کراچی: مبینہ مضر صحت کھانا کھانے سے 5 کم سن بہن بھائی جاں بحق

اپ ڈیٹ 22 فروری 2019
بچوں کو تشویشناک حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ جانبر نہ ہو سکے— فائل فوٹو: اے ایف پی
بچوں کو تشویشناک حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ جانبر نہ ہو سکے— فائل فوٹو: اے ایف پی

کراچی میں نجی ریسٹورینٹ سے مبینہ طور پر مضر صحت کھانا کھانے سے 5 کم سن بہن بھائی جاں بحق ہوگئے جبکہ ان کی والدہ اور پھوپھی طبی امداد کے نتیجے میں جاں بر ہوگئیں۔

پولیس کے مطابق متاثرہ خاندان نے گزشتہ شب صدر کے علاقے میں پاسپورٹ آفس کے قریب واقع ریسٹورنٹ میں کھانا کھایا تھا، جس کے بعد سے بچوں سمیت دیگر افراد کی طبعیت بگڑ گئی تھی۔

مزید پڑھیں: کلفٹن میں مضر صحت کھانا کھانے سے 2 بچے جاں بحق

ڈان کو ایس ایس پی ساؤتھ پیر محمد شاہ نے بتایا کہ ساڑھے تین بجے کے قریب بچوں کی ماں نے قے کرنا شروع کردیا جس پر ان کے شوہر فیصل نے ہارٹ اٹیک سمجھ کر انہیں فوری طور پر نجی ہسپتال منتقل کردیا جہاں ان کو ابتدائی طبی امداد دی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ دونوں میاں بیوی ہسپتال سے صبح 9 بجے اپنے گھر قصر ناز واپس آئے تو انہوں نے اپنے دو بچوں کو مردہ اور تین کو بے ہوشی کی حالت میں پایا اور فیصل کی بہن مشکل سے بات کر پارہی تھیں۔

فیصل نے پانچوں بچوں اور بہن کو فوری طور دوبارہ نجی ہسپتال منتقل کردیا جہاں پانچوں بچوں کو مردہ قرار دیا گیا۔

ڈاکٹرز کا حوالہ دیتے ہوئے ایس ایس پی نے کہا کہ بچے ہسپتال پہنچنے سے آدھا گھنٹہ قبل ہی انتقال کرچکے تھے جبکہ بچوں کو ماں فوری طبی امداد ملنے کے نتیجے میں جاں بر ہوئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ائرایمبولینس میں سیٹ کا انتظام نہ ہونے پر بچوں کے والدین کو دوسری پرواز میں کوئٹہ روانہ کردیا گیا جبکہ بچوں کی لاشوں کو ائرایمبولینس کے ذریعے منتقل کردیا گیا۔

حکام کا کہنا تھا کہ جاں بحق ہونے والے بچوں کی عمریں ڈیڑھ سے 9 سال کے درمیان بتائی جا رہی ہیں اور فیصل کاکڑ بلوچستان کے مقامی زمین دار ہیں۔

جاں بحق بچوں میں ڈیڑھ سالہ عبدالعلی، 4 سالہ عذیر، 6 سالہ عالیہ، 7 سالہ توحید اور 9سالہ سلویٰ شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’مضر صحت خوراک سے سالانہ4 لاکھ 20ہزار اموات‘

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے واقعے کا نوٹس لے کر کمشنر کراچی کو ہدایت کردی کہ فوری طور پر انکوائری شروع کریں اس کے ساتھ سندھ فوڈ اتھارٹی کو متعلقہ ریسٹورنٹ سے کھانے کے نمونے حاصل کرکے جانچ کے لیے لیبارٹری بھیجنے کی بھی ہدایت کردی۔

سندھ فوڈ اتھارٹی نے وزیراعلیٰ کے احکامات کی روشنی میں نوبہار ریسٹورنٹ سے کھانے کے نمونے حاصل کیے اور قصر ناز سے کھانا، استعمال ہونے والی پلیٹس کو ٹیسٹ کے لیے لیبارٹری بھیج دیا۔

وزیراعلیٰ نے کمشنر کراچی کو غم زدہ خاندان کو بچوں کی لاشوں سمیت کوئٹہ بھیجوانے کے لیے انتظامات کرنے کی ہدایت کردی تھی۔

قبل ازیں ڈی آئی جی ساؤتھ شرجیل کھرل نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا کہ صوبہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والا یہ خاندان گزشتہ رات کراچی کے علاقے پاسپورٹ آفس کے قریب واقع نوبہار ریسٹورنٹ میں کھانا کھانے کے لیے آیا۔

ان کا کہنا تھا کہ بچوں کے والد نے بتایا کہ کل دوپہر ڈھائی بجے خضدار میں دوست کے گھر کڑاہی، روٹی اور چھولے کھائے جس کے بعد شام ساڑھے 4 بجے حب کے قریب سے لیز اور پیک جوس لیے۔

پولیس افسر نے بتایا کہ فیصل اپنے اہل خانہ کے ہمراہ رات ریسٹورنٹ پہنچے جہاں ان کی بیوی ندا، بہن بینا، عبدالعلی، عذیر، عالیہ، توحید اور سلویٰ ان کے ہمراہ تھے اور وہاں سے ان سب افراد نے صرف بریانی کھائی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ کھانا کھاتے ہی اہل خانہ کے تمام چھ افراد کی طبعیت بگڑ گئی اور انہیں فوری طور پر اسٹیڈیم روڈ پر واقع نجی ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔

