داعش کےخلاف لڑنے والے برطانوی شہریوں کی ’واپسی‘ سے متعلق بیان پر تنازع

اپ ڈیٹ 27 مئ 2019
20 سالہ ریان داعش کے خلاف جنگ میں مرنے والے تیسرے برطانوی شہری تھے—۔فوٹو/ بشکریہ بی بی سی
20 سالہ ریان داعش کے خلاف جنگ میں مرنے والے تیسرے برطانوی شہری تھے—۔فوٹو/ بشکریہ بی بی سی

برطانوی سیکریٹری داخلہ ساجد جاوید کی جانب سے جنگ زدہ ملک شام میں دہشت گرد تنظیم داعش کے خلاف رضاکارانہ طور پر لڑنے والے برطانوی شہریوں کو 28 دن کے اندر ملک واپس آنے سے متعلق بیان پر کڑی تنقید کا سامنا ہے۔

دی گارجین میں شائع رپورٹ کے مطابق 4 برطانوی خاندان، جن کے بیٹے یا بیٹیاں داعش کے خلاف لڑائی میں ہلاک ہوئے، نے بھی مراسلے پر دستخط کیے جس میں ساجد جاوید کے فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: داعش سے بچنے کیلئے خودکشی

مراسلے میں کہا گیا کہ داعش کے خلاف لڑنے والے برطانوی رضاکاروں کے عمل کو ’جرم‘ میں بدلنے کی کوشش کی جاری ہے۔

خیال رہے کہ پاکستانی نژاد برطانوی سیکریٹری داخلہ ساجد جاوید نے گزشتہ ہفتہ کہا تھا کہ ’شام میں موجود تمام برطانوی شہری 28 دن میں واپس آجائیں بصورت دیگر مہلت کے بعد واپس آنے والوں کے خلاف عدالتی کارروائی عمل میں لائی جائے گی جس میں زیادہ سے زیادہ سزا 10 برس قید ہوسکتی ہے‘۔

شام میں ہلاک ہونے والے ایک برطانونی اہلخانہ نے تحریر کیا کہ ’تم نے برطانوی رضاکاروں کی بہادری اور قربانی کو عزت نہیں بخشی اور ہلاک ہونے والے ’ایننا کیمپ بیل‘ کی لاش بھی وطن آنے نہیں دی‘۔

مراسلہ میں کہا گیا کہ جاوید ساجد کا شام میں موجود برطانوی رضارکار جنگجووں کے لیے سفاکانہ عمل ہے۔

مزیدپڑھیں: شام: حلب میں روسی فضائیہ کی کارروائی، 25 شہری ہلاک

مزید کہا گیا کہ ’داعش کے خلاف برطانیہ عالمی اتحاد کا حصہ ہے‘۔

واضح رہے کہ یکم فروری 2017 کو داعش کے خلاف لڑنے والے ایک برطانوی جنگجو نے قیدی بنائے جانے سے بچنے کے لیے مبینہ طور پر خودکشی کرلی تھی۔

وہ کرد تنظیم پیپلز پروٹیکشن یونٹ (وائی پی جی) کے ساتھ بطور رضاکار جنگجو منسلک تھے۔

ریان کرد ملیشیا کے ساتھ بطور شیف کام کر رہے تھے، وہ اپنے اہلخانہ کو یہ کہہ کر گھر سے نکلے تھے کہ وہ چھٹیوں پر جارہے ہیں اور پھر انھوں نے داعش کے خلاف جنگ میں حصہ لے لیا۔

20 سالہ ریان داعش کے خلاف جنگ میں کردوں کے ہمراہ لڑتے ہوئے مرنے والے تیسرے برطانوی شہری تھے۔

مزیدپڑھیں: داعش میں شامل ہونے والی مزید 2 برطانوی خواتین کی شہریت منسوخ

علاوہ ازیں برطانیہ نے شام جا کر داعش میں شمولیت اختیار کرنے اور پھر واپس آنے کے خواہش مند برطانونی خواتین اور مردوں کے لیے تمام راستے بند کردیئے ہیں۔

رواں برس داعش میں شمولیت اختیار کرنے والی مزید 2 برطانوی خواتین کی شہریت منسوخ کردی گئی تھی۔

سیکریٹری داخلہ ساجد جاوید نے شمیمہ بیگم کے اہلخانہ کو مراسلہ میں اطلاع دی تھی کہ ’وہ داعش میں شمولیت اختیار کرنے والی برطانوی شہری شمیمہ بیگم کی شہریت منسوخ کرنے کا حکم جاری کر چکے ہیں‘۔

مزیدپڑھیں: شام: شادی کی تقریب میں خود کش دھماکا، 34 ہلاک

خیال رہے کہ برطانوی حکام کے مطابق تقریباً 900 برطانوی شہری جنگ میں شامل ہونے کے لیے شام اور عراق گئے جن میں سے 300 سے 400 افراد واپس لوٹ چکے ہیں جب کہ 40 کے خلاف قانونی کارروائی بھی کی گئی۔

تبصرے (0) بند ہیں