’جو بھی منشیات کے ساتھ پکڑا گیا اس کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہوگی‘

08 جنوری 2019
وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی—فائل فوٹو
وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی—فائل فوٹو

اسلام آباد: وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی نے کہا ہے کہ جو بھی منشیات کے ساتھ پکڑا گیا اس کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا چاہے اس کی کسی کے ساتھ بھی رشتہ داری ہو۔

صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے جب ان سے سوال کیا گیا کہ آیا طلال نادر آفریدی، جنہیں 11 دسمبر کو منشیات رکھنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا وہ ان کے بھانجے ہیں، تو وزیر مملکت نے جواب دیا کہ ’جو کوئی بھی ہو اس کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی‘۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ان کا خاندان خاصہ وسیع ہے کیوں کہ ان کے والد نے تین شادیاں کیں تھیں، واضح رہے کہ طلال نادر آفریدی کو507 گرام حشیش رکھنے پر 3 دیگر نوجوانوں کے ساتھ 11 دسمبر کو اٹک سے گرفتار کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: منشیات کی رقم انتخابات میں استعمال ہوئی، سینیٹرز کا الزام

بعدازاں نادر طلال نے پولیس کو آگاہ کیا کہ ان کی موجودہ رہائش منسٹر انکلیو میں مکان نمبر 3 ہے اور ان کے والد کا نام فرخ جمال آفریدی ہے۔

قبل ازیں وزیر مملکت نے سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں بھی شرکت کی، جس میں کمیٹی نے وفاقی حکومت کی جانب سے اسلحہ لائسنس کی تجدید میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا۔

وزیر مملکت نے کمیٹی کو بتایا کہ وزارت داخلہ نے دسمبر 2010 سے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی کے ذریعے کمپیوٹرائزڈ اسلحہ لائسنس فراہم کرنے کا آغاز کیا تھا جبکہ مینوئل اسلحہ لائسنس کو اکتوبر 2011 میں کمپیوٹرائزڈ کیا گیا۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کا منشیات کے خلاف میڈیا پر تشہیری مہم چلانے کا حکم

خیال رہے کہ کمپیوٹرائزیشن کے بعد حکومت نے نیشنل بینک آف پاکستان کے بجائے نادرا سے لائسنس کی تجدید کروانے کا فیصلہ کیا تھا لیکن اس فیصلے کو بعد میں لاہور ہائی کورٹ اور پشاور ہائی کورٹ نے کالعدم قرار دے دیا تھا اور اب یہ معاملہ سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے۔

دوسری جانب وزیر مملکت نے بھی اسلحہ لائسنس کی تجدید کے لیے آسان طریقہ کار وضع کرنے سے اتفاق کیا، کمیٹی کے اراکین نے بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کو نائیکوپ اور پاسپورٹ کے اجرا میں تاخیر پر بھی تحفظات کا اظہار کیا۔

کمیٹی کے چیئرمین رحمٰن ملک نے کہا کہ انہیں بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے متعدد شکایات موصول ہوئی ہیں جس میں انہوں نے پاسپورٹ کے حصول اور نائیکوپ حاصل کرنے میں پیش آنے والی مشکلات کا تذکرہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: لڑکیوں میں منشیات کے استعمال میں 75 فیصد اضافہ ہوا،شیریں مزاری

ان کامزید کہنا تھا کہ پاسپورٹ کے لیے اپلائی کرنے والوں کا ڈیٹا بیرونِ ملک اپلوڈ ہوتا ہے اور پاسپورٹ کی چھپائی اور اجرا کا عمل پاکستان میں انجام دیا جاتا ہے جس کی وجہ سے اس عمل میں تاخیر ہوتی ہے جو سمندر پار پاکستانیوں کے لیے خاصی مشکلات کا سبب بن رہا ہے۔

انہوں نے وزارت داخلہ کو مشورہ دیا کہ متعلقہ سفارت خانوں میں ہی پاسپورٹ کی چھپائی کی سہولت فراہم کرنے پر توجہ دیں تا کہ وقت اور پیسے دونوں کی بچت ہوسکے۔

اس کے علاوہ کمیٹی اراکین نے اسلام آباد شہر کے ٹریفک سگنلز، بازاراوں، گلیوں اور دیگر مقامات پر بھیک مانگتے ہوئے بچوں کی تعداد میں اضافے پر بھی گفتگو کی اور حکومت پر زور دیا کہ وہ چالڈ لیبر پر عائد پابندی پر عمل درآمد کروائے۔


یہ خبر 8 جنوری 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں