رواں مالی سال: پہلی سہ ماہی میں ترسیلات زر میں کمی

11 اکتوبر 2019
پہلی سہ ماہی میں سعودی عرب میں کام کرنے والوں نے اپنے گھر ایک ارب 26 کروڑ 90 لاکھ ڈالر بھیجے—فائل فوٹو: اے ایف پی
پہلی سہ ماہی میں سعودی عرب میں کام کرنے والوں نے اپنے گھر ایک ارب 26 کروڑ 90 لاکھ ڈالر بھیجے—فائل فوٹو: اے ایف پی

کراچی: رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں ترسیلات زر میں وہ رجحان دیکھنے میں نہیں آیا اور اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ یہ اس عرصے میں گزشتہ برس سے کچھ کم رہی۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے 5 ارب 47 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کی ترسیلات زر بھیجیں جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کی 5 ارب 55 کروڑ 70 لاکھ ڈالر سے 1.4 فیصد کم تھیں۔

تاہم اگر ستمبر کے درمیان ترسیلات پر نظر ڈالیں تو سالانہ بنیادوں پر اس میں گزشتہ سال کے اسی ماہ کے مقابلے میں 17.6 فیصد کا اضافہ ہوا اور یہ ایک ارب 74 کروڑ 70 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی۔

مزید پڑھیں: مالی سال 19: ترسیلات زر 9 فیصد بڑھ کر 21 ارب ڈالر سے متجاوز

ممالک کے حساب سے اعداد و شمار کے مطابق پہلی سہ ماہی میں سعودی عرب میں کام کرنے والوں نے اپنے گھر ایک ارب 26 کروڑ 90 لاکھ ڈالر بھیجے جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کی ایک ارب 26 کروڑ 30 لاکھ ڈالر سے 0.49 فیصد معمولی زیادہ تھے۔

تاہم ایک اور اہم مقام متحدہ عرب امارات سے ترسیلات زر کی آمد میں کافی کمی رہی اور یہ پہلی سہ ماہی میں 7.19 فیصد کم ہوکر ایک ارب 13 کروڑ ڈالر رہ گئی جو گزشتہ برس کے اسی عرصے میں ایک ارب 22 کروڑ ڈالر تھی۔

سعودی عرب اور یو اے ای کے علاوہ دیگر خلیج تعاون کونسل میں رہنے والے پاکستانی ورکرز نے اپنے گھر 51 کروڑ 90 لاکھ ڈالر بھیجے جو گزشتہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے 52 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 1.43 فیصد کم تھی۔

اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ خلیجی معیشتوں سے رقوم کی آمد یا تو کم ہوگئی ہے یا اسی طرح برقرار ہے کیونکہ عرب خلیج معیشتوں کے لیے ترقی کا آؤٹ لک جاری مالی سال میں کم رہا۔

تیل کی پیداوار میں کمی، کم خام تیل کی قیمتیں اور تیل کے بغیر ترقی میں سست روی کے باعث خطے کی معیشتوں کو نقصان اٹھانا پڑا۔

یہ بھی پڑھیں: رواں مالی سال: 11 ماہ میں ترسیلات زر 10 فیصد بڑھ کر 20 ارب ڈالر سے تجاوز کرگئیں

دوسری جانب امریکا سے رقوم کے بہاؤ میں اضافہ دیکھا گیا اور یہ گزشتہ سال کے 86 کروڑ 20 لاکھ ڈالر سے 91 کروڑ 10 لاکھ ڈالر ہوگئی، اس کے علاوہ برطانیہ سے ترسیلات زر 0.52 فیصد بڑھ کر 81 کروڑ 40 لاکھ ڈالر رہی۔

پاکستان میں حکومت اپنے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کم کرنے کے لیے جدوجہد کررہی ہے اور ترسیلات زر سے آنے والا زرمبادلہ اس سلسلے میں ایک اہم جزو ہے۔

تاہم حکومت کو خلیج، برطانیہ اور امریکا پر انحصار کم کرنے کے لیے اپنی ہنرمند اور غیرہنرمند مزدور برآمد کرنے کے لیے دیگر منزلیں تلاش کرنی ہوں گی۔


یہ خبر 11 اکتوبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں