صحافتی تنظیموں کی ڈان گروپ کے سرکاری اشتہارات پر پابندی کی مذمت

اپ ڈیٹ 09 مئ 2019
پی بی اے کے مطابق یہ پالیسی آمرانہ طرزِ حکومت کی پیروی ہے جو آئین کی دفعہ 19 کی خلاف ورزی ہے — فائل فوٹو: ڈان نیوز
پی بی اے کے مطابق یہ پالیسی آمرانہ طرزِ حکومت کی پیروی ہے جو آئین کی دفعہ 19 کی خلاف ورزی ہے — فائل فوٹو: ڈان نیوز

آل پاکستان نیوز پیپر سوسائٹی (اے پی این ایس) اور پاکستان براڈ کاسٹنگ ایسوسی ایشن (پی بی اے) نے وفاقی حکومت کی جانب سے ڈان میڈیا گروپ پر لگائی گئی اشتہارات کی پابندی پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے اسے جمہوری اقدار کے منافی قرار دیا۔

اپنے علیحدہ بیانات میں دونوں تنظیموں نے میڈیا کو احکامات کے تحت کام کرنے پر مجبور کرنے کے لیے سرکاری اشتہارات کو بطور آلہ کار استعمال کرنے کی سخت مذمت کی جو آزادی صحافت کو واضح طور پر محدود کرنے کے مترادف ہے۔

اے پی این ایس نے اس قسم کے اقدام کو اختلافِ رائے کی آوازوں کو دبانے کی کوشش قرار دیا جو نہ صرف غیر آئینی ہیں بلکہ جمہوری اقدار کی سنگین خلاف ورزی بھی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ڈان اخبار کی ترسیل میں رکاوٹیں پیدا کرنے کا سلسلہ جاری

اپنے بیان میں انہوں نے کہا ’یہ پالیسی آمرانہ طرزِ حکومت کی پیروی اور آئین کی دفعہ 19 کی خلاف ورزی ہے جو آزادی صحافت کی ضمانت دیتی ہے'۔

اے پی این ایس نے ذکر کیا کہ وزیراعظم عمران خان نے واضح لفظوں میں صحافت کو یقین دہانی کروائی تھی کہ ان کی حکومت آزادی صحافت کا تحفظ کرے گی اور اب حکومت مسلسل اس قسم کے اقدامات، سرکاری اشتہارات کو ایک آلہ کار کے طور پر استعمال کر کے اور اختلافی آوازوں کو خاموش کروا کے پریس کو قابو کرنے کی پالیسی پر عملدرآمد کررہی ہے۔

مزید پڑھیں: ملک گیر احتجاجی کیمپس کا انعقاد، ڈان گروپ سے یکجہتی کا اظہار

دوسری جانب پی بی اے نے اپنے بیان میں کہا کہ ’یہ ماضی کے ہتھکنڈے تھے لیکن نئے پاکستان میں ہمیں نئے سنگِ میل قائم کرنے اور نئے رجحانات کی توقع تھی‘۔

دونوں تنظیموں نے وزیراعظم عمران خان سے درخواست کی کہ وزارت اطلاعات کو ڈان میڈیا گروپ کے سرکاری اشہارات پر فوری پابندی اٹھانے کی ہدایت کریں۔


یہ خبر 9 مئی 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں