چین، بھارت اور روس امریکی سمندر کو آلودہ کررہے ہیں، ٹرمپ

اپ ڈیٹ 14 نومبر 2019
امریکی صدر نیویارک میں اکنامک کلب سے خطاب کررہے تھے—فوٹو:رائٹرز
امریکی صدر نیویارک میں اکنامک کلب سے خطاب کررہے تھے—فوٹو:رائٹرز

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ چین، بھارت اور روس جیسے ممالک لاس اینجلس کی طرف آنے والے سمندر میں صنعتی فضلہ اور فضائی آلودگی کا باعث بننے والی تنصیبات کو ٹھیک کرنے کے لیے کچھ نہیں کررہے ہیں۔

اکنامک کلب آف نیویارک میں خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ ‘میرے خیال میں موسمیاتی تبدیلی کئی حوالوں سے ایک پیچیدہ مسئلہ ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ماحولیات کے معاملے پر میری توجہ ہے اور میں چاہتا ہوں کہ زمین میں صاف ہوا اور پانی میسر ہو’۔

امریکی صدر نے خطاب میں کہا کہ ‘امریکا یک طرفہ، معاشی ناہمواری اور خطرناک پالیسیوں سے دست بردار ہوا ہے’۔

مزید پڑھیں:عالمی ماحولیاتی معاہدے سے امریکا دستبردار، اتحادی ناراض

پیرس معاہدے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘بدترین پیرس معاہدہ امریکیوں کا روزگار کھا گیا اور آلودگی پھیلانے والے غیر ملکیوں کو تحفظ دے دیا، اس لیے غیر ملکی اپنا سامان سمیٹیں، ہمیں کسی قسم کی توانائی کی ضرورت نہیں ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘یہ معاہدہ امریکا کے لیے ایک آفت تھا جس سے امریکا کھربوں ڈالر کا نقصان ہوا’۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے شرکا کے قہقہوں کے دوران کہا کہ ‘یہ ٹھیک نہیں ہے کیونکہ اس کے باعث چین کو 2030 تک باہر نہیں نکالا جاسکتا، روس 1990 میں واپس جارہا ہے جب دنیا کا آلودہ ترین سال قرار دیا گیا تھا’۔

ترقی پذیر ممالک کے حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘بھارت کو ہم پیسے دیتے ہیں کیونکہ وہ ایک ترقی پذیر ملک ہے، تو میں نے کہا ہم بھی ایک پذیر قوم ہیں کیونکہ ڈبلیو ٹی او کے مطابق چین تاحال ترقی پذیر ملک ہے’۔

یہ بھی پڑھیں:امریکا ماحولیاتی معاہدے سے دستبردار، ٹیکنالوجی کمپنیز مایوس

امریکی صدر نے ڈبلیو ٹی او کی جانب سے چین کو ترقی پذیر ملک کہنے پر کہا کہ ہم نے ان کو ایک خط لکھا ہے کہ چین کو ترقی پذیر قوم قرار دینا مناسب نہیں ہے کیونکہ اس کی بنیاد پر انہوں نے فوائد حاصل کرلیے ہیں۔

ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ‘موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے جب بھی سوال کیا جاتا ہے تو میرا جواب ہوتا ہے کہ مجھے ایک مسئلہ ہے، ہمارے پاس امریکا کی صورت میں زمین کا ایک چھوٹا سا ٹکڑا ہے جس کا تقابل چین، بھارت اور روس جیسے دیگر ممالک سے کیا جاتا ہے’۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے ان ممالک کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ‘دیگر تمام ممالک کی طرح یہ بھی لاس اینجلس کی طرف بڑھتے ہوئے سمندر میں تمام کوڑا پھینکتے ہیں اور آلودگی پھیلانے والی اپنی تنصیبات کو ٹھیک کرنے اور پلانٹس کو بہتر بنانے کے لیے کچھ بھی نہیں کررہے ہیں’۔

انہوں نے کہا کہ ‘کوئی اس پر بات نہیں کرنا چاہتا اور ہمارے ملک کے بارے میں بات کرتے ہیں جیسے یہ سب کچھ ہم نے کیا ہو لیکن چین کا اس میں کیا کردار ہے’۔

مزید پڑھیں:یورپ کاچین کے ساتھ پیرس ماحولیاتی معاہدے پر عملدرآمد پر اتفاق

فضائی آلودگی کو ختم کرنے پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘امریکا میں اس وقت گزشتہ 40 برسوں کے دوران شفاف ترین آب و ہوا میسر ہے، میرے خیال میں 200 سال قبل امریکا صاف تھا لیکن اس وقت اطراف میں اتنا کچھ نہیں تھا’۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ‘میں چاہتا ہوں کہ ہوا، پانی اور ماحول صاف ستھرا ہو’۔

خیال رہے کہ امریکا نے موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے 2015 کے پیرس معاہدے سے باقاعدہ دست برداری کا اعلان کردیا تھا جہاں میں دنیا کے 188 ممالک گلوبل وارمنگ کو ختم کرنے کے لیے تاریخی معاہدے پر متفق ہوگئے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں