قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر نے کہا ہے کہ کورونا وائرس انسانی المیہ ہے اور اسے کسی مذہب و مسلک سے جوڑا نہیں جاسکتا۔

وفاقی دارالحکومت میں اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت کورونا وائرس سے متعلق ایک اہم اجلاس ہوا جس میں وزیر مذہبی امور نور الحق قادری و دیگر وزرا سمیت مختلف مکاتب کے علما نے بھی شرکت کی، جس میں تبلیغی جماعت کے بعد زائرین کو درپیش مسائل پر گفتگو کی گئی۔

اجلاس سے خطاب میں اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ کورونا وائرس انسانی المیہ ہے اور اسے کسی مذہب و مسلک سے جوڑا نہیں جاسکتا۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس: سندھ میں متاثرین 1000 سے متجاوز، ملک میں اموات 60 ہوگئیں

ساتھ ہی انہوں نے کہا تھا کہ ہم نے اس حوالے سے تبلیغی جماعت کے اکابرین کو اعتماد میں لیا جبکہ آج اہل تشیع اکابرین کو مدعو کیا گیا کیونکہ موجودہ صورت حال میں ہم سب کو متحد ہوکر اس مشکل سے نمٹنا ہوگا۔

اسد قیصر نے کہا کہ علمائے کرام پوری قوم کی رہنمائی کریں، ہمیں مل کر پاکستان کو ایک پُرامن ملک بنانا ہے، تمام لوگوں کے برابر حقوق ہیں اور اس سلسلے میں ریاست اپنی ذمہ داری پوری کرے گی۔

بعد ازاں میڈیا سے گفتگو میں اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ کورونا وائرس کی صورتحال کی نگرانی کے لیے بنائی گئی کمیٹی ترجیحی بنیادوں پر مسائل کو حل کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ ان تمام اقدامات کے بارے میں وزیراعظم سے بھی بات چیت کی ہے اور انہی کے مشورے سے یہ سب اقدامات کر رہا ہوں اور ہماری کوشش ہے کہ مسائل کو حل کریں اور پروٹوکول کا خیال رکھا جائے۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جو پاکستانی بیرون ملک پھنسے ہوئے ہیں ان کے لیے یہ کمیٹی 'وار فوٹنگ' (جنگی بنیادوں) پر کام کرے گی اور مسائل کو حل کرے گی۔

انہوں نے قوم سے درخواست کی کہ ایسے حالات میں آپ کو اس وبا کو شکست دینی ہے جس کے لیے بنیادی احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔

شب برأت کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ آج کی رات عبادت کریں لیکن اپنے گھروں تک محدود رہیں، لہٰذا میری تمام علما سے اپیل ہے کہ وہ اپنی بنیادی ذمہ داری پوری کریں جبکہ ریاست بھی اپنی ذمہ داری پوری کرے گی۔

ساتھ ہی انہوں نے یقین دہانی کروائی کہ ہم آپ کو مایوس نہیں کریں گے آپ کے جو بھی مسائل ہیں انہیں اولین بنیادوں پر حل کریں گے۔

اس موقع پر وزیر مذہبی امور نور الحق قادری نے کہا کہ گزشتہ کچھ دنوں میں ایک بحث چھڑ گئی تھی کہ اس وائرس کا پھیلاؤ، موجد اور سبب کیا ہے، اس میں کوئی تبلیغی جماعت تو کوئی زائرین کو ذمہ دار ٹھہراتا تھا، تاہم ہماری گزارش پر اسپیکر نے ایک فوری اقدام اٹھایا۔

انہوں نے کہا کہ اس پر گزشتہ شب ہماری تبلیغی جماعت کے شوریٰ کے وفد سے بذریعہ ویڈیو لنک بات ہوئی جبکہ اسپیکر اسد قیصر نے مولانا طارق جمیل سے بھی بات چیت کی جبکہ آج علامہ شہنشاہ نقوی اور طیبہ خانم سے گفتگو ہوئی۔

وزیر مذہبی امور کے مطابق اس گفتگو میں زائرین سے متعلق مسائل، غلط فہمیوں کو ریاست کے طور پر ختم کرنے کے لیے اسپیکر اسد قیصر نے ہدایت کی۔

انہوں نے شب برأت کے بارے میں کہا کہ آج برکتوں والی رات ہے اس پر ضرور عبادت کریں لیکن کوشش کریں کہ احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور اپنے بچوں کے ساتھ گھروں میں عبادت کا اہتمام کریں۔

مزید یہ مذکورہ اجلاس میں انہوں نے کہا تھا کہ کورونا کی وبا سے بچاؤ کے لیے اللہ تعالی کے حضور خصوصی دعائیں مانگی جائیں تاہم عوام بڑے اجماعات سے پرہیز کرے اور اپنے گھروں میں عبادت، ذکر و اذکار کا اہتمام کرے۔

خیال رہے کہ کورونا وائرس سے جہاں دنیا بھر میں لاکھوں لوگ متاثر اور ہزاروں ہلاک ہوچکے ہیں وہیں پاکستان میں بھی یہ وائرس اب تک 4 ہزار 194 افراد کو متاثر کرچکا ہے جبکہ 60 افراد وفات بھی پاچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: رائے ونڈ کی بحریہ ٹاؤن ہاؤسنگ سوسائٹی میں 22 نئے کیسز کے بعد جزوی لاک ڈاؤن

ملک میں رواں ماہ کے آغاز سے کورونا وائرس کے کیسز میں دوگنا اضافہ دیکھا گیا ہے جبکہ جس تیزی سے متاثرین کی شرح بڑھ رہی اسی طرح اموات میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔

ملک میں صوبوں اور علاقوں کے کیسز پر نظر ڈالیں تو پنجاب میں 2108 کیسز ریکارڈ کیے جاچکے ہیں جو ملک کے کیسز کی مجموعی تعداد کا تقریباً نصف حصہ ہے۔

اس کے بعد سندھ کے کیسز کی تعداد ہے جو 1036 تک پہنچ چکی ہے جبکہ تیسرے نمبر پر خیبرپختونخوا ہے جہاں 527 کیسز ریکارڈ کیے گئے ہیں۔

بلوچستان میں اب تک 210 کیسز سامنے آئے ہیں جبکہ گلگت بلتستان میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد 211 تک پہنچ چکی ہے۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں کورونا وائرس کے 83 متاثرین ہیں جبکہ آزاد کشمیر میں سب سے کم 19 افراد وائرس کا شکار ہوئے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں