فرشتہ قتل کیس: غیر ذمہ دارانہ تبصرے پر 2 چینلز کو پیمرا کا نوٹس

اپ ڈیٹ 24 مئ 2019
اجلاس میں اسلام آباد کی رہائشی 10 سالہ فرشتہ کے قتل کی کوریج بھی زیر بحث آئی—فائل فوٹو: ٹوئٹر
اجلاس میں اسلام آباد کی رہائشی 10 سالہ فرشتہ کے قتل کی کوریج بھی زیر بحث آئی—فائل فوٹو: ٹوئٹر

اسلام آباد: پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے بچی فرشتہ کے قتل کے معاملے پر غیر ذمہ دارانہ تبصرہ کرنے پر 2 ٹیلی ویژن چینلز کو اظہارِ وجوہ کے نوٹسز جاری کردیے۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات کے اجلاس میں چیئرمین پیمرا سلیم بیگ نے بتایا کہ اظہارِ وجوہ کے نوٹسز اس لیے بھیجے گئے کیوں کہ چینلز نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ پیمرا کسی چینل کی ادارتی پالیسی میں مداخلت نہیں کرتا تاہم چینلز کو ضابطہ اخلاق کی پیروی کرنے کی ہدایت کردی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فرشتہ قتل کیس: وزیر اعظم کے حکم پر پولیس افسران گرفتار

سینیٹر فیصل جاوید کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں اسلام آباد کی رہائشی 10 سالہ فرشتہ کے قتل کی کوریج بھی زیر بحث آئی۔

اس موقع پر خوش بخت شجاعت کا کہنا تھا کہ ٹیلی ویژن چینلز کو سماجی مسائل پر ذمہ دارانہ رویہ اختیار کرنا چاہیے۔

جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر مشتاق احمد کا کہنا تھا کہ کسی جرم کو قومیت سے منسلک نہیں کیا جاسکتا اس کے ساتھ انہوں نے نام لیے بغیر معاملےکو سیاسی رنگ دینے پر پشتون تحفظ موومنٹ پر بھی تنقید کی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’نادرا کے ریکارڈ میں میری ذات افغان ہے لیکن میں پاکستانی ہوں اور اس قسم کے معاملات پر سیاست کرنا درست نہیں‘۔

علاوہ ازیں اجلاس میں ریڈیو پاکستان، پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) اور لوک ورثہ کے ملازمین کو پیش آنے والی مشکلات کے حوالے سے بھی بات چیت ہوئی۔

مزید پڑھیں: کارٹون پروگرامز میں نامناسب مواد، پیمرا نے نوٹس لے لیا

اس موقع پر وزیراعظم کی معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان اور سابق وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید کے مابین گرما گرمی بھی دیکھنے میں آئی۔

سینیٹر پرویز رشید کا کہنا تھا کہ اس وقت نہ تو اطلاعات کا کوئی فعال وزیر ہے نہ ہی وزیر مملکت۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’وزارت کا منصب گھٹا کر معاونِ خصوصی کی سطح تک لے آئے ہیں جبکہ ملک میں ایک ایسا ادارہ بھی ہے جہاں ترجمان کرنل اور میجر جنرل کے عہدے سے آتا ہے‘۔

جس پر ڈاکٹر فردوس عاشق نے ترکی بہ ترکی جواب دیتے ہوئے کہ ’مجھے وزیر کے اختیارات حاصل ہیں اور بحیثیت ایک ڈاکٹر مجھے معلوم ہے کہ بیماروں کا علاج کس طرح کرنا ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: کابینہ میں تبدیلی کی جعلی خبر نشر کرنے پر نجی چینلز کو نوٹس

ڈاکٹر فردوس کا کہنا تھا کہ ’ہم نے پچھلی حکومت کے چھوڑے ہوئے میڈیا کے تمام واجبات کی ادائیگی طے پاگئی ہے‘۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ اشتہارات کی مد میں گزشتہ دورِ حکومت میں پنجاب پر 57 کروڑ روپے، خیبرپختونخوا پر 10 کروڑ جبکہ وفاقی حکومت پر ایک ارب 10 کروڑ کے واجبات تھے۔

اس کے ساتھ کمیٹی کو بتایا گیا کہ حکومت نے اعلان کیا ہے کہ پی ٹی وی اور ریڈیو پاکستان کے ملازمین کے واجبات جلد ادا کردیے جائیں گے۔


یہ خبر 24 مئی 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں