وزیر خارجہ کا کورونا کیسز کے باوجود مقبوضہ کشمیر میں بندشوں پر گہری تشویش کا اظہار

اپ ڈیٹ 03 اپريل 2020
وزیر خارجہ کی سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ سے ٹیلی فونک گفتگو ہوئی — فائل فوٹو / وائٹ اسٹار
وزیر خارجہ کی سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ سے ٹیلی فونک گفتگو ہوئی — فائل فوٹو / وائٹ اسٹار

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے ٹیلی فونک گفتگو میں کورونا وائرس سے اموات اور اس سے تصدیق شدہ متاثرہ مریضوں کی موجودگی کے باوجود مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری قدغنوں اور نظر بندیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کو ٹیلی فون کیا اور ان سے کورونا وبا کے پھیلاؤ کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورتحال اور اس پر قابو پانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔

شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے اتفاق کیا کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد یہ وبا انسانیت کو دردپیش سب سے بڑا بحران ہے۔

وزیر اعظم کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ عمران خان نے اس وبا کے آغاز پر ہی ترقی پذیر ممالک کو قرضوں میں رعایت دینے کی بات کی تھی۔

انہوں نے انتونیو گوتریس کے اس مطالبے کی مکمل تائید کی کہ موجودہ صورتحال میں یکجہتی کے ساتھ ساتھ عالمی برادری ترقی پذیر ممالک کے ساتھ بھرپور تعاون کرے۔

وزیر خارجہ نے پاکستان کی جانب سے بحران سے نمٹنے کے لیے سیکریٹری جنرل کی (2030 کے لیے پائیدار ترقی کے ایجنڈے کے تحت صورتحال پر قابو پانے کی استعداد کار بڑھانے، ری اسٹرکچرنگ کو یقینی بنانے اور بہتر انداز میں بحالی) کی سہ نکاتی حکمت عملی کی حمایت کا اعادہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت نے مقبوضہ کشمیر کیلئے ڈومیسائل کے نئے قوانین متعارف کرادیے

انہوں نے 2 ارب امریکی ڈالر کی رقم سے سیکریٹری جنرل کے کورونا وائرس سے مقابلے اور بحالی فنڈ کے قیام کا بھی خیرمقدم کیا۔

کورونا وبا کے نتیجے میں پیدا ہونے والے معاشی و سماجی منفی اثرات اور خطرات بیان کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے خاص طور پر سیکریٹری جنرل سے کہا کہ وہ ترقی پذیر ممالک کے ذمے قرضوں میں رعایت دلانے کے علاوہ سرمائے کی منتقلی روکنے، پائیدار ترقی کے اہداف کے لیے وسائل کی فراہمی کیلئے اضافی کوششوں میں بھی مدد اور حمایت فراہم کریں۔

انہوں نے کورونا وائرس سے اموات اور اس سے تصدیق شدہ متاثرہ مریضوں کی موجودگی کے باوجود مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری قدغنوں، سیاسی رہنماؤں، نوجوانوں، سول سوسائٹی کے ارکان کی مسلسل قید اور نظر بندیوں پر پاکستان کی گہری تشویش کا اظہار کیا۔

وزیر خارجہ نے مواصلاتی پابندیاں فوری ختم کرنے کا مطالبہ کیا تاکہ مقبوضہ وادی میں ادویات اور دیگر ضروری اشیا کی عوام کو ترسیل ممکن ہوسکے، جبکہ شدید بیمار حریت رہنما یاسین ملک سمیت دیگر تمام سیاسی قیدیوں کو فی الفور رہا کیا جائے۔

انہوں نے انتونیو گوتریس کو ڈومیسائل قوانین میں تبدیلی کے ذریعے مقبوضہ خطے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے بھارت کے تازہ ترین ہتھکنڈے سے بھی آگاہ کیا۔

شاہ محمود قریشی نے زور دے کر کہا کہ پاکستان، عالمی برادری کو صورتحال سے مسلسل آگاہ کرتا آیا ہے، یہ غیر قانونی اقدام اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں، دوطرفہ معاہدوں اور چوتھے جنیوا کنونشن سمیت عالمی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے زور دیا کہ اقوام متحدہ اور عالمی برادری بھارت کو آبادی کا تناسب تبدیل کرنے اور مقبوضہ جموں و کشمیر کی منفرد شناخت تبدیل کرنے سے روکے۔

مزید پڑھیں: پاکستان نے مقبوضہ کشمیر کیلئے بھارت کے نئے ڈومیسائل قانون کو مسترد کردیا

واضح رہے کہ پاکستان نے بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں متعارف کروائے گئے نئے ڈومیسائل قانون کی مذمت کرتے ہوئے اسے مسترد کردیا تھا۔

ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت مقبوضہ جموں اور کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور جموں کشمیر تنظیمِ نو آرڈر 2020 بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

عائشہ فاروقی نے بھارت کے اس اقدام کو 'غیر قانونی' قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ جنیوا کنونشن کی بھی خلاف ورزی ہے اور عالمی وبا کی آڑ میں بھارت مقبوضہ کشمیر میں غیر کشمیریوں کی آباد کاری کر رہا ہے۔

خیال رہے کہ 5 اگست 2019 کو بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں اور کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد اب جموں و کشمیر سول سروسز ایکٹ لاگو کیا ہے جس کے مطابق جو جموں و کشمیر میں 15 سال سے مقیم ہے وہ اپنے ڈومیسائل میں مقبوضہ علاقے کو اپنا آبائی علاقہ قرار دے سکیں گے۔

ایکٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ ڈومیسائل میں مقبوضہ علاقے کو اپنا آبائی علاقہ قرار دینے والے شخص کے لیے ضروری ہے کہ اس نے جموں و کشمیر کے وسطی علاقے میں 15 سال تک رہائش اختیار کی ہو یا 7 سال کی مدت تک تعلیم حاصل کی ہو یا علاقے میں واقع تعلیمی ادارے میں کلاس 10 یا 12 میں حاضر ہوا ہو اور امتحان دیے ہوں۔

اس سے قبل جموں و کشمیر کے آئین کی دفعہ 35 اے میں شہری سے متعلق تعریف درج تھی کہ وہ ہی شخص ڈومیسائل کا مستحق ہوگا جو مقبوضہ علاقے میں ریلیف اینڈ ری ہیبیلٹیشن (بحالی) کمشنر کے پاس بطور تارکین وطن رجسٹرڈ ہو۔

یہ بھی پڑھیں: 100 جنگجوؤں کو جلد رہائی مل جائے گی، افغان طالبان

افغان امن عمل کا جائزہ

ٹیلی فونک گفتگو میں افغان امن عمل کا بھی جائزہ لیا گیا۔

وزیر خارجہ نے نشاندہی کی کہ امریکا ۔ طالبان امن معاہدے سے افغانوں کو پائیدار امن و استحکام کے قیام کا تاریخی موقع مل گیا ہے۔

انہوں نے ایک مشترکہ ذمہ داری کے طورپر افغان امن و مفاہمتی عمل کے لیے پاکستان کی حمایت جاری رکھے کے عزم کا اعادہ کیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں