ریاست چھوٹے قرض داروں کا تحفظ یقینی بنائے، عدالت

اپ ڈیٹ 11 اپريل 2020
ہاتھ سے لکھی درخواست کو عدالت نے آئینی پٹیشن میں تبدل کردی —فائل فوٹو: اے ایف پی
ہاتھ سے لکھی درخواست کو عدالت نے آئینی پٹیشن میں تبدل کردی —فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد ہائی کورٹ (آئی ایچ سی) نے ایک کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ موجودہ حالات میں ریاست کی ذمہ داری ہے کہ ان قرض داروں کی حفاظت کو یقینی بنائے جنہوں نے مائیکرو فنانس اداروں سے قرض حاصل کیا۔

چھوٹے قرضوں کی ادائیگی میں قرض داروں کو درپیش مشکلات سے متعلق مقدمے میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے وفاقی حکومت، وزارت خزانہ کے سیکریٹری، اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر، نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے چیئرمین اور رورل سپورٹ پروگرامز نیٹ ورک (آر ایس پی این) کو اپنے جوابات 17 اپریل تک پیش کرنے کی ہدایت کردی۔

مزیدپڑھیں: کورونا وائرس: اسٹیٹ بینک کی متاثرہ سرمایہ کاروں کیلئے 100 ارب روپے کی اسکیم

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق شہری رفیق الرحمٰن نے درخواست جمع کرائی کہ وہ موجودہ حالات میں مائیکرو فنانس ادارے (آر ایس پی این) سے حاصل کردہ قرض کی قسط 75 ہزار روپے ادا کرنے سے قاصر ہیں۔

عدالت عالیہ نے شہری کی جانب سے ہاتھ سے لکھی درخواست کو آئینی درخواست میں تبدیل کردیا جس میں میں استدعا کی گئی تھی کہ جب تک لاک ڈاؤن ختم نہیں ہوجاتا قسط کی ادائیگی مؤخر کی جائے۔

رفیق الرحمٰن نے کہا کہ مجھ جیسے سیکڑوں افراد نے آر ایس پی این، غیرسرکاری اداروں اور مائیکروفنانس بینک سے چھوٹے قرض لیے لیکن موجوہ حالات میں قسط کی ادائیگی نہ ممکن ہے جبکہ مذکورہ اداروں کے نمائندے انہیں ہراساں کررہے ہیں۔

درخواست گزار نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ انہوں نے متعلقہ اداروں میں درخواستیں جمع کرائی لیکن کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

مزیدپڑھیں: کورونا بحران سے نمٹنے کیلئے اسٹیٹ بینک کی پیش کردہ سہولتیں جانتے ہیں؟

اس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ لاک ڈاؤن سے تمام کاروباری سرگرمیاں معطل ہوگئی ہیں جس کے نیتجے میں ایسی ہنگامی صورتحال پیدا ہوئی جہاں ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ رورل سپورٹ پروگرامز نیٹ ورک جیسے مائیکرو فنانس اداروں سے قرض حاصل کرنے والوں کو تحفظ فراہم کرے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے ریماکس دیے کہ درخواست میں جو سوال اٹھائے گئے وہ صرف درخواست گزار کے بنیادی حقوق ہی نہیں بلکہ عوام کے بھی ہیں۔

بعد ازاں عدالت نے آر ایس پی این کو درخواست گزار کو ہراساں کرنے سے روک دیا، ساتھ ہی عدالت نے اسٹیٹ بینک اور وزارت فنانس سے جواب طلب کرلیا کہ کس طرح مائیکرو فنانس ادارے سے قرض حاصل کرنے والے شہریوں کیپریشانی دور کی جا سکتی ہیں۔

واضح رہے کہ اسٹیٹ بینک نے پاکستان بینکس ایسوسی ایشن کے ساتھ مل کر ایک ریلیف پیکج کا اعلان کیا ہے۔

اس پیکج میں گھریلو بینک صارفین کے علاوہ مائیکرو فنانس، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں (small and medium enterprises-ایس ایم ایز) کا شعبہ، کمرشل ریٹیل اور زرعی قرض وصول کنندہ شامل ہیں۔

مزیدپڑھیں: ایس ایم ایز کو قرض دینے کی حد میں اضافہ

اسٹیٹ بینک نے کیپیٹل کنزرویشن بفر کو ڈھائی فیصد سے کم کرکے ڈیڑھ فیصد کردیا، اس فیصلے سے بینکوں کو 800 ارب روپے اضافی قرض دینے کی سہولت فراہم ہوگئی ہے جو بینکوں کے مجموعی قرضوں کا 10 فیصد ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں