سرمایہ کاری کا کچھ حصہ بھی لگایا گیا ہوتا تو آپ تصور کریں کہ اس پر عملدرآمد کے کیا نتائج نکلتے۔

اس کے علاوہ اس طرح کی بھی رپورٹ آئیں کہ حکومت کی جانب سے معاہدے پر رسمی عمل درآمد کے لیے نیشنل سیکیورٹی سرٹیفکیٹ ابھی تک جاری نہیں کیے گئے۔

خیال رہے کہ پبلک سیکٹر گیس اور پاور کمپنیوں پر گیس اور بجلی کی فراہمی کے معاملے پر کے الیکٹرک کے غیر مستحکم واجب ادا رقم کی ادائیگی بھی ایک بڑا مسئلہ ہے، اطلاعات کے مطابق یہ رقم 100 ارب روپے کے قریب ہے جبکہ کے الیکٹرک سندھ حکومت کے اداروں کے خلاف اس رقم کا دعویٰ کرتی ہے۔

دوسری جانب حکام کا کہنا تھا کہ پلاننگ کمیشن کا ایس ای پی اور کے الیکٹرک کے معاہدے میں براہ راست کوئی کردار نہیں لیکن پاک چین اقتصادی راہداری کے فوکل پوائنٹ ہونے کے ناطے چینی سرمایہ کاروں نے اس معاملے کو وزیر منصوبہ بندی کے ساتھ اٹھایا۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا ’کے الیکٹرک‘ کی فروخت کیلئے سیکیورٹی سرٹیفکیٹ کے اجرا کا فیصلہ

ذرائع کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیر نے ای ای پی کو آزاد کشمیر میں آنے والے بڑے ہائیڈرو پاور منصوبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت دی۔

علاوہ ازیں پلاننگ کمیشن کی جانب سے جاری بیان کے مطابق منگ وی شی کا کہنا تھا کہ ایس ای پی کی 'کے الیکٹرک کی خریداری میں سرمایہ کاری صرف آغاز ہے اور کمپنی اپنی سرمایہ کاری کو پاکستان کے شعبہ توانائی میں بڑھانے میں دلچسپی رکھتی ہے'

بیان کے مطابق وزیر نے کے الیکٹرک کی خریداری کے لیے ٹرانزیکشن کو حتمی شکل دینے اور معاملے کے موجودہ حیثیث سے متعلق بریف کیا، جس پر منگ وی شی نے درخواست کی کہ 'ٹرانزیکشن کے عمل کو جلد مکمل کرنے میں تعاون کریں'۔

تبصرے (0) بند ہیں