مزید پڑھیں: مضر صحت خوراک سے طلبہ کی ہلاکت، پرنسپل کو 17 سال کی قید

انہوں نے بتایا کہ ہسپتال میں پانچوں بچے دم توڑ گئے جبکہ بینا کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔

15افراد کو حراست میں لے لیا گیا

ڈی آئی جی ساؤتھ نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بچوں نے کراچی آتے ہوئے جس جس جگہ کا کھانا کھایا، وہاں سے نمونے جمع کیے جا رہے ہیں جس سے یقینی طور پر تحقیقات میں مدد ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ ابھی تک مقدمہ درج نہیں کیا گیا لیکن ریسٹورنٹ کے عملے میں شامل 15 افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے جن سے تفتیش کی جا رہی ہے جبکہ مالک کی تلاش جاری ہے۔

ریسٹورنٹ کو سیل کردیا گیا

سندھ فوڈ اتھارٹی کے آفیشل نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے واقعے پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ فوڈ اتھارٹی ٹیم ریسٹورنٹ پہنچ چکی ہے اور نمونے اکٹھے کر رہی ہے جنہیں جانچ کے لیے لیبارٹری بھیجا جائے گا۔

انہوں دعویٰ کیا کہ ریسٹورنٹ کو سیل کر کے انہوں نے جہاں جہاں سے بریانی کے لوازمات اکٹھا کیے ہیں، ان کی بھی مکمل چھان بین کی جائے گی۔

وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے واقعے کی پرزور الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ واقعے کے حقائق تک پہنچنے کے لیے بچوں کی لاشوں کا پوسٹ مارٹم ضروری ہے جس کے لیے ہم ان کے والد کو راضی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس خاندان نے کراچی اور خضدار میں جس ہوٹل میں کھانا کھایا، وہاں سے نمونے لینے کے لیے ٹیمیں روانہ کر دی گئی ہیں تاکہ تحقیقات میں پیش رفت ہو سکے۔

وزیر اعلیٰ سندھ کو واقعے کی ابتدائی رپورٹ پیش

سندھ فوڈ اتھارٹی نے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو بچوں کی ہلاکت کے واقعے پر ابتدائی رپورٹ جمع کرا دی جس میں بتایا گیا ہے کہ پولیس کے مطابق یہ خاندان کوئٹہ سے کراچی آیا تھا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ کوئٹہ سے کراچی آنے کے بعد یہ خاندانن قصر ناز میں ٹھہرا تھا اور دوران سفر انہوں نے خضدار اور حب میں کھانا کھایا تھا۔

رپورٹ کے مطابق کراچی پہنچنے پر اس فیملی نے نوبہار ہوٹل سے پارسل بریانی لی اور اسے اپنے کمرے میں کھایا، بریانی کھانے کے بعد ہی خاتون نے الٹیاں شروع کردیں جس پر ان کے شوہر انہیں علاج کے لیے فوراً آغا خان ہسپتال لے کر گئے۔

اس حوالے سے مزید بتایا گیا کہ جب خاندان کے سربراہ ہسپتال سے صبح کمرے میں پہنچے تو ان کے پانچ بچے اور ایک رشتے دار کمرے میں بے ہوش پڑے تھے جنہیں فوراً ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں پانچوں بچوں کو مردہ قرار دے دیا گیا۔

رپورٹ کے مطاببق سندھ فوڈ اتھارٹی نے ’نوبہار ریسٹورنٹ‘ سے کھانے کے نمونے حاصل کیے ہیں جبکہ قصر ناز کے کمرے سے بھی کھانے کے نمونے حاصل کیے گئے ہیں جنہیں ٹیسٹ کے لیے بھیجا جا رہا ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے کمشنر کراچی کو ہدایت کی ہے کہ وہ بچوں کے والد سے خود جا کر ملیں اور اگر وہ واپس کوئٹہ جانا چاہتے ہیں تو ان کے لیے تمام انتظام کیا جائے۔

یاد رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں کہ کراچی کے کسی ریسٹورنٹ میں مضر صحت کھانا کھانے سے بچوں کی ہلاکت ہوئی ہو، گزشتہ سال کلفٹن کے علاقے میں واقع ایری زونا گرل کا ناقص کھانا کھانے سے دو بچے دم توڑ گئے تھے۔

تحقیقات میں یہ بات ثابت ہوئی تھی کہ ایری زونا گرل ریسٹورنٹ میں زائد المیعاد گوشت موجود تھا جسے کھانے کے باعث ڈیڑھ سالہ احمد اور 5 سالہ محمد جاں بحق ہوئے، بعد ازاں متوفین بچوں کے والد نے ریسٹورنٹ کے مالک کو معاف کرکے مقدمہ واپس لے لیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

riz Feb 22, 2019 02:56pm
what Sindh Food Authority is doing in all these days?? why they come only after such horrible incidents?? this is a total failure of this authority, they must be nominated in the FIR as well.