خواتین پر مشتمل ینگ ڈاکٹرز ایسوی ایشن نے کہا ہے کہ اگر حکومت لاک ڈاؤن پر 6 ہفتے تک سختی سے عملدرآمد کرادے تو کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکا جا سکتا ہے۔

اس ضمن میں ڈاکٹر نگہت نے کہ حکومت اپنے فرائض انجام دینے میں ناکام ہے اس لیے ڈاکٹروں مجبور ہوگئے کہ وہ حکومت کے کام کرے۔

مزید پڑھیں: کوئٹہ میں حفاظتی کٹس کا مطالبہ کرنے والے ینگ ڈاکٹرز پر پولیس کا لاٹھی چارج

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر ڈاکٹر احتیاطی تدابیر اختیار کیے جانے کو یقینی بنانے میں ناکام ہوگئے تو ڈاکٹرعلاج اور ویکسین تیار کرنے پر کام نہیں کرسکیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ملک کا صحت کا نظام بڑھتے ہوئے کیسز کا مقابلہ نہیں کر سکے گا۔

ڈاکٹر نگہت نے کہا کہ ڈاکٹر مجبور ہوگئے ہیں کہ وہ لوگوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ’درخواستیں‘ کررہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان: ’95 فیصد ملنے والا طبی سامان ڈاکٹرز کو فراہم کیا جاچکا ہے‘

اس موقع پر ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کی ڈاکٹر نصرت نے کہا کہ وائرس سے متاثرہ حاملہ خواتین کو بچانے میں ڈاکٹروں کو مشکل پیش آرہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ زیادہ تر خواتین اس وقت ہسپتال لائی جاتی ہیں جب وہ شدید بیمار ہوتی ہیں۔

ڈاکٹر نصرت نے کہا کہ وائرس نے ماں اور بچے دونوں کی زندگی کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔

خواتین پر مشتمل ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے حکومت پر زور دیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ لوگ لاک ڈاؤن پر عمل درآمد ہو۔

انہوں نے کہا کہ اگر ملک ڈیڑھ ماہ تک سخت لاک ڈاؤن میں رہا تو وائرس کے پھیلاؤ پر قابو پایا جاسکتا ہے۔

مزید پڑھیں: کوئٹہ: رہائی کے اعلان کے باوجود ڈاکٹرز کا حفاظتی کٹس ملنے تک تھانوں میں رہنے کا عزم

واضح رہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کے کیسز میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

ملک میں وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 11 ہزار 513 تک پہنچ چکی ہے جبکہ اس وائرس سے اب تک 242 افراد انتقال بھی کرچکے ہیں۔

دوسری جانب وفاقی حکومت نے ملک بھر میں کورونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن میں 9 مئی تک توسیع کردی ہے۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے گزشتہ روز حکومت پر تنقید کی تھی کہ لاک ڈاؤن میں نرمی کر کے وزیراعظم عمران خان نے لوگوں کی زندگیوں سے کھیلا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں