ایل او سی پر جارحیت، بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر دفتر خارجہ طلب

اپ ڈیٹ 30 ستمبر 2019
بھارت کی جانب سے 28 اور 29 ستمبر  کو لائن آف کنٹرول  کی خلاف ورزی کی گئی تھی — فائل فوٹو: ڈان
بھارت کی جانب سے 28 اور 29 ستمبر کو لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی گئی تھی — فائل فوٹو: ڈان

پاکستان نے بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں پر بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کرکے احتجاج کیا اور خبردار کیا کہ بھارتی خلاف ورزیوں سے تزویراتی (اسٹریٹجک) غلط فہمی پیدا ہوسکتی ہے۔

دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ڈائریکٹر جنرل برائے جنوبی ایشیا اور سارک ڈاکٹر محمد فیصل نے بھارت کے ڈپٹی ہائی کمشنر گورو اہلووالیا کو دفتر خارجہ طلب کیا اور بھارت کی جانب سے 28 اور 29 ستمبر کو لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی پر احتجاج ریکارڈ کروایا۔

بیان کے مطابق بھارتی فوج نے ایل او سی کے نکیال اور رکھ چکری سیکٹرز پر بلااشتعال فائرنگ کی تھی، جس کے نتیجے میں ایک 60سالہ خاتون اور 13 سالہ بچہ شہید ہوئے تھے۔

مزید پڑھیں: ایل او سی پر بھارت کی بلا اشتعال فائرنگ سے خاتون اور بچہ جاں بحق

بھارتی فوج کی اشتعال انگیزی کے نتیجے میں نکیال سیکٹر میں ایک خاتون اور رکھ چکری سیکٹرز میں خاتون سمیت 2 افراد شدید زخمی بھی ہوئے تھے۔

دفتر خارجہ کے مطابق بھارتی افواج لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر مسلسل شہری آبادی کو نشانہ بنا رہی ہے اور 2017 سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں میں تیزی آئی ہے، ان 2 برسوں میں ایک ہزار 9 سو 70 مرتبہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف وزری کی۔

یہ بھی پڑھیں: ایل او سی: بھارت کی بلااشتعال فائرنگ سے 3 فوجی جوان شہید

ترجمان کا کہنا تھا کہ جان بوجھ کر شہری آبادی کو نشانہ بنانا انسانی عظمت، بین الاقوامی انسانی حقوق اور قوانین کی خلاف ورزی ہے، بھارت کی طرف سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی علاقائی امن و سلامتی کے لیے خطرہ ہے، بھارتی خلاف ورزیوں سے تزویراتی غلط فہمی پیدا ہوسکتی ہے۔

انہوں نے بھارت پر زور دیا کہ وہ 2003 کے جنگ بندی معاہدے کا احترام کرے اور بھارت اپنی افواج کو جنگ بندی پر مکمل عملدرآمد کی ہدایت کرے جبکہ لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باونڈری پر بھارت امن کو برقرار رکھے اور اقوام متحدہ کے امن مشن کو سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق کردار ادا کرنے دے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں