وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ مجھے اس وقت لوگوں کی زندگی اور صحت عزیز ہے اور میں مخالفین یا ناقدین کی کسی تنقید کا جواب نہیں دینا چاہتا۔

سکھر کمشنر آفس میں پریس کانفرنس میں مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس سے بچنے کے لیے لائحہ عمل تیار کر رہے ہیں، مساجد اور رمضان المبارک سے متعلق علما اور ماہرین سے مشاورت جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز بھی ہمارے وزرا نے علمائے کرام سے ملاقات کی تھی اور آج بھی یہ ملاقات کی جائے گی۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں کورونا وائرس کے 58 فیصد کیسز مقامی طور پر منتقل ہوئے

گزشتہ روز علمائے کرام سے ہونے والی ملاقات کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ علمائے کرام نے کہا کہ طبی ماہرین جو مشورہ دیں اس پر عمل ہونا چاہیے، جس پر ہم علمائے کرام کے مشکور ہیں کہ انہوں نے ہمارے ساتھ تعاون کیا ہے۔

مراد علی شاہ کے مطابق جب سے کورونا شروع ہوا ہے وہ تب سے ڈاکٹروں کے ساتھ بیٹھ رہے ہیں اور ان کے ساتھ بیٹھ بیٹھ کر وہ آدھے ڈاکٹر بن چکے ہیں، بس صرف ان کے پاس ڈگری نہیں ہے۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن میں جو چیز کھل رہی ہے وہ قواعد و ضوابط کے مطابق کھل رہی ہے، مساجد اللہ کا گھر ہیں اور عبادت کی جگہ ہیں لیکن علما اور شہریوں کی زندگی بھی اہم ہے، لہٰذا لوگ گھروں میں رہ کر عبادت کریں۔

اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن کرکے ہم خوش نہیں ہیں لیکن اس کے سوا کوئی راستہ نہیں تھا، ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ ہوسکتا ہے ہم سے غلط فیصلے ہوئے ہوں لیکن فیصلہ نہ لینا نااہلی اور جرم ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ سکھر ہمارے فرنٹ لائن پر تھا اور یہاں پر ایران سے 1388 زائرین کو لاکر قرنطینہ کیا گیا تھا تاہم اب سکھر میں صرف 7 مریض موجود ہیں باقی تمام افراد صحتیاب ہوکر اپنے گھروں کو جاچکے ہیں جبکہ صوبے میں صحتیاب ہونے والوں کی تعداد 576 تک پہنچ چکی ہے۔

دوران گفتگو مراد علی شاہ نے کہا کہ اس وائرس کا علاج صرف اور صرف سماجی فاصلے اور احتیاط سے ممکن ہے، لوگ گھروں میں جانے سے پہلے ہاتھ دھوئیں اور گھر جاکر کپڑے بدلیں اور خود کو بزرگوں اور بچوں سے دور رکھیں۔

یہ بھی پڑھیں: بزرگوں کی حفاظت کیلئے ان سے فاصلہ رکھیں، وزیراعلیٰ سندھ کی اپیل

وفاقی حکومت کے احساس ریلیف پروگرام کے حوالے سے ملنے والی رقم سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ ہم نے وفاقی حکومت سے گزارش کی ہے کہ رقم دینے کے لیے کاؤنٹرز میں اضافہ کریں کیونکہ کم کاؤنٹرز ہونے سے رش بڑھ رہا ہے جو ٹھیک نہیں ہے۔

گفتگو کے دوران وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہم نے لوگون کو ان کے گھروں کے دروازوں پر راشن دیا ہے، ہم راشن کی تقسیم پر لوگوں کو اکٹھا نہیں کرنا چاہتے جبکہ ہم راشن کی تقسیم کے ذریعے غریبوں کی کفالت کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

خیال رہے کہ اب تک سندھ میں کورونا وائرس کے 2008 کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں جبکہ اموات کی تعداد سب سے زیادہ 45 تک پہنچ چکی ہے۔

واضح رہے کہ ملک میں کورونا وائرس کے مجموعی کیسز کی تعداد 6800 سے بڑھ چکی ہے جبکہ اس وبا سے 128 افراد زندگی کی بازی ہار چکے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں