اسرائیل کو کورونا سے بچاؤ کی ویکسین تیار کرنے میں مشکلات کا سامنا

اپ ڈیٹ 23 اپريل 2020
اسرائیلی سائنسدان نے دعویٰ کیا کہ تیار کی جانے والی ویکسین دیگر وائرل بیماریوں پر بھی بچائے گی — فوٹو: یروشلم پوسٹ
اسرائیلی سائنسدان نے دعویٰ کیا کہ تیار کی جانے والی ویکسین دیگر وائرل بیماریوں پر بھی بچائے گی — فوٹو: یروشلم پوسٹ

کورونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین تیار کرنے کے لیے اس وقت اگرچہ امریکا، برطانیہ، جرمنی، فرانس، آسٹریلیا و چین سمیت متعدد ممالک کی 70 سے زائد کمپنیاں و ادارے مصروف ہیں۔

تاہم تاحال صرف 4 ہی کمپنیوں کی ویکسین کو انسانوں پر آزمانے کا کام شروع کیا جا چکا ہے۔

اس وقت تک امریکا کی 2 اور برطانیہ کی ایک کورونا سے بچاؤ کی ویکسین کی انسانوں پر آزمائش کا کام شروع کیا گیا ہے جب کہ اگلے ماہ مئی کے آغاز میں جرمنی بھی ایک ویکسین کی انسانوں پر آزمائش شروع کردے گی۔

تاہم امریکا، برطانیہ اور جرمنی کے علاوہ دیگر متعدد ممالک کی فارماسیوٹیکل کمپنیاں اور حکومت کے طبی تحقیقاتی ادارے اور یونیورسٹیاں ویکسین بنانے میں مصروف ہیں اور بعض کمپنیوں نے ویکسین تیار کرنے کے ابتدائی مراحل میں کامیابی بھی حاصل کرلی ہے۔

مگر ایسے اداروں کی ویکسین کے تیار ہوکر مارکیٹ میں آنے میں کم از کم 2 سال کا وقت لگے گا، چوں کہ ویکسین کی تیاری کے بعد کسی بھی ویکسین کی آزمائش کا پہلا مرحلہ جانوروں پر مشتمل ہوتا ہے اور پہلے مرحلے کی کامیابی کے بعد ہی اگلے مرحلے میں ویکسین کو انسانوں پر آزمایا جاتا ہے اور انسانوں پر آزمائش کا مرحلہ کم از کم 6 ماہ تک چلتا ہے۔

اس حساب سے دیکھا جائے تو سب سے پہلے امریکی اداروں کی ویکسین کے مارکیٹ میں آنے کے امکانات ہیں، کیوں کہ امریکا میں ویکسین کی انسانوں پر آزمائش مارچ میں ہی شروع ہو چکی تھی۔

لیکن حیرانی کی بات یہ ہے کہ امریکا کے بعد کورونا سے بچاؤ کی ویکسین تیار کرنے والے ملک اسرائیل نے تاحال ویکسین کی تیاری کا اگلا مرحلہ مکمل نہیں کیا۔

اسرائیلی ماہرین اور حکومت نے فروری کے آخر میں دعویٰ کیا تھا کہ وہ کورونا سے بچاؤ سمیت وبائی بیماریوں سے بچاؤ کی ویکسین تیار کرنے کے انتہائی قریب ہیں اور چند ہفتوں میں ان کی ویکسین تیار ہوجائے گی۔

تاہم 2 ماہ کا وقت گزر جانے کے باوجود اسرائیلی ماہرین ویکسین کی تیاری کا عمل مکمل نہیں کر سکے تاہم انہوں نے اُمید کا اظہار کیا ہے کہ وہ رواں موسم گرما میں ہی ویکسین کو تیار کرکے اس کی آزمائش شروع کردیں گے۔

اسرائیلی اخبار یروشلم پوسٹ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ اسرائیلی ماہرین کی جانب سے تیار کی جانے والی ویکسین کی رواں موسم گرما میں ہی آزمائش شروع کردی جائے گی اور اس حوالے سے ماہرین نے ایک کروڑ 20 لاکھ ڈالر کی امدادی رقم بھی جمع کرلی۔

اسرائیلی سائنسدان 4 سال سے ویکسین تیار کر رہے ہیں—فوٹو: یروشلم پوسٹ
اسرائیلی سائنسدان 4 سال سے ویکسین تیار کر رہے ہیں—فوٹو: یروشلم پوسٹ

رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسرائیلی طبی تحقیقی ادارے ’دی گلیلی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ‘ (میگل) کے ماہرین کی جانب سے تیاری کے آخری مراحل کی ویکسین کو موسم گرما میں کسی بھی وقت آزمایا جا سکتا ہے۔

ویکسین تیار کرنے والی ٹیم کے ماہرین کا کہنا تھا کہ مذکورہ ویکسین کی آزمائش 2 مرحلوں پر مشتمل ہوگی اور اس میں 6 سے 9 ماہ کا وقت لگ سکتا ہے، جس کے بعد آزمائش کے نتائج دیکھنے کے بعد ہی ویکسین کی دستیابی سے متعلق فیصلہ کیا جا سکے گا۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا سے بچاؤ کی ویکسن تیار کرلی، اسرائیلی سائنسدانوں کا دعویٰ

یروشلم پوسٹ نے اپنی رپورٹ میں ماہرین کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ویکسین کی آزمائش کے لیے ماہرین کی ٹیم نے ایک کروڑ 20 لاکھ ڈالر کی رقم جمع کرلی ہے اور مذکورہ ویکسین کو موسم گرما میں کسی وقت بھی آزمایا جا سکتا ہے۔

تاہم رپورٹ میں ویکسین کی آزمائش کا کوئی خاص مہینہ یا تاریخ نہیں بتائی گئی لیکن بتایا گیا کہ موسم گرما میں ہی ویکسین کی آزمائش شروع کردی جائے گی۔

اسرائیل ویکسین کی ابتدائی آزمائش جانوروں پر کی جائے گی، جس کے بعد اس کے دوسرے مرحلے میں اسے انسانوں پر آزمایا جائے گا۔

حیران کن بات یہ ہے کہ جہاں اسرائیلی حکومت اور ماہرین نے 2 ماہ قبل ہی کئی ممالک سے بازی لے جاتے ہوئے ویکسین تیار کرنے کا دعویٰ کیا تھا، وہیں اب تک انہوں نے مذکورہ ویکسین کے ٹرائل کے آغاز کی حتمی تاریخ تک نہیں بتائی۔

ماہرین اس بات پر بھی حیران ہیں کہ اسرائیل مذکورہ ویکسین کو گزشتہ 4 سال سے تیار کرنے میں مصروف ہے، تاہم اتنا عرصہ گزر جانے کے باوجود اسرائیلی سائنسدان تاحال ویکسین کی تیاری کو مکمل نہیں کر سکے۔

اسرائیلی حکومت نے فروری میں ہی اس بات کی وضاحت کی تھی کہ مذکورہ ویکسین کی تیاری کا عمل گزشتہ کافی عرصے سے جاری تھی اور اب یروشلم پوسٹ نے بتایا کہ مذکورہ ویکسین کو 4 سال قبل بنانا شروع کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس کے خلاف ویکسین کی پہلی بار انسانوں پر آزمائش شروع

اسرائیلی وزارت صحت نے فروری میں بتایا تھا کہ مذکورہ ویکسین دراصل انفیکشن اور وائرس والی بیماریوں سے بچاؤ کے لیے بنائی جا رہی ہے جس میں ایسے اجزا شامل کیے گئے ہیں جو خصوصی طور پر کورونا وائرس کا سبب بننے والے وائرس کوڈ 19 کو بڑھنے سے روکتے ہیں۔

وزارت صحت نے دعویٰ کیا تھا کہ تیاری کے آخری مراحل میں پہنچنے والی ویکسین کورونا سمیت دیگر وائرل بیماریوں پر بھی اثر انداز ہوگی اور آئندہ چند ہفتوں میں مذکورہ ویکسین کا ٹرائل شروع کردیا جائے گا مگر 2 ماہ گزر جانے کے باوجود اسرائیلی ماہرین نے ویکسین بنانے کا کام مکمل نہیں کیا۔

اور اب بتایا جا رہا ہے کہ رواں موسم گرما میں کسی وقت بھی ویکسین کی تیاری کا کام مکمل ہوتے ہی اس کی آزمائش شروع کردی جائے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں