سینیٹ اجلاس میں شہریار آفریدی کی عدم حاضری، اپوزیشن کا واک آؤٹ

اپ ڈیٹ 28 جنوری 2020
اعظم سواتی نے کہا کہ وفاقی وزیر شہریار آفریدی سے متعلق علم اور نہ ہی مجھے اطلاع ہے۔ 
—فائل فوٹو: اے پی پی
اعظم سواتی نے کہا کہ وفاقی وزیر شہریار آفریدی سے متعلق علم اور نہ ہی مجھے اطلاع ہے۔ —فائل فوٹو: اے پی پی

سینیٹ کے اجلاس میں وزرا کی عدم حاضری کے باعث اپوزیشن اور حکومتی ارکان کے درمیان تلخ جملوں کے تبادلے کے بعد اپوزیشن اجلاس سے واک آؤٹ کرگئی۔

حکومتی اور اپوزیشن ارکان کے مابین تلخ جملوں کا سلسلہ اس وقت شروع ہوا جب وزیر مملکت شہریار آفریدی کی جانب سے سینیٹ سیکریٹریٹ میں پاکستان میں منشیات کے عادی افراد سے متعلق تحریری جواب جمع کرایا گیا لیکن وہ خود اجلاس سے غیر حاضر رہے۔

مزید پڑھیں: سینیٹ میں ’آرڈیننس کے ذریعے حکمرانی‘ پر تنازع شدت اختیار کرگیا

جس پر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا نے وزیر پارلیمانی امور اعظم سواتی سے شہریار آفریدی کی عدم موجودگی کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے وزیر مملکت سے متعلق لاعلمی کا اظہار کیا۔

سلیم مانڈوی والا نے اعظم سواتی سے سوال کیا کہ 'آپ کے وزیر کہاں ہیں؟ اور شہریار آفریدی نے عدم شرکت سے متعلق سیکرٹریٹ کو آگاہ بھی نہیں کیا'۔

انہوں نے کہا کہ ایجنڈے میں سوالات شامل ہیں اور وزیر موجود نہیں ہیں، شہریار آفریدی کا یہ رویہ غیر سنجیدہ ہے۔

ڈپٹی چیئرمین نے کہا کہ 'میں پہلے بھی عدم حاضری کا معاملہ ایوان میں اٹھا چکا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ شہریار آفریدی ایوان میں ہیں نہ ہی کابینہ میں تو پھر کہاں ہیں؟

یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی میں بھارت کے ‘مسلم مخالف’ قانون کے خلاف قرارداد منظور

جس پر اعظم سواتی نے کہا کہ وفاقی وزیر شہریار آفریدی سے متعلق علم نہیں اور نہ ہی مجھے اطلاع ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'مجھے بتایا جاتا تو میرے پاس بریف ہوتی'۔

اس پر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ اگر شہریار آفریدی کو کوئی مسئلہ ہے تو انہیں ایوان کو آگاہ اور ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

بعد ازاں مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما راجہ ظفر الحق نے وزیر مملکت کے غیر سنجیدہ رویے پر ایوان سے واک آؤٹ کردیا۔

پاکستان میں کوئی ڈرگ سروے نہیں ہوا، وزارت انسداد منشیات

سینیٹ سیکریٹریٹ میں پیش کیے گئے جواب میں شہریار آفریدی نے کہا کہ حالیہ برس میں پاکستان میں کوئی ڈرگ سروے نہیں ہوا جبکہ میڈیا میں این جی اوز کی جانب سے دیے گئے اعداد و شمار غلط ہیں۔

مزید پڑھیں: ’جو بھی منشیات کے ساتھ پکڑا گیا اس کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہوگی‘

انہوں نے کہا کہ 2012 میں اقوام متحدہ کی معاونت سے منشیات کے استعمال سے متعلق آخری سروے ہوا تھا۔

وزیر مملکت نے بتایا کہ سال 2012 میں 67 لاکھ افراد منشیات کے عادی تھے جو کل آبادی کا 6 فیصد حصہ بنتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ تعداد بھنگ کے عادی افراد کی ہے جو تقریباً 40 لاکھ ہے۔

وزارت انسداد منشیات کے مطابق سروے رپورٹ میں کہا گیا کہ بھنگ کے عادی افراد کی عمریں 30 سے 34 برس ہے اور دیگر منشیات استعمال کرنے والوں کی عمریں 25 سے 39 سال ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کا منشیات کے خلاف میڈیا پر تشہیری مہم چلانے کا حکم

علاوہ ازیں سال 2013 کی رپورٹ کا حوالہ دے کر کہا گیا کہ ایک سروے میں منشیات کے عادی افراد کی عمریں 15 سے 64 سال ہیں جبکہ اسی سروے کے مطابق ملک میں ہیروئن کے عادی افراد کی تعداد 8 لاکھ 60 ہزار ہے۔

وزارت نے رپورٹ کا حوالہ دے کر کہا کہ سروے میں افیون استعمال کرنے والوں کی تعداد 3 لاکھ 20 ہزار، میتھ کے 19 ہزار اور ٹیکے سے نشے کے عادی افراد کی تعداد 4 لاکھ 30 ہزار ہے جبکہ ملک میں نشہ آور ادویات استعمال کرنے والوں کی تعداد 16 لاکھ ہے۔

کورونا وائرس سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس

سینیٹ اجلاس میں ارکان سینیٹ نے کورونا وائرس کے معاملے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے اقدامات کا مطالبہ کیا۔

مسلم لیگ (ن) کی رہنما سینیٹر عائشہ رضا فاروق نے کورونا وائرس سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس سینیٹ میں جمع کرایا۔

عائشہ رضا فاروق نے کہا کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق جنوبی پنجاب میں دو لوگوں میں وائرس کا شبہ پایا گیا۔

مزید پڑھیں: چینی باشندوں کی حفاظت پر مامور 10 ہزار پولیس اہلکار کورونا وائرس سے غیرمحفوظ

توجہ دلاؤ نوٹس میں کہا گیا کہ پاک ۔ چین ممالک کے درمیان مسافروں کی آمد و رفت کے باعث وائرس بڑھنے کا خدشہ ہے۔

علاوہ ازیں سینیٹر ذیشان خانزادہ کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس شدت اختیار کر گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کام کرنے والی چینی باشندے نئے سال کی تعطیلات ختم ہونے کے بعد واپس پاکستان آئیں گے اس لیے کورونا وائرس کو روکنے کے لیے پاکستان نے کیا اقدمات اٹھائے ہیں؟

ذیشان خانزادہ نے سوال اٹھایا کہ کیا پاکستان نے چین کے سفر کے حوالے سے کوئی ایڈوائزری جاری کی؟

جس پر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا نے کرونا وائرس کے پھیلاؤ کا معاملہ ہیلتھ سروسز کمیٹی کے سپرد کرتے ہوئے ہدایت کی کہ کمیٹی کورونا وائرس کے حوالے سے جائزہ لے اور ایوان کو سفارشات دے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں