ایک آسانی غذائی عادت موٹاپے سمیت متعدد جان لیوا امراض سے بچائے

07 دسمبر 2019
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

دن میں 14 گھنٹے فاقہ اور 10 گھنٹے کے عرصے میں غذا کا استعمال مختلف جان لیوا امراض سے بچانے میں مدد دے سکتا ہے۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

سالک انسٹیٹوٹ اور یو سی سان ڈیاگو اسکول آف میڈیسین کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ میٹابولک سینڈروم سے ذیابیطس ٹائپ ٹو، امراض قلب اور فالج کا خطرہ بڑھتا ہے مگر طرز زندگی میں چند تبدیلیوں جیسے صحت بخش غذا اور جسمانی سرگرمیوں کو اپنانا بھی اکثر افراد کے لیے مشکل ہوجاتا ہے۔

تاہم اس نئی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ 10 گھنٹے کے عرصے میں دن بھر کی غذا کا استعمال کا امتزاج جب روایتی ادویات سے کیا گیا تو جسمانی وزن میں کمی، توند کی چربی گھٹنے، بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کی سطح میں کمی اور زیادہ مستحکم بلڈ شوگر اور انسولین دیکھنے میں آئے۔

جریدے سیل میٹابولزم میں شائع تحقیق کے نتائج سے میٹابولک سینڈروم کے مریضوں کے لیے نئے طریقہ علاج کا آپشن سامنے آنے کا امکان ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ کھانے کا وقت محدود کرنے کے ساتھ ادویات کا استعمال میٹابولک سینڈروم کے مریضوں کی اپنے مرض پر قابو پانے کی صلاحیت کو بہتر بناتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کیلوریز کی مقدار پر نظر رکھنے کے برعکس زیادہ وقت بھوکا رہنے اور کھانے کے محدود وقت جیسی سادہ غذائی تبدیلی سے جان لیوا امراض کا خطرہ کم کیا جاسکتا ہے۔

محققین نے اسے ٹائم رسٹیکڈ ایٹنگ (تمام کیلوریز 10 گھنٹے کے اندر جزوبدن بنانا) کا نام دیا جو کہ لوگوں کی حیاتیاتی گھڑی کو سپورٹ کرنے کے ساتھ طبی فوائد کو زیادہ بڑھانے میں مددگار ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کھانا اور مشروبات (پانی کو نکال کر) 10 گھنٹے میں استعمال کرنے سے جسم کو رات کے 14 گھنٹے کے دوران آرام اور بحالی کا موقع ملتا ہے جبکہ میٹابولزم بھی بہتر ہوتا ہے۔

اس تحقیق کے دوران 19 رضاکاروں (13 مرد اور 6 خواتین) کی خدمات حاصل کی گئیں جو میٹابولک سینڈروم کے مریض تھے اور وہ دن بھر میں 14 گھنٹے سے زائد دورانیے میں دن بھر کی کیلوریز جزوبدن بناتے تھے۔

ان میں سے 84 فیصد رضاکار کم از کم ایک دوا کا استعمال بھی کررہے تھے اور اکثریت موٹاپے کا شکار تھی۔

تحقیق کے دوران 12 ہفتے تک انہیں دن بھر میں 14 گھنٹے کچھ بھی نہ کھانے کی ہدایت کی گئی جبکہ باقی گھنٹوں میں انہیں اپنی پسند کی ہر چیز کھانے کا کہا گیا۔

12 ہفتے بعد ان رضاکاروں کی جسمانی چربی اور جسمانی وزن میں 3 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ امراض قلب کا باعث بننے والے عناصر بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کی سطح میں کمی اور بلڈ شوگر اور انسولین لیول بہتر ہواجبکہ 70 فیصد افراد کی نیند بھی بہتر ہوئی۔

محققین کا کہنا تھا کہ میٹابولزم حیاتیاتی گھڑی سے جڑا ہوتا ہے اور اس کے بارے میں واقفیت سے ہم کیلوریز میں کمی یا جسمانی ورزش کے بغیر ہی موٹاپے اور میٹابولک سینڈروم کی روک تھام میں مریضوں کی مدد فراہم کرنے قابل ہوگئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 10 گھنٹے تک کھانے پینے کو محدود کرنا ایک آسان اور کم لاگت نسخہ ہے جو میٹابولک سینڈروم کی علامات میں کمی اور صحت کو بہتر بنانے میں مدد دے سکتا ہے جبکہ یہ اس طریقہ کار سے پری ڈائیبیٹس کے شکار افراد ذیابیطس میں مبتلا ہونے کے عمل کو تاخیر کا شکار بھی کرسکتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں