وزیراعظم کا عدلیہ کےخلاف سوشل میڈیا مہم کا نوٹس، ایف آئی اے کو 'کارروائی' کی ہدایت

اپ ڈیٹ 16 اپريل 2020
وزیراعظم نے ایف آئی اے کو ہدایت کی کہ وہ اس معاملے کے ذمہ داروں کی نشاندہی کریں— فائل فوٹو: ڈان نیوز
وزیراعظم نے ایف آئی اے کو ہدایت کی کہ وہ اس معاملے کے ذمہ داروں کی نشاندہی کریں— فائل فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو ہدایت کی ہے کہ وہ ملک کی اعلیٰ عدلیہ کے خلاف سوشل میڈیا پر جاری مہم کی تحقیقات کرے اور ملوث افراد کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔

وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے سوشل میڈیا پر ملک کی اعلیٰ عدلیہ اور خاص طور پر چیف جسٹس آف پاکستان کے خلاف جاری غیر اخلاقی زبان کے استعمال کا نوٹس لیا ہے۔

مزید پڑھیں: حکومت کے کورونا سے متعلق اقدامات، چیف جسٹس نے ازخود نوٹس لے لیا

بیان میں مزید کہا گیا کہ وزیراعظم نے ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل کو ہدایت دی ہے کہ وہ اس معاملے کو دیکھیں اور اس کے ذمہ داران کی تلاش کرنے کے لیے افسران کی ذمہ داری لگائیں اور قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائیں۔

وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اس معاملے کو فوری طور پر دیکھیں۔

واضح رہے کہ اس حوالے سے جاری مراسلے پر وزیراعظم کے سیکریٹری محمد اعظم خان کے دستخط موجود ہیں اور اس کی ایک کاپی وزارت داخلہ کے سیکریٹری کو بھی بھجوائی گئی ہے۔

سپریم کورٹ کا از خود نوٹس

یاد رہے کہ 8 اکتوبر کو چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں حکومتی ٹیم نے ملک میں کورونا وائرس کے حوالے سے اقدامات سے آگاہ کیا تھا۔

اجلاس میں چیف جسٹس کے علاوہ جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس مظہر عالم میاں خیل، جسٹس سجاد علی شاہ اور جسٹس قاضی محمد امین اور اٹارنی جنر خالد جاوید خان بھی شریک تھے۔

یہ بھی پڑھیں: کس قسم کی ٹیم کورونا پر کام کررہی ہے، سپریم کورٹ

بعد ازاں 10 اپریل کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے ملک میں کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے حکومتی اقدامات پر ازخود نوٹس لے لیا تھا، جس میں دوران سماعت کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات اور ہسپتالوں میں سہولیات کا جائزہ لیا گیا۔

13 اپریل کو از نوٹس کی سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے وفاق اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے کورونا وائرس کے خلاف اٹھائے جانے والے اقدامات پر عدم اطمینان کا اظہار کیا تھا۔

عدالت نے از خود نوٹس کی طویل سماعت کے دوران حکام کی سرزنش بھی کی تھی۔

عدالت کا تحریری فیصلہ

علاوہ ازیں سپریم کورٹ میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے حکومتی اقدامات پر لیے گئے از خود نوٹس کی سماعت کے بعد تحریری فیصلہ جاری کیا تھا۔

اس سے قبل سماعت کے دوران عدالت نے حکومت کو معاونِ خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کو ہٹانے کے ریمارکس دیے تھے تاہم حکم نامے میں اس حوالے سے کوئی ہدایت نہیں کی گئیں۔

سپریم کورٹ نے کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے حکومتِ پنجاب کے اقدامات پر اطمینان جبکہ سندھ حکومت پر برہمی کا اظہار کیا تھا اس کے علاوہ ملک میں فرنٹ لائن پر کام کرنے والے طبی عملے کو تمام ضروریات فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی۔

مزید پڑھیں: حکومتِ پنجاب کا بین الصوبائی نقل و حرکت پر پابندی کا حکم کالعدم قرار

حکم نامے میں کہا گیا کہ دوران سماعت اٹارنی جنرل نے بتایا کہ وبا کی روک تھام کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں اس کے ساتھ کورونا وائرس سے متعلق قانون سازی کے لیے حکومت سے مشاورت کی یقین دہانی کرائی گئی جبکہ تمام صوبوں نے بھی کورونا وائرس سے تحفظ کے لیے اقدامات کی یقین دہانی کروائی ہے۔

عدالت کے مطابق ملک بھر کے ڈاکٹرز اورپیرامیڈیکل اسٹال فرنٹ لائن پرہیں، طبی عملے کو تمام ضروری طبی سامان فراہم کیا جائے۔

کورونا وائرس کے حوالے سے اٹھائے گئے حکومتی اقدامات پر از خود نوٹس کیس کی مزید سماعت 20 اپریل کو ہوگی۔

عدلیہ کے خلاف سوشل میڈیا مہم

خیال رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے مذکورہ فیصلہ سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا اور خاص طور پر سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ملک کی اعلیٰ عدلیہ اور چیف جسٹس کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

جس پر آج وزیراعظم عمران خان نے نوٹس لیتے ہوئے ایف آئی اے کو ذمہ داران کا تعین کرنے اور ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی ہدایت کی۔

تبصرے (0) بند ہیں