کورونا وائرس: مسجد الاقصیٰ میں رمضان میں عبادات پر پابندی

اپ ڈیٹ 17 اپريل 2020
مسجد الاقصیٰ کو پہلے ہی عارضی طور پر بند کردیا گیا تھا—فوٹو: الجزیرہ
مسجد الاقصیٰ کو پہلے ہی عارضی طور پر بند کردیا گیا تھا—فوٹو: الجزیرہ

مسلمانوں کے لیے خانہ کعبہ اور مسجد نبوی ﷺ کے بعد مقدس ترین مقام کی حیثیت رکھنے والی مسجد الاقصیٰ اور قبۃ الصخرہ کو ’کورونا وائرس‘ کے پیش نظر احتیاط کے طور پر رمضان المبارک میں بھی عام نمازیوں کے لیے بند رکھا جائے گا۔

فلسطینی حکام نے کورونا وائرس کے پیش نظر مسجد الاقصیٰ اور قبۃ الصخرہ کو گزشتہ ماہ مارچ میں ہی عارضی طور پر بند کردیا تھا تاہم اب انہیں بند رکھنے کی مدت میں مزید ڈیڑھ ماہ کی توسیع کردی گئی۔

مسجد الاقصیٰ اور قبۃ الصخرہ فلسطینی دارالحکومت بیت المقدس میں واقع ہیں اور اس شہر کو ’یروشلم‘ بھی کہا جاتا ہے۔

یہ شہر دنیا کے قدیم ترین شہروں میں شمار ہوتا ہے، اس شہر کو دنیا کے تین بڑے مذاہب، اسلام، مسیحی اور یہودیت کے پیروکاروں کے مذہبی و ثقافتی دارالحکومت بھی کہا جاتا ہے، کیوں کہ تینوں مذاہب کے ماننے والوں کی یہاں پر اہم عبادت گاہیں موجود ہیں جب کہ اس شہر میں تینوں مذاہب کی بہت بڑی آبادی بھی مقیم ہے۔

مسیحی، حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش کی وجہ سے اس شہر کو مقدس مانتے ہیں، جب کہ یہودیوں کا عقیدہ ہے کہ دیوار گریہ ہیکل سلیمانی کا حصہ ہے، جس کی وجہ سے ان کے لیے یہ شہر مقدس ہے۔

یہاں مسلمانوں کا قبلہ اول (مسجد الاقصیٰ) اور قبۃ الصخرہ بھی ہے، جس کی وجہ سے یہ ان کے لیے بھی مقدس شہر ہے اور اس شہر میں تینوں بڑے مذاہب کی عبادت گاہیں ہونے کی وجہ سے یہاں پر عبادت گاہوں میں رش رہتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: احتیاط کے پیش نظر مسجد الاقصیٰ اور قبۃ الصخرہ بند

کورونا وائرس سے بچاؤ کے پیش نظر فلسطینی حکام نے بیت المقدس میں نہ صرف مسلمانوں بلکہ یہودیوں اور مسیحیوں کی عبادت گاہوں کو بھی عارضی طور پر بند کردیا گیا تھا، مگر اب حکام نے عبادت گاہوں کی بندش میں مزید توسیع کردی۔

مسجد الاقصیٰ سنہرے گنبذ والے قبۃ الصخرہ کے قریب ہی واقع ہے — فوٹو: اے ایف پی
مسجد الاقصیٰ سنہرے گنبذ والے قبۃ الصخرہ کے قریب ہی واقع ہے — فوٹو: اے ایف پی

عرب نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق مسجد الاقصیٰ اور قبۃ الصخرہ کے انتظامات دیکھنے والے اسلامی وقف بورڈ نے جاری بیان میں اپنے فیصلے کو تکلیف دہ اور افسوس ناک بھی قرار دیا۔

وقف بورڈ کے مطابق رمضان المبارک میں مسجد الاقصیٰ اور قبۃ الصخرہ کو عام افراد کے لیے بند رکھا جائے گا، اس لیے نمازیوں سے گزارش ہے کہ وہ احتیاط کے پیش نظر گھروں میں ہی عبادات کا اہتمام کریں۔

وقف بورڈ نے اپنے بیان میں بتایا کہ مسجد الاقصیٰ کو عام افراد کے لیے بند کرنے کا فیصلہ علما اور طبی ماہرین کے مشورے کے بعد کیا گیا۔

بیان میں وضاحت کی گئی کہ اگرچہ ماہ رمضان میں مسجد الاقصیٰ میں عام نمازیوں کے داخلے پر پابندی ہوگی، تاہم مسجد میں پانچوں وقت کی نماز باجماعت ادا کی جائے گی اور مسجد کے انتظامات سنبھالنے والے ملازمین وہاں عبادت کر سکیں گے۔

عام طور پر لوگ سنہرے گنبذ والے قبۃ الصخرہ کو مسجد الاقصیٰ سمجھتے ہیں—فوٹو: اے ایف پی
عام طور پر لوگ سنہرے گنبذ والے قبۃ الصخرہ کو مسجد الاقصیٰ سمجھتے ہیں—فوٹو: اے ایف پی

مسجد الاقصیٰ میں عام دنوں میں بھی رش رہتا ہے جب کہ ماہ رمضان میں وہاں نماز کے لیے آنے والے افراد کی تعداد میں دگنا اضافہ ہوجاتا ہے۔

مسجد الاقصیٰ کے صحن قبۃ الصخرہ میں ماہ رمضان میں روزہ افطار کرنے کے انتظامات سمیت وہیں پر نماز تراویح کا بندوبست بھی کیا جاتا ہے اور تراویح میں بھی ہزاروں افراد شرکت کرتے ہیں تاہم وہاں پر عام افراد تراویح و عبادات کے لیے نہیں آ سکیں گے۔

کورونا وائرس کے احتیاط کے پیش نظر نہ صرف مسجد الاقصیٰ بلکہ بیت المقدس میں دیگر مذاہب کی عبادت گاہوں کو بھی عام افراد کے لیے عارضی طور پر بند کردیا گیا ہے۔

بیت المقدس میں مسیحیوں اور یہودیوں کی عبادت گاہوں کو بھی بند رکھا گیا ہے، جب کہ دنیا کے دیگر ممالک میں بھی احتیاط کے پیش نظر عبادت گاہوں کو بند کیا گیا ہے۔

فلسطین میں 17 اپریل کی سہ پہر تک کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد بڑھ کر 400 تک جا پہنچی ہے جب کہ وہاں 2 ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔

فلسطین میں اسرائیل کے مقابلے کورونا وائرس کے کم کیسز سامنے آئے ہیں جب کہ فلسطین میں رپورٹ ہونے والے 400 کیسز میں سے بھی 90 سے زائد کیسز بیت المقدس (یروشلم) کے ایسے علاقوں کے ہیں جو اسرائیل کے ماتحت ہیں۔

واضح رہے کہ رمضان المبارک رواں ماہ 23 یا 24 اپریل سے شروع ہوگا۔

مسجد الاقصیٰ اور قبۃ الصخرہ ایک دوسرے کے احاطے میں واقع ہیں—فوٹو: Andrew Shiva / Wikipedia
مسجد الاقصیٰ اور قبۃ الصخرہ ایک دوسرے کے احاطے میں واقع ہیں—فوٹو: Andrew Shiva / Wikipedia

تبصرے (0) بند ہیں