بلوچستان میں کالعدم تنظیموں کے خلاف کی گئی کارروائیوں پر رپورٹ طلب

اپ ڈیٹ 13 اپريل 2019
کوئٹہ میں گزشتہ روز خودکش حملے میں 20 افراد جاں بحق ہوگئے تھے — تصویر:اے ایف پی/فائل
کوئٹہ میں گزشتہ روز خودکش حملے میں 20 افراد جاں بحق ہوگئے تھے — تصویر:اے ایف پی/فائل

اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے متعلقہ وزارت سے ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے افراد کے قتل میں ملوث دہشت گردوں اور کالعدم تنظیموں کے خلاف کی گئی اب تک کی کارروائیوں پر رپورٹ طلب کرلی۔

سینیٹ کی کمیٹی کا اجلاس کمیٹی چیئرمین سینیٹر رحمٰن ملک کی سربراہی میں ہوا جس میں اراکین نے کوئٹہ دھماکے اور ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے افراد کے قتل پر سنگین تحفظات کا اظہار کیا۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کمیٹی کا آئندہ اجلاس کوئٹہ میں ہوگا جس میں ہزارہ افراد کے قتل پر خصوصی بات کی جائے گی۔

اجلاس میں سینیٹر اعظم خان سواتی، ڈاکٹر شہناز وسیم، کلثوم پروین، محمد جاوید عباسی، اسد علی خان جونیجو، سینیٹر کاؤڈا بابر اور سردار شفیق ترین نے شرکت کی۔

اس کے ساتھ ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ، نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے چیئرمین اور ڈائریکٹر جنرل، ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سندھ پولیس، ڈسٹرک پولیس آفیسر (ڈی پی او) ہری پور اور وزارت انصاف و قانون کے سینئر عہدیداران نے شرکت کی۔

اس موقع پر کمیٹی اراکین نے کوئٹہ دھماکے کی سختی سے مذمت کی اور وزارت داخلہ پر نیشنل ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق عملدرآمد کے لیے زور دیا۔

سینیٹر سردار شفیق نے کہا کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں کہ ہزارہ برادری کو نشانہ بنایا گیا بلکہ وہ مسلسل دہشت گردوں کے نشانے پر ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ایک درجن سے زائد نادرا سینٹرز کی بندش سے عوام کو مشکلات کا سامنا

ان کا کہنا تھا کہ ہزارہ برادری کے افراد پولیس اور ایف سی اہلکاروں کے گھیرے میں مارکیٹ اور دیگر جگہوں پر جاتے ہیں آخر وہ کب تک اس طرح جائیں گے۔

اجلاس میں بیرونِ ملک نادرا کے دفاتر کھولنے کے معاملے پر تفصیلی غور کیا گیا اور سینیٹر رحمٰن ملک نے وزارت داخلہ کو ہدایت کی کہ مالی، زمبابوے، زیمبیا اور موزمبیق میں نادرا کے دفاتر کھولنے کے احکامات جاری کیے جائیں تا کہ سمندر پار پاکستانیوں کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کی جاسکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ انہیں ان ممالک میں مقیم پاکستانیوں کی جانب سے درجنوں شکایات موصول ہوئی ہیں کہ انہیں قومی شناختی کارڈ اور بچوں کی پیدائش کا اندراج کروانے میں سخت مشکلات کا سامنا ہے۔

مزید پڑھیں: نادرا: قومی شناختی کارڈ کی فیسوں میں تبدیلی

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ان ممالک میں مقیم پاکستانیوں کو ان دستاویزات کے حصول کے لیے قریبی ممالک جانا پڑتا ہے۔

نادرا چیئرمیں نے مذکورہ ممالک میں دفاتر کھولنے کی فزیبیلیٹی پر کمیٹی کو بریف کیا جس پر کمیٹی چیئرمین نے پاکستانی سفارت خانوں میں نادرا ملازمین تعینات کرنے کا حکم دیا تا کہ پاکستانی شہریوں کو سہولت میسر آئے۔

جس پر نادرا چیئرمین نے کمیٹی کو یقین دہانی کروائی گئی کہ آن لائن نظام کو آسان بنایا جائے گا تا کہ درخواست گزار آن لائن درخواست دے سکیں۔

اس کے علاوہ کمیٹی نے بلوچستان میں نادرا اور پاسپورٹ کے مزید دفاتر کھولنے کا بھی مطالبہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: مبینہ مضر صحت کھانا کھانے سے 5 کم سن بہن بھائی جاں بحق

اجلاس میں بلوچستان سے تعلق رکھنے والے 4 بچوں اور ان کی والدہ کی کراچی میں موت کا معاملہ بھی زیر غور آیا۔

جس پر ڈی آئی جی سندھ نے کمیٹی کو بریف کیا کہ ابتدا میں سندھ فود اتھارٹی کے ساتھ مل کر فوڈ پوائزنگ کی وجہ سے اموات کی تحقیقات کی جارہی تھیں اور تمام متعلقہ افراد کو حراست میں لے لیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ اب تک 9 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے اور پولیس معاملے کی مزید تحقیقات کررہی ہے۔


یہ خبر 13 اپریل 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں