وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ کورونا وائرس گنجان علاقوں اور ان آبادیوں میں پھیل رہا ہے جہاں لوگ سماجی فاصلے کا خیال نہیں کر رہے ہیں، لہٰذا ہمیں احتیاط کرنا ہوگی۔

اپنے ویڈیو پیغام میں انہوں نے صوبے میں کورونا وائرس کے کیسز کی صورتحال سے آگاہ کیا اور بتایا کہ 24 گھنٹوں میں مزید 2097 ٹیسٹ کیے گئے جس کے بعد اب تک مجموعی طور پر ٹیسٹ کی تعداد 30 ہزار 346 ہوچکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ صوبے میں مزید 320 نئے کیسز مثبت آئے جس کے ساتھ ہی مجموعی مثبت کیسز کی تعداد 3 ہزار 373 ہوچکی ہے۔

مزید پڑھیں: مئی کے وسط یا آخر میں کورونا کیسز بلندی پر ہوں گے، وزیر صحت سندھ

بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج مقامی طور پر منتقلی کے سب سے زیادہ کیسز ہیں، 320 کیسز میں 12 تبلیغی جماعت کے اراکین کے کیسز ہیں جبکہ 308 کیسز مقامی طور پر منتقلی کے ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ کے مطابق یہ تعداد اب تک کورونا وائرس کے کیسز کی مقامی طور پر منتقلی کی سب سے بڑی تعداد ہے اور کورونا وائرس کے ٹیسٹ جن افراد میں مثبت آئے ان کی شرح آج 15.2 فیصد ہے، اس سے پہلے آج تک کی شرح 11.1 فیصد تھی۔

اپنے پیغام میں ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں 50 لوگ صحت یاب ہوئے جس کے بعد شفایاب افراد کی مجموعی تعداد 715 ہوچکی ہے جو 21.2 فیصد ہے۔

صوبے میں 24 گھنٹوں میں 3 اموات کی تصدیق کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ اب تک مجموعی اموات کی تعداد 69 ہوچکی ہے جو مجموعی کیسز کا 2 فیصد ہے۔

سندھ کے سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع کے بارے میں بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کراچی کا ضلع جنوبی سب سے زیادہ متاثر ہے جہاں 578 کیسز سامنے آچکے ہیں، جس میں زیادہ تعداد پسماندہ علاقوں سے آئی ہے اور 24 گھنٹوں میں یہاں مزید 79 نئے کیسز آئے۔

انہوں نے بتایا کہ ضلع شرقی میں 468 کیسز ہیں، جس میں 20 تبلیغی جماعت کے اراکین ہیں جبکہ باقی 448 کیسز مقامی منتقلی کے ہیں اور 24 گھنٹوں میں اس ضلع سے 42 کیسز آئے ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ کے مطابق ضلع غربی میں 259 کیسز ہیں جس میں ایک تبلیغی جماعت کا رکن ہے اور یہ ضلع تیسرے نمبر پر سب سے زیادہ متاثر ہے جبکہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں 48 کیسز سامنے آئے ہیں۔

ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ ضلع کورنگی میں مجموعی طور پر 179 کیسز ہیں جس میں 16 کیسز 24 گھنٹوں میں رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ ضلع ملیر میں 155 کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں، جس میں 8 تبلیغی جماعت کے اراکین ہیں اور باقی مقامی طور پر منتقلی کے کیسز ہیں۔

کراچی کے اضلاع کے بعد انہوں نے سندھ کے دیگر اضلاع کے بارے میں بتایا کہ اس کے بعد ضلع حیدرآباد متاثر ہے جہاں 229 کیسز ہیں، جس میں 158 تبلیغی جماعت کے کارکن ہیں اور 71 کیسز مقامی منتقلی کے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس کے بعد لاڑکانہ متاثر ہے جہاں مجموعی کیسز 65 ہیں اور وہاں مقامی منتقلی کے 23 جبکہ تبلیغی جماعت اور زائرین کے 42 کیسز ہیں۔

اپنے پیغام میں وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ سکھر میں مجموعی تعداد 347 ہے لیکن اس میں 273 ایران سے آئے زائرین اور 67 تبلیغی اراکین ہیں جبکہ صرف 7 مقامی طور پر منتقلی کے کیسز ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ وائرس گنجان علاقوں اور آبادیوں میں پھیل رہا ہے اور وہاں پھیل رہا ہے جہاں لوگ سماجی فاصلوں کا خیال نہیں رکھ رہے ہیں۔

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ہم لاک ڈاؤن میں نرمی کی بات کر رہے ہیں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم اس وائرس کو زیادہ پھیلائیں، ہمیں خیال رکھنا ہوگا، ابھی تک لاک ڈاؤن اور سماجی فاصلے کا فائدہ ہوا ہے تاہم یہ مطلب نہیں کہ اسے ضائع کردیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں کورونا متاثرین کی تعداد 10 ہزار سے متجاوز، اموات 212 ہوگئیں

انہوں نے کہا کہ اگر لاک ڈاؤن کو ختم کردیں گے تو وائرس سے متاثر ہوسکتے ہیں۔

رمضان المبارک سے متعلق انہوں نے کہا کہ اس ماہ میں بھی خاص خیال رکھیں، اس سلسلے میں ایس او پی طے کی گئی ہے تاہم میں کہوں گا کہ لوگ گھروں پر نماز پڑھیں۔

بات کو آگے بڑھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ علما کی مدد اور تعاون، خاص طور پر لوگوں کے تعاون سے یہ وائرس نہیں پھیلا اور اس سے ہمیں فائدہ ہوا ہے تاہم میری درخواست ہے کہ اس فائدے کو ہم خراب نہیں کریں، آپ لاک ڈاؤن کی پابندی کریں اور جہاں اس لاک ڈاؤن کو کھولا جاتا ہے تو وہاں مکمل احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے قیمتی جانیں بچانی ہیں تو احتیاطی تدابیر پر کام کرنا پڑے گا، اُمید ہے عوام اس پر عمل کریں گے کیونکہ آپ کے ساتھ مل کر ہی اس وائرس سے چھٹکارا حاصل کرسکتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں