حکومت فوجی عدالتوں کی توسیع پر اتفاق رائے کی منتظر

04 اپريل 2019
ان عدالتوں کی مدت 30 مارچ کو اختتام پذیر ہوچکی ہے—تصویر:شٹراسٹاک
ان عدالتوں کی مدت 30 مارچ کو اختتام پذیر ہوچکی ہے—تصویر:شٹراسٹاک

اسلام آباد: فوجی عدالتوں میں توسیع کے حوالے سے مشکلات کا شکار حکومت نے تسلیم کیا ہے کہ اپوزیشن کی حمایت کے بغیر وہ عدالتوں کے حوالے سے قانون سازی نہیں کرسکے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس آئندہ ہفتے (12 اپریل) ہونے جارہا ہےلیکن اب تک حکومت فوجی عدالتوں کی مدت میں دورسی مرتبہ توسیع کے لیے بل پیشکرنے کی پوزیشن میں نہیں۔

خیال رہے کہ ان عدالتوں کی مدت 2017 میں 28 آئینی ترمیم کے تحت دی گئی پہلی توسیع کے 2 سال مکمل ہونے کے بعد 30 مارچ کو اختتام پذیر ہوچکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سیاسی اتفاق رائے نہ ہوا تو فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع نہیں ہوگی

اس بارے میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بغیر اتفاق رائے کے بل پیش کرنا لاحاصل ہے، ان کا کہنا تھا کہ ’یہ آئینی ترمیم ہے اور بل اسی وقت پیش کیا جائے گا جب اس حوالے سے کوئی اتفاق رائے ہوجائے‘۔

یہاں یہ بات مدِ نظر رہے کہ آئینی ترمیم صرف اس صورت میں منظور ہوسکتی ہے جب پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں یعنی سینیٹ اور قومی اسمبلی میں اس ترمیمی بل کے حق میں اراکین کی 2 تہائی اکثریت ووٹ دے۔

اس حوالے سے جب وزیرخارجہ سے پوچھا گیا کہ کیا اپوزیشن کی جانب سے اس معاملے پر کوئی لچک کا مظاہرہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن پہلے بات چیت کے لیے تو راضی ہوجائے۔

مزید پڑھیں: فوجی عدالتوں کی دوسری آئینی مدت مکمل، حکومت توسیع کی خواہاں

یاد رہے کہ حکومت نے 28 مارچ کو پارلیمانی جماعتوں کے سربراہان کو نیشنل ایکشن پلان پر بریفنگ کے لیے مدعو کیا تھا لیکن دونوں مرکزی جماعتوں ، مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی، نے شرکت سے گریز کیا جس پر حکومت اس بریفنگ کو ملتوی کرنے پر مجبور ہوگئی تھی۔

وزیر خارجہ نے اپوزیشن رہنماؤں کے بریفنگ میں شرکت نہ کرنے کے فیصلے پر نظرِ ثانی کی امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے نیشنل ایکشن پلان پر اپوزیشن کو مدعو کیا اور دوبارہ کریں گے۔

اس سے قبل اس معاملے پر اپوزیشن سے ہونے والی بات چیت کے حوالے سے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ وہ ہچکچا رہے تھے لیکن انکاری نہیں، ’میں ان کی ہچکچاہٹ سمجھ سکتا ہوں‘۔

مزید پڑھیں: پیپلزپارٹی کا فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کی مخالفت کا اعلان

قبل ازیں فوج کی جانب سے نیشنل ایکشن پلان کی حمایت کا اعادہ کیا گیا تھا، کورکمانڈر کے اجلاس کے حوالے سے آئی ایس پی آر کے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ’کانفرنس میں نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد میں حکومت اور تمام اسٹیک ہولڈرز کی حمایت کے عزم کا اظہار کیا گیا‘۔

خیال رہے کہ فوجی عدالتیں 2 سال کی مدت کے لیے نیشنل ایکشن پلان کے تحت قائم کی گئیں تھیں جس کا مقصد جس کی سربراہی فوجی افسران کرتے ہیں اور اس کا مقصد دہشت گردی میں ملوث عناصر کا فوری ٹرائل کرنا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں