نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کا کہنا ہے کہ کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ کے مقامی درخواست گزاروں کو دیے جانے والے سبسڈی کا کچھ حصہ انہوں نے ختم کردیا ہے۔

نادرا نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں شناختی کارڈ کے اجراء میں کوئی منافع نہیں ہوتا۔

خیال رہے کہ پاکستانی تارکین وطن کے قومی شناختی کارڈ کی فیس، جس کی وجہ سے مقامی درخواست گزاروں کو سبسڈی فراہم کی جاتی تھی کو سپریم کورٹ کے احکامات کے پیش نظر کم کردی گئی ہے۔

مزید پڑھیں : بلاک شناختی کارڈ کا سر درد

سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران نادرا کی مالی حالت کا تجزیہ پیش کیا گیا تھا جس میں انکشاف ہوا تھا کہ ادارے کی جانب سے فیسوں میں تبدیلی کے باوجود انہیں جاری کیے جانے والے ہر کارڈ پر 40 روپے کا نقصان ہورہا ہے۔

نادرا کی جانب سے اسمارٹ کارڈ کی فیس کو 400 روپے سے بڑھا کر 750 کردی گئی ہے جبکہ ارجنٹ فیس 800 سے بڑھ کر 1150 اور ایگزیکٹو کی فیس 1600 سے بڑھا کر 2500 کردی گئی ہے۔

واضح رہے کہ اسمارٹ کارڈ کی نقل، زائد المعیاد کارڈ کے دوبارہ اجراء یا تبدیلی کیے جانے کے بھی یہی فیسیں وصول کی جائیں گی۔

عام شناختی کارڈ کے پہلی مرتبہ اجراء کی کوئی فیس وصول نہیں کی جاتی تھی جو اب بھی نہیں لی جائے گی تاہم دیگر کے لیے فیسوں میں اضافہ کیا گیا ہے جس میں نارمل کے 75 روپے سے بڑھا کر 400، ارجنٹ کے 300 سے بڑھا کر 1150 اور ایگزیکٹو کے 1 ہزار سے بڑھا کر 2150 کردیے گئے ہیں۔

نادرا کے حکام نے ڈان سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ تارکین وطن کے شناختی کارڈ کی مشرق وسطیٰ میں کم از کم فیس 35 ڈالر جبکہ دیگر ممالک میں 75 ڈالر تھی جسے کم کر کے بالترتیب 17 ڈالر اور 39 ڈالر کردی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے احکامات کے پیش نظر لوکل کارڈز پر سبسڈی کو کم کرکے تارکین وطن کے شناختی کارڈ کی فیس میں کمی کی گئی ہے تاہم نئی فیس نارمل اور ارجنٹ بننے والے کارڈ پر آئی لاگت سے بھی کم ہے۔

یہ بھی پڑھیں : شناختی کارڈ بنوانا کبھی اتنا مشکل تو نہیں تھا

نادرا ترجمان کا کہنا تھا کہ نادرا کے دنیا بھر میں قائم 14 سینٹرز، 26 غیر ملکی مشنز اور 24 گھنٹے انٹرنیٹ پر منحصر انفراسٹرکچر کو قائم کرنے میں ہونے والے نقصان کی وجہ سے تارکین وطم کے شناختی کارڈ میں زائد فیسوں کی وصولی کی جاتی تھی۔

نادرا کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے بیرون ممالک رہنے والے پاکستانی شہریوں کے کارڈز کی قیمتوں کے درمیان آنے والے فرق کو ختم کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔

سپریم کورٹ کے احکامات کے پیش نظر ان قیمتوں کو تبدیل کیا گیا ہے۔

دوسری جانب وفاقی کابینہ نے فیسوں میں تبدیلی منظور کرتے ہوئے نوٹیفیکیشن جاری کردیا ہے۔


یہ خبر 26 اپریل 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں