اسکول طالبعلم کی ہلاکت: ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں تشدد کی تصدیق نہ ہوسکی

اپ ڈیٹ 07 ستمبر 2019
والد کی مدعیت میں اسکول انتظامیہ، پرنسپل اور استاد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا — فائل فوٹو: ٹوئٹر
والد کی مدعیت میں اسکول انتظامیہ، پرنسپل اور استاد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا — فائل فوٹو: ٹوئٹر

لاہور کے نجی اسکول میں مبینہ طور پر استاد کی مار پیٹ سے جاں بحق ہونے والے حافظ محمد حنین کی ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں تشدد کی تصدیق نہیں ہوسکی۔

حافظ حنین بلال کی ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ ڈان نیوز کو موصول ہوگئی، جس کے مطابق طالب علم کے جسم پر تشدد کی تصدیق نہ ہوسکی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ لڑکے کے جسم پر تشدد کا کوئی نشان نہیں ملا، تاہم جسمانی اعضا کے نمونے فرانزک لیب بھجوا دیے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ فرانزک رپورٹ میں دسویں جماعت کے طالب علم کی موت کا تعین ہوسکے گا۔

مزید پڑھیں: استاد کے 'تشدد' سے طالبعلم کی ہلاکت، ٹوئٹر صارفین کا مقتول کیلئے انصاف کا مطالبہ

ادھر لڑکے کے والد محمد بلال کی مدعیت میں اسکول انتظامیہ، پرنسپل اور تشدد کرنے والے استاد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔

ایف آئی آر کے مطابق والد نے الزام عائد کیا کہ ان کا بیٹا صحت مند تھا اور تندرست حالت میں اسکول روانہ ہوا تھا، تاہم اسکول انتظامیہ، پرنسپل اور استاد نے منظم انداز سے اسے قتل کیا۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان کے بیٹے کے سر کو کئی مرتبہ زمین پر مارا گیا، جس کی وجہ سے حنین کی کلاس روم میں ہی موت واقع ہوگئی۔

خیال رہے کہ 6 ستمبر کو لاہور کے علاقے گلشن راوی میں واقع ’امریکن لائسٹف اسکول‘ میں استاد کے مبینہ تشدد سے دسویں جماعت کا طالب علم حافظ حنین بلال جاں بحق ہوگیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور میں استاد کے مبینہ تشدد سے دسویں کلاس کا طالبعلم جاں بحق

پولیس کے مطابق طالب علم حافظ حنین بلال کو سبق یاد نہ کرنے پر استاد کامران نے ’تشدد‘ کا نشانہ بنایا تھا۔

بعدازاں وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب کو واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا تھا جبکہ 3 روز میں اس کی رپورٹ بھی طلب کرلی تھی۔

ایک روز قبل اسکول کے طلبہ نے مشتعل ہوکر اسکول کی عمارت کو نذر آتش کردیا تھا، تاہم پولیس نے متعدد افراد کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کردیا تھا۔

اس حوالے سے ایس پی اقبال ٹاؤن کا کہنا تھا کہ پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں کچھ لوگوں کو گرفتار کرلیا تھا جن میں زیادہ تر اسی اسکول کے طلبہ تھے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کم عمر طلبہ کو اشتعال دلوانے والوں کا تعین کیا جارہا جبکہ ریسکیو 1122 نے فوری طور پر اسکول پہنچ کر آگ پر قابو پالیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں