مصباح کو دو عہدے دینے کے خلاف درخواست سماعت کیلئے منظور

اپ ڈیٹ 13 ستمبر 2019
مصباح الحق پاکستان کی ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کے کامیاب ترین کپتان ہیں — فائل فوٹو: اے ایف پی
مصباح الحق پاکستان کی ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کے کامیاب ترین کپتان ہیں — فائل فوٹو: اے ایف پی

لاہور ہائی کورٹ نے سابق کپتان مصباح الحق کو قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر کے عہدے دینے کے خلاف دائر درخواست سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) سے جواب طلب کرلیا۔

خیال رہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے چند دن قبل سابق کپتان مصباح الحق کو قومی ٹیم کا ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر مقرر کیا تھا۔

مزید پڑھیں: پی سی بی کا تاریخی فیصلہ، مصباح الحق چیف سلیکٹر اور ہیڈ کوچ مقرر

سابق کپتان کو دو عہدے دینے پر سابق کرکٹرز نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر دونوں اہم عہدے ہیں اور ان دونوں عہدوں سے انصاف کرنا مصباح الحق کے لیے انتہائی مشکل کام ہوگا۔

سابق کپتان کو اہم عہدے دینے کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ مصباح الحق کے پاس ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر کے عہدے کا کوئی تجربہ نہیں اور ان کا تقرر غیر قانونی اور میرٹ کی خلاف ورزی ہے۔

جمعہ کو دوران سماعت لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس امیر بھٹی نے کہا کہ مصباح الحق ہمارے ملک کے اسٹار ہیں اور آپ کو خوشی ہونی چاہیے کہ اس مرتبہ کوچ پی سی بی نے امپورٹ نہیں کیا۔

یہ بھی پڑھیں: ‘مصباح کو پی سی بی کا چیئرمین بھی مقرر نہ کرنے پر حیرت ہے’

جسٹس امیر بھٹی نے استفسار کیا کہ کیا مصباح جیسے کھلاڑی ہمارے کوچ نہیں ہونے چاہیں؟ آپ کا کیا خیال ہے کوچ انگلینڈ اور آسٹریلیا سے ہونا چاہیے؟ پی سی بی نے اچھا کام کیا تو تعریف کرنی چاہیے۔

عدالت عالیہ کے جج نے سوال کیا کہ کیا آپ کو مصباح الحق کی قابلیت پر شک ہے؟ جس پر درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ مجھے مصباح الحق کی قابلیت پر کوئی شک نہیں لیکن ان کے تقرر کے لیے جو طریقہ کار اپنایا گیا وہ غلط ہے۔

مزید پڑھیں: مصباح الحق کا جارحانہ کرکٹ کی حکمت عملی اپنانے کا عزم

درخواست گزار نے کہا کہ مصباح الحق کا تقرر غیرقانونی اور میرٹ کی خلاف ورزی ہے کیونکہ انہیں ہیڈ کوچ کی نوکری کا کوئی تجربہ نہیں جبکہ مصباح الحق کی تنخواہ اور مراعات بھی قوانین سے زیادہ ہے۔

درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت مصباح الحق کے تقررکو کالعدم قرار دے جس پر عدالت نے درخواست سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) سے جواب طلب کر لیا۔

تبصرے (0) بند ہیں