بلوچستان ہائی کورٹ: وزیراعلیٰ کے معاونین خصوصی کی تعیناتیاں غیرآئینی قرار

اپ ڈیٹ 14 اپريل 2020
عدالت نے حکم ایڈووکیٹ علی احمد کاکڑ کی دائر کردہ درخواست پر سنایا—فائل فوٹو: بلوچستان ہائی کورٹ ویب سائٹ
عدالت نے حکم ایڈووکیٹ علی احمد کاکڑ کی دائر کردہ درخواست پر سنایا—فائل فوٹو: بلوچستان ہائی کورٹ ویب سائٹ

کوئٹہ: بلوچستان ہائی کورٹ نے صوبے کے وزیراعلیٰ کے معاونینِ خصوصی کے تعیناتی ایکٹ 2018 کو کالعدم قرار دے دیا۔

ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس عبداللہ بلوچ پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے وزیراعلیٰ بلوچستان کے 6 خصوصی معاونین کی تعیناتی کو غیر آئینی قرار دیا۔

خیال رہے کہ وزیراعلیٰ جام کمال علیانی نے آغا شکیل درانی، نوابزادہ ارباب عمر فاروق، اعجاز سنجرانی، کیپٹن (ر) عبدالخالق اچکزئی، رامین محمد حسانی اور حسنین ہاشمی کو اپنا معاونِ خصوصی تعینات کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: چیئرمین سینیٹ کے بھائی وزیراعلیٰ بلوچستان کے معاون خصوصی تعینات

بلوچستان ہائی کورٹ نے مذکورہ بالا حکم ایڈووکیٹ علی احمد کاکڑ کی دائر کردہ درخواست پر سنایا۔

اس کے ساتھ عدالت نے وزیراعلیٰ کے معاونینِ خصوصی کو ان کی تنخواہوں کے سوا حکومت کی جانب سے ملنے والی تمام مراعات واپس کرنے کا بھی حکم دیا۔

درخواست میں ایڈووکیٹ علی احمد کاکڑ نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ یہ اقدام ملکی قانون سے متصادم ہے اس لیے اسے کالعدم قرار دیا جائے۔

عدالتی فیصلے کے مطابق آئین کی دفعہ 130 کی شق 11 کے تحت وزرائے اعلیٰ کو صرف مشیر مقرر کرنے کا اختیار ہے اس لیے وزیراعلیٰ کے معاونینِ خصوصی کا تعیناتی ایکٹ 2018 غیر آئینی ہے۔

مزید پڑھیں: وزیر اعلیٰ بلوچستان کے معاون خصوصی بھی عہدے سے برطرف

بلوچستان ہائی کورٹ نے مذکورہ درخواست پر دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد 2 روز قبل فیصلہ محفوظ کیا تھا۔


یہ خبر 14 اپریل 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں