باقاعدگی سے مواقع ملیں تو سب بابر اعظم کی طرح پرفارم کریں گے، شعیب ملک

اپ ڈیٹ 27 جنوری 2020
شعیب ملک نے ٹیم مینجمنٹ کی جانب سے نوجوان کھلاڑیوں کو مواقع دینے کے فیصلے کی حمایت کی— فوٹو: اے ایف پی
شعیب ملک نے ٹیم مینجمنٹ کی جانب سے نوجوان کھلاڑیوں کو مواقع دینے کے فیصلے کی حمایت کی— فوٹو: اے ایف پی

لاہور: قومی ٹیم کے سب سے تجربہ کار آل راؤنڈر شعیب ملک نے انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ میرا ریٹائرمنٹ کا ابھی کوئی ارادہ نہیں، ابھی فٹ ہوں اور مزید کھیلنا چاہتا ہوں۔

شعیب ملک کو سری لنکا کے خلاف ٹی20 سیریز کے لیے قومی ٹیم سے ڈراپ کردیا گیا تھا لیکن اب بنگلہ دیش کے خلاف سیریز کے لیے ان کی ایک مرتبہ پھر واپسی ہوئی ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان کو ٹی20 میں عالمی نمبر1 پوزیشن بچانے کا چیلنج درپیش

لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شعیب ملک نے کہا کہ میری سلیکشن بنگلہ دیش کے خلاف کرکٹ سیریز کے لیے ہوئی ہے اس لیے فی الحال ٹی20 ورلڈ کپ کا سوچ بھی نہیں رہا، میں مکمل فٹ ہوں، ورلڈ کپ ابھی بہت دور ہے اور میں اس کی ابھی سے پلاننگ پر فوکس نہیں کر رہا۔

انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش پریمئر لیگ (بی پی ایل) میں بنگلہ دیش کے کھلاڑیوں نے اچھا کھیل پیش کیا، بنگلہ دیش کی ٹیم اچھی کرکٹ کھیل رہی ہے تاہم پاکستان ٹیم ٹی20 کی مضبوط ٹیم ہے اس لیے اچھے مقابلے کی توقع ہے۔

ٹیم میں مستقل جگہ نہ دینے اور مسلسل رنز بنانے والے بابر اعظم سے موازنے پر شعیب ملک ناراض نظر آئے اور انہوں نے کہا کہ 'اگر سب کھلاڑیوں کو باقاعدگی سے موقع ملے گا تو وہ بھی بابر اعظم کی طرح پرفارم کریں گے۔'

ان کا کہنا تھا کہ ٹی20 میں کارکردگی ہمیشہ اچھی رہی ہے، میری کوشش یہی ہوتی ہے کہ مثبت رہوں، ہر ممکن کوشش رہی کہ اچھا کھیلوں، میں مایوس نہیں کیونکہ اگر مایوس ہوتا تو مکمل کرکٹ چھوڑ دیتا۔

یہ بھی پڑھیں: دورہ پاکستان کیلئے بنگلہ دیش کے ٹی20اسکواڈ کا اعلان، تمیم کی واپسی

تجربہ کار بلے باز نے کہا کہ بطور سینئرز مجھ پر اور محمد حفیظ پر ایک بہت بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ کس طرح ہم نے اپنی بہتر پرفارمنس کے ساتھ ساتھ نوجوانوں کو بھی ساتھ لے کر چلنا ہے، کوشش ہوگی کہ اپنے تجربات نئے کھلاڑیوں کے ساتھ شیئر کروں۔

سینئر بلے باز نے کہا کہ مجھے احساس ہے کہ گزشتہ ایک روزہ ورلڈ کپ میں میری کارکردگی اچھی نہیں تھی مگر ٹی 20 میچز میں میں نے بہتر کارکردگی دکھائی۔

ایک سوال کے جواب میں شعیب ملک نے نئی ٹیم مینجمنٹ کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ نئی مینجمنٹ نے متوازن ٹیم بنانے کے لیے نئے کھلاڑیوں کو موقع دیا، میرا نہیں خیال کہ اس حوالے سے کسی کو اعتراض کرنا چاہیے کیونکہ مینجمنٹ بہتر سمجھتی ہے کہ کس کو کھیلنا چاہیے اور کس کو نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے کسی بھی لیگ میچ میں موقع ملا ہے تو میں وہاں گیا ہوں اور میری توجہ ہمیشہ بہترین کارکردگی دکھانے پر مرکوز رہی ہے، کھلاڑی کے لیے گرین شرٹ پہن کر کھیلنے سے بہتر کوئی اعزاز نہیں ہوتا۔

مزید پڑھیں: بنگلہ دیش سے ٹی20 سیریز: 7 تبدیلیوں کے ساتھ قومی ٹیم کا اعلان

شعیب ملک نے کہا کہ یہ ضروری نہیں کہ آپ بطور کپتان ہی بہتر کھیل پیش کریں، میری ہمیشہ سے یہی ترجیح رہی ہے کہ میں بطور کپتان یا کھلاڑی اچھا کھیلوں اور جیت کے لیے کردار ادا کروں۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے سینٹرل کنٹریکٹ نہ دیے جانے پر شعیب ملک نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ کرکٹ بورڈ نے سینٹرل کنٹریکٹ میں نئے نوجوان کھلاڑیوں کو موقع دیا کیونکہ وہ ایک لمبے عرصہ تک کھیل سکتے ہیں، زندگی میں اتار چڑھاﺅ آتے رہتے ہیں، بس مایوس نہیں ہونا چاہیے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میرا ٹی ٹونٹی سے ریٹائرمنٹ کا ابھی کوئی ارادہ نہیں ہے، میں ابھی فٹ ہوں اور مزید کھیلنا چاہتا ہوں، میرے والد ایک ایتھلیٹ تھے اور میں بھی اپنے آپ کو جسمانی طور پر فٹ رکھنے کے لیے ایکسرسائز کرتا ہوں۔

مزید پڑھیں: آسٹریلین اوپن 2020ء: کون کتنے پانی میں؟ مکمل جائزہ

شعیب ملک نے کہا کہ بنگلہ دیش کے کھلاڑیوں نے پاکستان میں سیکیورٹی حالات کے متعلق پوچھا تھا تو ہم نے بتایا کہ پاکستان ایک محفوظ ملک ہے آپ آئیں اور پاکستان میں کھیلیں، آپ کو بہت مزا آئے گا، پاکستانی محبت کرنے والے لوگ ہیں، چند کھلاڑیوں کے علاوہ پوری بنگلہ دیش ٹیم پاکستان آئی ہے جو خوش آئند بات ہے۔

یاد رہے کہ پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان تین ٹی20 میچوں کی سیریز کا پہلا میچ 24جنوری کو لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں