سعودی عرب: کم عمر افراد کے جرائم پر سزائے موت ختم کرنے کا اعلان

اپ ڈیٹ 28 اپريل 2020
یہ واضح نہیں ہوسکا کہ سزا میں تخفیف کے اس حکم کا اطلاق کب سے ہوگا — فائل فوٹو: اے ایف پی
یہ واضح نہیں ہوسکا کہ سزا میں تخفیف کے اس حکم کا اطلاق کب سے ہوگا — فائل فوٹو: اے ایف پی

سعودی عرب کے فرماں روا شاہ سلمان نے کم عمر افراد کے جرائم پر سزائے موت ختم کرنے کا اعلان کردیا۔

اس سے قبل سعودی عرب میں کوڑوں کی سزا ختم کر کے اسے قید یا جرمانے سے تبدیل کرنے کا حکم سامنے آیا تھا۔

برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق سعودی انسانی حقوق کمیشن کا کہنا تھا کہ ’اس حکم نامے کا مطلب یہ ہے کہ جن افراد کو کم عمری میں کیے گئے جرم پر سزائے موت ہوئی انہیں اب اس سزا کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا اس کے بجائے ان افراد کو بچوں کی جیل میں کم از کم 10 سال کے لیے قید کیا جائے گا‘۔

تاہم یہ واضح نہیں ہوسکا کہ سزا میں تخفیف کے اس حکم کا اطلاق کب سے ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب: ایران کیلئے جاسوسی پر ایک شہری کو سزائے موت، 8 افراد کو قید

سعودی عرب میں سال 2019 میں 184 افراد کو سزائے موت دی گئی تھی جس میں ایک شخص وہ بھی شامل تھا جسے کم عمری میں کیے گئے جرم پر سزا دی گئی تھی۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب میں پابندیوں اور سخت اسلامی قوانین میں نرمی کے پسِ پردہ قوت شاہ سلمان کے جانشین اور ولی عہد محمد بن سلمان ہیں۔

ولی عہد ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو پرکشش بنانے اور ملک کی عالمی ساکھ بہتر بنانے کے لیے سعودی عرب کو جدید بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

تاہم اس کے ساتھ ہی وہ لبرلز، خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والے رضاکاروں، ادیبوں، معتدل مذہبی رہنماؤں اور اصلاحات کے حامیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کی نگرانی کرتے نظر آئے۔

مزید پڑھیں: ’میرا بھائی سعودی عرب کی جیل میں سزائے موت کا منتظر ہے‘

شاہ سلمان کے جاری کردہ شاہی فرمان کے تحت سزائے موت ختم کرنے سے ملک کی اقلیتی اہلِ تشیع برادری کے 6 افراد سزائے موت سے بچ سکتے ہیں جو 18 سال سے کم عمر میں جرائم کے مرتکب ہوئے تھے۔

شاہی فرمان میں پراسیکیوٹرز کو مقدمات پر نظرِ ثانی کرنے اور جو مجرمان 10 سال کی سزا بھگت چکے ان کی مزید سزا ختم کرنے کا بھی حکم دیا گیا۔

تاہم فرمان کے مطابق کم عمر افراد کے دہشت گردی سے متعلق مقدمات کو الگ طریقے سے چلایا جائے گا اور فوری طور پر واضح نہیں ہوا کہ یہ مقدمات بھی 10 سال کی قید کے پابند ہوں گے یا نہیں۔

خواتین سے زیادتی پر پاکستانی شہری کا سرقلم

تاہم اس سے قبل 20 اپریل کو عرب نیوز کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ سعودی عرب کے شہر جدہ میں گھر میں گھس کر زیادتی سمیت مختلف وارداتیں کرنے والے 3 افراد کا عدالت کے حکم پر سر قلم کردیا تھا۔

رپورٹ میں سعودی خبررساں ادارے ایس پی اے کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ وزارت داخلہ نے جاری بیان میں بتایا کہ سعودی شہری ھتان بن سراج بن سلطان الحربی، سلطان بن سراج بن سلطان الحربی اور پاکستانی شہری محمد عمر محمد لئیق جمالی شراب پی کر جدہ کے ایک گھر میں گھس گئے تھے۔

یہ بھی بتایا گیا کہ ملزمان سیکیورٹی فورس کے بھیس میں گھر میں داخل ہوئے تھے، جہاں ملزمان نے تیز دھار دار آلے کے زور پر دو خواتین کے ساتھ زیادتی کی اور واردات کے بعد فرار ہوگئے۔

وزارت داخلہ نے اپنے بیان میں بتایا کہ سیکیورٹی فورسز نے انہیں گرفتار کیا اور تفتیش کے بعد ان پر فرد جرم عائد کی گئی، جس کے بعد انہیں سزائے موت (حد الحرابہ) سنائی گئی۔

اپیل کورٹ اور پھر سپریم کورٹ نے تینوں کو سر قلم کرنے کی جو سزا سنائی تھی اس کی توثیق کردی تھی۔

جس کے بعد ایوان شاہی سے عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کا فرمان جاری اور ملزمان کی سزائے موت پر عمل درآمد کروادیا گیا۔

خیال رہے کہ حد الحرابہ اسلامی قانون کے تحت ایسے جرم کی سزا ہے جو ملک میں بدامنی انارکی اور خلفشار پھیلانے پر دی جاتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں