برآمدی آرڈر میں تاخیر کے پیش نظر اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے نئے منصوبوں کی منصوبہ بندی کرنے والے سرمایہ کاروں کے لیے 100 ارب روپے کی ری فنانسنگ اسکیم کا اعلان کردیا تاکہ کورونا وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والی معاشی سست روی کا مقابلہ کیا جاسکے۔

مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں عارضی معاشی ری فنانس سہولت (ٹی ای آر ایف) سے متعلق اسٹیٹ بینک کے گورنر رضا باقر نے کہا کہ بینک ہر منصوبے پر قرض کی فراہمی کے لیے 10 سال کی مدت میں 7 فیصد کی مقررہ شرح پر پلانٹ اور مشینری لگانے کے لیے زیادہ سے زیادہ 5 ارب روپے کا قرضہ فراہم کرے گا۔

مزید پڑھیں: پاک-ایران تجارت 13 روز بعد بحال

گورنر اسٹیٹ بینک نے وضاحت کیا کہ ’کمپنیوں کے پاس کریڈٹ سہولت سے فائدہ اٹھانے کے لیے 31 مارچ 2021 تک لیٹر آف کریڈٹ موجود ہوں گے اور وہ بجلی کے شعبے کے علاوہ تمام مینوفیکچرنگ بزنس تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ مرکزی بینک قرض کی ادائیگیوں پر کورونا وائرس کے اثرات کا پتہ لگانے کے لیے بینکاری کے شعبے سے رابطے میں ہے۔

ہپستالوں کے لیے مالی اعانت: اسٹیٹ بینک کے گورنر نے ملک بھر میں کورونا وائرس کے تدارک میں مصروف ہسپتالوں اور مراکز صحت کے لیے آر ایف سی سی اسکیم کا آغاز کردیا۔

رضا باقر نے کہا کہ یہ اسکیم صوبائی یا وفاقی صحت ایجنسیوں کے ساتھ رجسٹرڈ ہسپتالوں اور طبی مراکز کو 3 فیصد مالی اعانت فراہم کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کے پیشِ نظر چمن پر پاک-افغان سرحد 7 روز کیلئے بند

انہوں نے کہا کہ طبی ادارے اس سہولت سے کورونا وائرس کے متاثرہ افراد کا علاج کرنے سمیت دیگر ضروری طبی آلات بھی خرید سکتے ہیں۔

گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ اس اسکیم کا مجموعی حجم 5 ارب روپے جبکہ ایک ہسپتال میں زیادہ سے زیادہ مالی امداد کی 20 کروڑ مقرر کی گئی۔

ایک سوال کے جواب میں رضا باقر نے کہا کہ ابتدائی جواب کی جانچ پڑتال کے بعد مرکزی بینک ان اسکیموں کے حجم کو بڑھا دے گا۔

بینکوں کو ایڈوائزری: دریں اثنا اسٹیٹ بینک نے بینکوں، ترقیاتی مالیاتی اداروں اور مائیکرو فنانس اداروں کی تمام شاخوں میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے خلاف جنگ میں مدد کے لیے اقدامات بھی تجویز کیے۔

مزید بھی پڑھیں: کورونا وائرس: ملک کے 4 ایئرپورٹس پر خودکار تھرمل اسکینرز نصب

ایک نوٹی فکیشن کے ذریعے اسٹیٹ بینک نے تمام مالیاتی اداروں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ کورونا وائرس سے متعلق مالیاتی شعبے کے ملازمین اور صارفین میں آگاہی پیدا کریں اور حکومت کی طرف سے جاری کردہ رہنما اصولوں پر عملدرآمد کریں۔

نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ کرنسی نوٹوں اور دیگر آلات سے رابطے کو کم کرنے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔

علاوہ ازیں اس امر پر زور دیا گیا کہ موجودہ حالات میں کاروباری کا دوبارہ جائزہ لینے اور مناسب تدابیر کے منصوبوں کو تیار کرنے پر زور دیا گیا۔


یہ خبر 18 مارچ 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں