جنوبی کوریا کی حکمران جماعت حالیہ انتخابات میں کامیاب

اپ ڈیٹ 16 اپريل 2020
ڈیموکریٹک پارٹی نے نصف سے زیادہ نشستیں حاصل کیں—فوٹو: اے پی
ڈیموکریٹک پارٹی نے نصف سے زیادہ نشستیں حاصل کیں—فوٹو: اے پی

ایشیائی ملک جنوبی کوریا میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے دنوں میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں حکمران جماعت ڈیموکریٹک پارٹی نے 183 نشستیں حاصل کرکے واضح برتری حاصل کرلی۔

جنوبی کوریا میں گزشتہ روز 300 نشستوں کے لیے پارلیمانی انتخابات ہوئے اور ایک کروڑ سے زائد رجسٹرڈ ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔

جنوبی کوریا نے ایک ایسے وقت میں پہلے سے طے شدہ پارلیمانی انتخابات کرائے جب دنیا بھر کے کم از کم 45 ممالک یا ریاستوں نے کورونا وائرس کی وجہ سے انتخابات کو ملتوی کیا۔

امریکا کی تقریباً 18 ریاستوں سمیت یورپ کے متعدد ممالک، افریقی ممالک و ایشیائی ممالک کی جانب سے کورونا وائرس کے باعث انتخابات کو عارضی طور پر ملتوی کردیا ہے تاہم جنوبی کوریا نے دیگر ممالک کے بر عکس وقت پر انتخابات کرا کر دوسروں کے لیے مثال قائم کردی۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق جنوبی کوریا کے الیکشن کمیشن نے پولنگ ختم ہونے کے بعد ووٹوں کی گنتی شروع کردی تھی اور رات دیر گئے انتخابات کے نتائج کا اعلان کردیا گیا، جس کے تحت جنوبی کورین صدر مون جائے ان کی جماعت ڈیموکریٹک پارٹی اور اس کی اتحادی جماعت دی پلیٹ فارم پارٹی نے مجموعی طور پر 183 نشستیں حاصل کیں۔

کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے خاطر خواہ انتظامات کرنے پر صدر کی مقبولیت میں اضافہ بھی ہوا ہے—فوٹو: اے ایف پی
کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے خاطر خواہ انتظامات کرنے پر صدر کی مقبولیت میں اضافہ بھی ہوا ہے—فوٹو: اے ایف پی

الیکشن کمیشن کے مطابق پولنگ کے دوران ووٹرز کا ٹرن آؤٹ تقریبا 67 فیصد رہا جو ملک میں 1992 کے بعد سب سے زیادہ ٹرن آؤٹ ہے اور پہلی بار وہاں 18 سال کے افراد نے بھی ووٹ کاسٹ کیا۔

قومی اسمبلی کی 300 نشستوں میں سے 163 نشستوں پر براہ راست صدر مون جائے کی جماعت ڈیموکریٹک پارٹی نے اکثریت حاصل کی جب کہ ان کی اتحادی جماعت پلیٹ فارم نے بھی 17 نشستوں پر کامیابی حاصل کی۔

یہ بھی پڑھیں: وبا کے دنوں میں جنوبی کوریا نے انتخابات منعقد کرکے مثال قائم کردی

دونوں جماعتوں کی جانب سے واضح اکثریت حاصل کرنے پر صدر مون جائے ان نے ووٹرز کا شکریہ ادا کیا۔

انتخابات کے دوران ملک بھر میں 14 ہزار پولنگ اسٹیشن قائم کرکے وہاں پر ساڑھے 5 لاکھ فوجی اہلکار تعینات کیے گئے تھے جب کہ کورونا وائرس سے بچاؤ کے پیش نظر 13 اپریل سے ہی لوگوں کو ووٹ کاسٹ کرنے کی اجازت دی گئی تھی اور تقریبا 40 لاکھ ووٹرز 15 اپریل سے قبل ہی اپنا حق رائے دہی استعمال کر چکے تھے۔

پولنگ کے موقع پر انتہائی سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے اور لوگوں کو ایک دوسرے سے ایک میٹر کے فاصلے پر رہنے کی ہدایات کی گئی تھیں۔

ووٹ کاسٹ کرنے والے ہر شخص کو چہرے پر فیس ماسک، ہاتھوں پر دستانے پہننے یا پھر سینیٹائیزر ساتھ میں رکھنے کی ہدایت کی گئی تھی جب کہ کورونا کے 2800 مریضوں کے لیے بھی خصوصی پولنگ بوتھ قائم کیے گئے تھے یا انہیں پوسٹ کے ذریعے ووٹ کاسٹ کرنے کی سہولت فراہم کی گئی تھی۔

خیال رہے کہ جنوبی کوریا میں پارلیمنٹ کے لیے الگ جب کہ صدر کے لیے الگ انتخابات ہوتے ہیں، وہاں صدارتی انتخابات 2022 میں ہونے ہیں۔

جنوبی کوریا میں پارلیمانی انتخابات ہر 4 سال بعد جب کہ صدارتی انتخابات ہر 5 سال بعد ہوتے ہیں مگر صدارتی انتخابات وقت سے قبل بھی منعقد کیے جا سکتے ہیں۔

15 اپریل کو جنوبی کوریا میں 21 ویں پارلیمانی انتخابات ہوئے جب کہ 2022 میں 21 ویں صدارتی انتخابات ہوں گے، جنوبی کوریا میں صدر ہی حکومت اور ریاست کا سربراہ ہوتا ہے اور اسے براہ راست عوام منتخب کرتے ہیں۔

جنوبی کوریا کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ وہاں ملک کے 1948 میں قیام کے بعد کبھی انتخابات ملتوی نہیں ہوئے، وہاں پر 1955 میں کوریا جنگ کے دوران بھی انتخابات ہوئے تھے اور اب بھی کورونا وائرس کی وبا کے پھیلاؤ کے دنوں میں بھی وہاں انتخابات ہوئے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں