کراچی میں 15 پولیس اہلکار کورونا کا شکار، ڈی آئی جی کا محافظ بھی شامل

اپ ڈیٹ 20 اپريل 2020
متاثرہ اہلکاروں میں سے ایک اہلکار کے خاندان کے 22 افراد کے ٹیسٹ کیے گئے، ذرائع — فائل فوٹو / شاہزیب احمد
متاثرہ اہلکاروں میں سے ایک اہلکار کے خاندان کے 22 افراد کے ٹیسٹ کیے گئے، ذرائع — فائل فوٹو / شاہزیب احمد

کراچی میں پولیس کے 15 اہلکار کورونا وائرس کا شکار ہوگئے جس کے بعد اعلیٰ انتظامیہ نے پولیس کے اعلیٰ حکام کو ان اہلکاروں کے ساتھیوں اور اہلخانہ کے افراد کے بھی ٹیسٹ کرانے کی ہدایت کی ہے۔

پولیس عہدیداروں اور ذرائع نے کہا کہ وائرس کا شکار ہونے والے اہلکاروں میں 2 انسپکٹرز اور 2 سب انسپکٹرز بھی شامل ہیں جبکہ دیگر مختلف علاقوں میں تعینات ہیڈ کانسٹیبلز اور کانسٹییبلز ہیں۔

پولیس ذرائع نے کہا کہ متاثرہ اہلکاروں میں ایک ڈی آئی جی کے ذاتی محافظ بھی شامل ہیں جبکہ ایک اور ڈی آئی جی رینک کے افسر کے ڈرائیور ہیں۔

متاثرین میں شامل 2 اہلکار شہر کے 2 ایس ایس پیز کے دفاتر میں تعینات تھے۔

ذرائع نے کہا کہ متاثرہ اہلکاروں میں سے ایک اہلکار کے خاندان کے 22 افراد کے ٹیسٹ کیے گئے جن میں سے 8 قریبی عزیزوں کے ٹیسٹ مثبت آئے ہیں۔

ایک متاثرہ پولیس اہلکار کے ساتھی میں بھی کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی جبکہ دیگر اہلکاروں کے ساتھیوں اور اہلخانہ کے کئی افراد کے ٹیسٹ کے نتائج آنا باقی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ: مجموعی کیسز میں 75 فیصد مرد اور 25 فیصد خواتین ہیں، وزیراعلیٰ

ایک سینئر پولیس افسر کا کہنا تھا کہ تمام متاثرہ پولیس اہلکاروں کو شہر کے مختلف ہسپتالوں کے آئیسولیشن وارڈز منتقل کردیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'متاثرہ اہلکاروں میں سے ایک کی حالت تشویشناک تھی تاہم نجی ہسپتال میں علاج کے بعد اب ان کی حالت میں کچھ بہتری آگئی ہے۔'

دوسری جانب انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ پولیس مشتاق احمد مہر نے رینجز، اضلاع اور یونٹس کے ڈی آئی جیز اور ایس ایس پیز کو متاثرہ پولیس اہلکاروں یا جن اہلکاروں کے نتائج کا انتظار ہے ان کے اہلخانہ اور ساتھیوں کے ٹیسٹ کو یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔

اے آئی جی ویلفیئر توقیر محمد نعیم سے جاری نوٹی فکیشن میں ڈی آئی جیز اور ایس ایس پیز کو پولیس اہلکاروں اور ان کے خاندان کے افراد کی ٹیسٹ رپورٹس مقرر کردہ فوکل پرسن کو بھیجنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

رواں ماہ کے اوائل میں ڈان کو پولیس عہدیداران کے انٹرویوز کے دوران انکشاف ہوا تھا کہ صوبائی حکومت کی جانب سے کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے نافذ لاک ڈاؤن پر عملدرآمد کے لیے تعینات ہزاروں پولیس اہلکار ذاتی حفاظت کے مناسب سامان (پی پی ای) اور تربیت کے بغیر اس بحران کے مقابلے میں صف اول کا کردار ادا کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: کراچی کے متاثرہ علاقوں کو مکمل بند کیا جا سکتا ہے، مراد علی شاہ

واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ویڈیو پیٖغام کے دوران بتایا تھا کہ مزید 227 افراد کے کورونا ٹیسٹ مثبت آگئے جس کے بعد سندھ میں متاثرین کی تعداد 2764 ہوگئی ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ کہ سندھ کے مجموعی کیسز میں 75 فیصد مرد اور 25 فیصد خواتین ہیں جبکہ 153 کیسز ایسے ہیں جو 10 سال سے کم عمر کے بچوں میں سامنے آئے ہیں۔

پاکستان میں مجموعی طور پر بات کریں تو ملک میں کورونا وائرس کا پھیلاؤ جاری ہے اور مزید کیسز اور اموات کے بعد اب تک متاثرین کی تعداد 8 ہزار 678 جبکہ اموات 181 تک پہنچ گئی ہیں۔

ملک میں گزشتہ روز کورونا وائرس سے اموات کا مہلک ترین دن ثاب ہوا اور ایک روز میں 20 اموات ریکارڈ کی گئیں۔

اگرچہ 26 فروری کو پہلے کیس کے سامنے آنے کے بعد سے 31 مارچ تک اس عالمی وبا کا پھیلاؤ کافی حد تک کم تھا تاہم اپریل کے مہینے میں اس وبا کے کیسز میں دوگنا اضافہ ہوا۔

یکم اپریل سے گزشتہ روز 19 اپریل تک 6 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ 142 افراد اس دوران زندگی کی بازی ہار گئے۔

تبصرے (0) بند ہیں