اسکرین کے سامنے زیادہ وقت گزارنے کا ایک اور نقصان سامنے آگیا

30 اکتوبر 2019
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی— شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی— شٹر اسٹاک فوٹو

آج کل بچوں اور نوجوانوں میں موٹاپے کی شرح تشویشناک حد تک بڑھتی جارہی ہے اور اس کے پیچھے چھپی وجہ سامنے آگئی ہے۔

درحقیقت زیادہ وقت ٹیلیویژن دیکھنے یا اسمارٹ فونز و دیگر برقی ڈیوائسز کا استعمال کرنا نوجوانوں میں سوڈا اور انرجی ڈرنکس پینے کی شرح کو بڑھا دیتا ہے۔

ان مشروبات میں موجود مٹھاس اور کیفین نوجوانوں میں موٹاپے، ذیابیطس، نیند کے مسائل اور دیگر طبی مسائل کا خطرہ بڑھا دیتے ہیں۔

یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

اس تحقیق کے دوران 8 ویں سے 10 ویں جماعت کے 32 ہزار سے زائد طالبعلموں کا جائزہ 2013 سے 2016 تک لیا گیا اور اس کے نتائج اب طبی جریدے جرنل پلوس ون میں شائع ہوئے۔

محققین نے دریافت کیا کہ 27 فیصد طالبعلم سافٹ یا انرجی ڈرنکس کی شکل میں 10 فیصد سے زیادہ کیلوریز جزو بدن بناتے ہیں جبکہ 21 فیصد طالبعلموں میں ان مشروبات کے نتیجے میں کیفین کی بہت زیادہ مقدار کے استعمال کا انکشاف ہوا۔

تحقیق کے مطابق ڈیوائسز پر زیادہ وقت گزارنے اور چینی اور کیفین کے بہت زیادہ استعمال کے درمیان تعلق موجود ہے جبکہ ٹیلیویژن بھی بہت زیادہ اثرات مرتب کرتا ہے۔

روزانہ ٹی وی دیکھنے کے وقت میں ایک گھنٹے کا اضافے سے طالبعلموں میں طے شدہ مقدار سے زیادہ چینی کے استعمال کا امکان 32 فیصد جبکہ کیفین کے استعمال کا امکان 28 فیصد تک بڑھ گیا۔

محققین نے یہ بھی دریافت کیا کہ سوشل میڈیا اور ویڈیو گیمز کے نتیجے میں بھی یہ اثرات دیکھنے میں آتے ہیں مگر شرح کچھ کم ہوتی ہے۔

کینیڈا کی میکماسٹر یونیورسٹی کی اس تحقیق میں شامل ڈاکٹر کیتھرین موریسن کا کہنا تھا کہ ہمارا خیال تھا کہ ویڈیو گیمز کے نتیجے میں نوجوانوں میں سوڈا یا انرجی ڈرنکس کا استعمال بڑھتا ہوگا مگر ہم نے دریافت کیا کہ ٹی وی زیادہ طاقتور اثرات مرتب کرتا ہے۔

اس سے قبل رواں سال جریدے برین امیجنگ اینڈ بیہوئیر میں شائع تحقیق میں بھی بتایا گیا تھا کہ موبائل و کمپیوٹر آلات چلانے سے انسان نہ صرف ذہنی تناؤ کا شکار بنتا ہے بلکہ اس سے موٹاپا بھی ہوتا ہے۔

ماہرین نے 132 رضاکاروں کا ڈیجیٹل میڈیا آلات یعنی موبائل، کمپیوٹر، لیپ ٹاپ و آئی پیڈ جیسے آلات کے استعمال سے ان کی جسمانی صحت پر پڑنے والے اثرات کا جائزہ لیا۔

ماہرین نے رضاکاروں کی ذہنی و جسمانی صحت کا جائزہ لینے کے لیے نہ صرف ان کے آیم آر آئی ٹیسٹ کیے بلکہ ان سے ڈیجیٹل میڈیا استعمال کرتے وقت ان کے خیالات سے متعلق بھی دریافت کیا۔

ماہرین کی جانب سے رضاکاروں کے جائزے کے جاری کیے گئے نتائج کے مطابق ڈیجیٹل میڈیا آلات کا استعمال کرتے وقت انسان نہ صرف بوکھ کو غیر اہم قرار دے دیتا ہے بلکہ وہ اس کے ذہن پر بھی کئی منفی اثرات پڑتے ہیں اور وہ چڑچڑے پن کا شکار ہوجاتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ڈیجیٹل میڈیا آلات کے استعمال کے دوران کئی گھنٹوں تک ایک ہی جگہ پر بیٹھے رہنے سے انسان کا وزن بڑھنے لگتا ہے۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ نئی نسل میں موٹاپے کا ایک باعث ڈیجیٹل آلات کا بہت زیادہ استعمال بھی ہے جب کہ یہی آلات نوجوانوں میں ذہنی تناؤ اور چڑچڑے پن کا باعث بھی ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں