عبدالحفیظ شیخ، خزانہ کمیٹی کے کسی اجلاس میں شریک نہیں ہوئے، اسد عمر

اپ ڈیٹ 07 نومبر 2019
اسد عمر سابق وزیرخزانہ رہ چکے ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی
اسد عمر سابق وزیرخزانہ رہ چکے ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی

پاکستان تحریک انصاف کے رکن اسمبلی اور سابق وزیرخزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے تحریک انصاف کے دور میں کسی خزانہ کمیٹی کے اجلاس میں شرکت نہیں کی۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین اسد عمر کی صدارت میں ہوا، جس میں وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر اور چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) شبر زیدی و دیگر شریک ہوئے۔

اجلاس کے دوران وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے حال ہی میں ہونے والے اجلاس پر بریفنگ دی اور بتایا کہ پاکستان ٹاسک فورس کے اہداف پر بروقت اقدامات کر رہا ہے۔

مزید پڑھیں: اسد عمر کو قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا چیئرمین بنانے کا فیصلہ

حماد اظہر نے بتایا کہ انڈونیشیا ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں گیا اور نکل بھی گیا، انڈونیشیا معیشت کو دستاویزی صورت دے کر اس فہرست سے نکلا، پاکستان بھی معیشت کو دستاویزی بنانے کے لیے سرتوڑ کوششوں میں لگا ہوا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان کو فروری 2018 میں آئی سی آر جی کا پلان دیا گیا، یہ 27 نکاتی ایکشن پلان ہے، جب ہم حکومت میں آئے تو 22 نکات پر عمل درآمد نہیں ہوا تھا، تاہم حکومت نے اب تک 17 نکات پر عمل درآمد کرلیا ہے اور پاکستان 7 جنوری کو حتمی رپورٹ پیش کرے گا۔

انہوں نے بتایا کہ آئی سی آر جی کا ایکشن پلان اگلے سال مکمل کرنا چاہتے ہیں، اس سلسلے میں تکنیکی کنسلٹنٹ تعینات کردیے گئے ہیں، عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)، ایشیائی ترقیاتی بینک (آئی ایم ایف) اور عالمی بینک معاونت کر رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ آئی سی آر جی کا ایکشن پلان زیادہ چیلنجنگ اور سخت ہے، اس پر زیادہ کام کرنے کی ضرورت ہے۔

بات کو آگے بڑھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان 2 مرتبہ ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں رہ چکا ہے، پاکستان میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا سیکریٹریٹ بن رہا ہے جبکہ پاکستان ان 27 اقدامات پر عمل کر رہا ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف مشکوک ٹرانزیکشن پر عملدرآمد کو مزید موثر چاہتا ہے اور وہ فروری 2019 میں پاکستان کے بارے میں فیصلہ کرے گا۔

اس موقع پر اسد عمر نے کہا کہ مشیر خزانہ ڈاکٹر عبد الحفیظ شیخ نے تحریک انصاف کے دور میں کسی خزانہ کمیٹی اجلاس میں شرکت نہیں کی جبکہ پیپلز پارٹی کے دور میں قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے 62 اجلاس میں سے 18 میں وزیر خزانہ آئے، مسلم لیگ (ن) کے دور میں قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے 72 اجلاسوں میں سے 17 میں وزیر خزانہ آئے تھے۔

دوران اجلاس ہی چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے بھی بریفنگ دی اور بتایا کہ بیرون ملک جائیدادیں رکھنے والے 325 کیسز کے خلاف کارروائی شروع کی گئی تھی، ان میں سے 135 افراد نے 2018 میں ٹیکس ایمنسٹی حاصل کی جبکہ 2019 میں 56 افراد نے ٹیکس ایمنسٹی حاصل کی۔

شبر زیدی کے مطابق 2018 میں 62 ارب روپے کا کالا دھن سفید کیا گیا جبکہ 2019 میں 31 ارب 78 کروڑ کا کالا دھن سفید کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: اسد عمر کا استعفیٰ منظور، حفیظ شیخ مشیر خزانہ تعینات، نوٹیفکیشن جاری

ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی بتایا کہ 115 کیسز ابھی تک زیر التوا ہیں، ان کیسز پر 4 ارب روپے کا ٹیکس لگایا گیا جبکہ ایف بی آر کو صرف ایک ارب روپے کا ٹیکس وصول ہوا کیونکہ زیادہ تر کیسز میں اپیلیں دائر کی گئی ہیں۔

اس پر اسدعمر کا کہنا تھا کہ ساڑھے 5 ارب ڈالرز کی منی لانڈرنگ کی گئی، 8 سو ارب روپے میں سے صرف ایک ارب روپے وصول ہوئے، ایمنسٹی میں کہا جاتا ہے کہ ریاست آپ کے سامنے بے بس ہے۔

اسد عمر کی بات پر چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ 325 میں سے کچھ سیاست دانوں نے ایمنسٹی اسکیم حاصل کی ہے لیکن عوامی عہدہ رکھنے والے کسی سیاست دان نے ایمنسٹی سے فائدہ نہیں اٹھایا۔

پاکستانیوں کے بیرون ملک ڈیٹا سے متعلق شبر زیدی کا کہنا تھا کہ 45 ممالک سے ڈیٹا آئے گا جبکہ 19 ممالک سے مزید ڈیٹا حاصل کیا جاسکے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں