کورونا وائرس: احتیاط کے پیش نظر مسجد الاقصیٰ اور قبۃ الصخرہ بند

اپ ڈیٹ 15 مارچ 2020
مسجد الاقصیٰ اور قبۃ الصخرہ  ایک دوسرے کے قریب واقع ہیں — فوٹو: اے ایف پی
مسجد الاقصیٰ اور قبۃ الصخرہ ایک دوسرے کے قریب واقع ہیں — فوٹو: اے ایف پی

مسلمانوں کے لیے خانہ کعبہ اور مسجد نبوی ﷺ کے بعد مقدس ترین مقام کی حیثیت رکھنے والی مسجد الاقصیٰ اور قبۃ الصخرہ کو ’کورونا وائرس‘ کے پیش نظر احتیاطی تدابیر کے تحت عارضی طور پر بند کردیا گیا۔

مسجد الاقصیٰ اور قبۃ الصخرہ فلسطینی دارالحکومت بیت المقدس میں واقع ہیں اور اس شہر کو ’یروشلم‘ بھی کہا جاتا ہے۔

یہ شہر دنیا کے قدیم ترین شہروں میں شمار ہوتا ہے، اس شہر کو دنیا کے تین بڑے مذاہب، اسلام، مسیحی اور یہودیت کے پیروکاروں کے مذہبی و ثقافتی دارالحکومت بھی کہا جاتا ہے، کیوں کہ تینوں مذاہب کے ماننے والوں کی یہاں پر اہم عبادت گاہیں موجود ہیں جب کہ اس شہر میں تینوں مذاہب کی بہت بڑی آبادی بھی مقیم ہے۔

مسیحی، حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش کی وجہ سے اس شہر کو مقدس مانتے ہیں، جب کہ یہودیوں کا عقیدہ ہے کہ دیوار گریہ ہیکل سلیمانی کا حصہ ہے، جس کی وجہ سے ان کے لیے یہ شہر مقدس ہے۔

یہاں مسلمانوں کا قبلہ اول (مسجد الاقصیٰ اور قبۃ الصخرہ بھی ہے، جس کی وجہ سے یہ ان کے لیے بھی مقدس شہر ہے اور اس شہر میں تینوں بڑے مذاہب کی عبادت گاہیں ہونے کی وجہ سے یہاں پر عبادت گاہوں میں رش رہتا ہے لیکن اب فلسطینی حکومت نے عارضی طور پر تمام مذہبی عبادت گاہیں بند کردیں۔

مسجد الاقصیٰ سنہرے گنبذ والے قبۃ الصخرہ کے قریب ہی واقع ہے — فوٹو: اے ایف پی
مسجد الاقصیٰ سنہرے گنبذ والے قبۃ الصخرہ کے قریب ہی واقع ہے — فوٹو: اے ایف پی

فلسطین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’وفا‘ کے مطابق وزارت مذہبی امور و اوقاف نے بیت المقدس میں موجود تمام مذاہب کی عبادت گاہوں کو عارضی طور پر بند کردیا۔

رپورٹ میں اگرچہ واضح طور پر مسجد الاقصیٰ اور قبۃ الصخرہ کا نام نہیں بتایا گیا تاہم تصدیق کی گئی کہ بیت المقدس شہر کی تمام مساجد کو عارضی طور پر بند کردیا گیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ وزارت مذہبی امور نے چرچز سمیت دیگر مذہبی عبادت گاہوں کو بھی عارضی طور پر بند کردیا اور منتظمین کو ہدایت کی ہے کہ عبادت گاہوں کی حدود میں لوگوں کا ہجوم جمع نہ ہونے دیا جائے۔

اسی خبر کے حوالے سے عرب نشریاتی ادارے ’الجزیزہ‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ فلسطینی حکومت نے کورونا وائرس کے حوالے سے احتیاطی تدابیر کے پیش نطر مسجد الاقصیٰ اور قبۃ الصخرہ کو عارضی طور پر بند کردیا تاہم مسجد الاقصیٰ کے احاطے میں لوگوں کو نمازیں ادا کرنے کی اجازت ہوگی۔

عام طور پر لوگ سنہرے گنبذ والے قبۃ الصخرہ کو مسجد الاقصیٰ سمجھتے ہیں—فوٹو: اے ایف پی
عام طور پر لوگ سنہرے گنبذ والے قبۃ الصخرہ کو مسجد الاقصیٰ سمجھتے ہیں—فوٹو: اے ایف پی

رپورٹ میں فلسطینی خبر رساں ایجنسی کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ حکام نے مسجد الاقصیٰ اور قبۃ الصخرہ کو عارضی طور پر بند کرنے سمیت گرجا گھروں اور دیگر عبادت گاہوں کو بھی بند کردیا ہے جب کہ لوگوں کو عبادت گاہوں کی جانب سے کم سے کم جانے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: ایران میں نماز جمعہ کے اجتماعات منسوخ

خیال رہے کہ فلسطین میں 15 مارچ کی سہ پہر تک کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 38 تک جا پہنچی تھی جن میں سے 15 مریض صحت یاب ہو چکے تھے۔

حکومت کے مطابق فلسطین کے دیگر متاثرہ افراد کی صحت بھی بہتری کی جانب بڑھ رہی ہے جب کہ نئے مریضوں کو بھی انتہائی نگہداشت میں رکھ کر ان کا علاج کیا جا رہا ہے۔

فلسطین کے علاوہ اسرائیل میں بھی کورونا وائرس کے کیسز میں اضافہ ہوا ہے اور 15 مارچ کی سہ پہر تک اسرائیل میں مریضوں کی تعداد بڑھ کر 193 تک جا پہنچی تھی اور وہاں صرف 4 مریض ہی صحت یاب ہو سکے تھے۔

مسجد الاقصیٰ اور قبۃ الصخرہ ایک دوسرے کے احاطے میں واقع ہیں—فوٹو: Andrew Shiva / Wikipedia
مسجد الاقصیٰ اور قبۃ الصخرہ ایک دوسرے کے احاطے میں واقع ہیں—فوٹو: Andrew Shiva / Wikipedia

فلسطین کی طرح سعودی عرب نے بھی عارضی طور پر عمرے پر پابندی عائد کر رکھی ہے اور لوگوں کو کم سے کم خانہ کعبہ اور مسجد نبوی ﷺ میں جانے کی ہدایت کی ہے۔

یہ پہلی مرتبہ ہے کہ اسلام کے اہم ترین اور مقدس ترین مقامات کو کسی بیماری کی وجہ سے احتیاطی تدابیر کے پیش نظر عارضی طور محدود یا بند کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس: سعودی عرب نے عمرے پر عارضی پابندی لگادی

اگرچہ خانہ کعبہ اور مسجد نبوی ﷺ کو بند نہیں کیا گیا تاہم وہاں کم سے کم لوگوں کو جانے کی اجازت دی گئی ہے۔

سعودی عرب اور فلسطین کی طرح دیگر اسلامی ممالک میں جن میں ایران اور عراق سر فہرست ہے، انہوں نے بھی نماز جعمہ کے اجتماعات پر عارضی پابندی لگا رکھی ہے جب کہ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی حکومت نے بھی نماز جمعہ کے اجتماعات کو کم سے کم وقت میں مکمل کرنے کی ہدایات جاری کر رکھی ہیں۔

سعودی عرب نے بھی عمرے پر عارضی پابندی عائد کر رکھی ہے—فوٹو: اے ایف پی
سعودی عرب نے بھی عمرے پر عارضی پابندی عائد کر رکھی ہے—فوٹو: اے ایف پی

کویت میں بھی عارضی طور پر نماز جمعہ کے اجتماعات پر پابندی عائد کیے جانے سمیت وہاں پر اذان کے ذریعے لوگوں کو ہدایات کی جا رہی ہیں کہ وہ عارضی طور پر گھر پر ہی نمازیں ادا کریں۔

یہ بھی پڑھیں:کویت میں اذان کے ذریعے لوگوں کو گھروں میں نماز ادا کرنے کی ہدایت

اگرچہ پاکستان میں اس طرح کی کوئی بھی پابندی عائد نہیں کی گئی تاہم سوشل میڈیا پر مہم چلائی جا رہی ہے کہ لوگ رضاکارانہ طور پر احتیاطی تدابیر کے پیش نظر گھروں میں نمازیں ادا کریں تو بہتر ہے کیوں کہ ملک میں تیزی سے کورونا وائرس پھل رہا ہے اور 15 مارچ کی سہ پہر تک ملک میں مریضوں کی تعداد بڑھ کر 38 تک جا پہنچی تھی۔

کویت میں اذان کے ذریعے لوگوں کو گھروں میں نمازیں ادا کرنے کا کہا جا رہا ہے—فوٹو: اناطولو
کویت میں اذان کے ذریعے لوگوں کو گھروں میں نمازیں ادا کرنے کا کہا جا رہا ہے—فوٹو: اناطولو

لیکن کئی اسلامی ممالک میں پاکستان سے بھی زیادہ تیزی سے کورونا وائرس پھیل رہا ہے اور اس وقت تک اسلامی ممالک میں کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ملک ایران ہے، جہاں 15 مارچ کی دوپہر تک مریضوں کی تعداد بڑھ کر 12 ہزار 729 تک جا پہنچی تھی اور وہاں ہلاکتوں کی تعداد بھی 600 کے قریب پہنچ گئی تھی۔

مزید پڑھیں: یو اے ای میں جمعے کے اجتماعات 10 منٹ میں مکمل کرنے کی ہدایات

اسلامی ممالک میں کورونا وائرس کے مریضوں کے حوالے سے دوسرے نمبر پر 337 مریضوں کے ساتھ قطر، تیسرے نمبر پر 238 مریضوں کے ساتھ ملائیشیا اور 210 مریضوں کے ساتھ بحرین چوتھے نمبر پر ہے۔

عراق، کویت، سعودی عرب اور مصر جیسے ممالک میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 100 سے تجاوز کر چکی ہے جب کہ انڈونیشیا میں مریضوں کی تعداد 100 کے قریب پہنچ چکی ہے۔

برونائی اور الجزائر میں مریضوں کی تعداد 35 سے 40 کے درمیان ہے، ترکی، بنگلہ دیش اور افغانستان جیسے ممالک میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 10 سے بھی کم ہے جب کہ کئی اسلامی ممالک میں مریضوں کی تعداد 5 یا اس سے بھی کم ہے۔

ایران نے بھی نماز جمعہ پر عارضی پابندی عائد کر رکھی ہے—فوٹو: اے ایف پی
ایران نے بھی نماز جمعہ پر عارضی پابندی عائد کر رکھی ہے—فوٹو: اے ایف پی

تبصرے (0) بند ہیں