کوئٹہ پولیس نے کورونا وائرس کے خلاف حفاظتی کٹس نہ ملنے پر احتجاج کرنے والے تمام ڈاکٹروں کو کئی گھنٹے حراست میں رکھنے کے بعد رہا کرنے کا اعلان کردیا تاہم ینگ ڈاکٹرز نے مطالبات کی منظوری تک تھانوں سے باہر نہ نکلنے کا عزم دہرایا۔

کوئٹہ کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) پولیس عبدالرزاق چیمہ کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کے احکامات پر کوئٹہ پولیس نے گرفتار تمام ڈاکٹروں کو رہا کر دیا ہے۔

دوسری جانب ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے ترجمان ڈاکٹر رحیم کا کہنا تھا کہ کوئی ڈاکٹر رہا نہیں ہوا اور ہم تھانوں سے نہیں نکلیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے 150 سے زائد ڈاکٹروں کو گرفتار کرکے شہر کے 3 تھانوں میں منتقل کر دیا ہے لیکن ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کو حفاظتی سامان کی فراہمی تک ہم تھانوں میں رہیں گے۔

ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ کل سے بلوچستان کے تمام ہسپتالوں میں سروسز معطل رہیں گی۔

قبل ازیں کوئٹہ میں کورونا وائرس سے تحفظ کی کٹس فراہم نہ کرنے پر احتجاجی مظاہرہ کرنے والے درجنوں ڈاکٹروں کو پولیس نے گرفتار کرلیا تھا، یہ ڈاکٹرز کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کا علاج کر رہے تھے۔

گرفتار کیے جانے والے ڈاکٹر کورونا وائرس سے تحفظ کے لیے حفاظتی کٹس کی فراہمی کا مطالبہ کررہے تھے جنہوں نے سول ہسپتال سے وزیراعلیٰ بلوچستان کے سیکریٹریٹ تک احتجاجی مارچ کیا تھا۔

تاہم پولیس اہلکاروں نے مظاہرین کو احتجاج کرنے سے روکتے ہوئے درجنوں ڈاکٹروں کو گرفتار کرلیا تھا جن کے حوالے سے پولیس اور ینگ ڈاکٹرز کی جانب سے متضاد اعداد و شمار دی گئی ہیں۔

مزید پڑھیں: پنجاب، خیبرپختونخوا میں ینگ ڈاکٹرز کا احتجاج، مریضوں کو مشکلات کا سامنا

ڈی آئی جی رزاق چیمہ نے ڈاکٹروں کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ہاں آج پولیس نے درجنوں ڈاکٹروں کو گرفتار کرلیا ہے‘۔

انہوں نے بتایا تھا کہ احتجاج کرنے والے ڈاکٹروں کو کوئٹہ کے متعدد تھانوں میں منتقل کردیا گیا ہے۔

ادھر ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن (وائے ڈی اے) نے ڈاکٹروں کی گرفتاری پر بلوچستان بھر میں تمام سروسز کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا۔

کوئٹہ کے سول ہسپتال میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے وائے ڈی اے کے صدر ڈاکٹر یاسر اچکزئی کا کہنا تھا کہ ’پولیس کے تشدد پر ہم اپنی تمام سروسز معطل کر رہے ہیں‘۔

واضح رہے کہ ڈاکٹروں کی جانب سے صوبائی حکومت سے کورونا وائرس کے خلاف جنگ لڑنے کے لیے ذاتی حفاظتی کٹس (پی پی ای) کی فراہمی کا مطالبہ کیا جارہا تھا۔

یہ بھی ہڑھیں: سندھ میں ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال کا چوتھا روز، مریضوں کے اہلِ خانہ مشتعل

قبل ازیں ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ ’کورونا وائرس کی صورتحال میں حکومتی بے حسی کے خلاف اور اپنے جائز حقوق کے اصول کے لیے احتجاج کریں گے‘۔

انہوں نے بتایا تھا کہ ’15 ڈاکٹرز کورونا وائرس کے شکار ہورہے ہیں، حکومت کو کئی بار تشویشناک صورتحال سے آگاہ کیا مگر شنوائی نہیں ہوتی‘۔

ڈاکٹرز کی گرفتاری پر شہباز شریف کا اظہار مذمت

دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے ڈاکٹرز اور طبی عملے پر لاٹھی چارج کی شدید مذمت کی اور کہا کہ کورونا کے خلاف جنگ لڑنے والی فوج پر تشدد افسوسناک ہے کورونا سے لڑنے کے لیے حفاظتی کٹس فراہم کرنے کے بجائے ڈاکٹرز پر ڈنڈے برسائے جارہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر اپنی فوج کو ہتھیار نہیں دے گی تو حکومت کورونا کے خلاف جنگ کیسے جیتے گی۔

انہوں نے کہا کہ اپنی جان کو خطرے میں ڈالنے والوں پر تشدد کی منطق سمجھ سے باہر ہے تشدد، ڈنڈے، گالی اور تقریروں سے کورونا کا مقابلہ نہیں ہوسکتا۔

شہباز شریف نے کہا کہ وہ کب سے توجہ دلارہے ہیں کہ خدارا ڈاکٹرز، نرسز اور طبی عملے کو حفاظتی لباس پہنچائیں قوم پر رحم کریں، سنجیدگی کا مظاہرہ کیا جائے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں