'قرنطینہ میں 2 دن رہنے کے بعد گھر جانے کی اجازت دے دی جائے، یہ ضروری نہیں'

اپ ڈیٹ 29 اپريل 2020
یکم سے 9 مئی تک تقریباً ساڑھے 7 ہزار پاکستانی واپس آئیں گے، معاون خصوصی — فوٹو: ڈان نیوز
یکم سے 9 مئی تک تقریباً ساڑھے 7 ہزار پاکستانی واپس آئیں گے، معاون خصوصی — فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے قومی سلامتی معید یوسف نے وضاحت کی ہے کہ بیرون ممالک سے آنے والوں کو قرنطینہ میں 2 دن رہنے کے بعد گھر جانے کی اجازت دے دی جائے یہ ضروری نہیں ہے۔

اسلام آباد میں میڈیا بریفنگ کے دوران حکومت کی بیرون ممالک سے آنے والوں کے لیے قرنطینہ کی پالیسی سے متعلق معاون خصوصی نے کہا کہ 'اس وقت ہماری پالیسی یہ ہے کہ جو مسافر بھی باہر سے آئے گا وہ 48 گھنٹے قرنطینہ میں رہے گا، اس کے بعد اس کا ٹیسٹ ہوگا جس کا نتیجہ آنے پر یہ فیصلہ کیا جائے گا کہ اسے مزید قرنطینہ میں رکھنا ہے، ہسپتال داخل کرانا ہے یا گھر بھیجنا ہے۔'

انہوں نے واضح کیا کہ 'دو دن قرنطینہ میں رکھنے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ اس کے بعد لوگ گھر واپس جاسکتے ہیں، یہ بحرانی صورتحال ہے جس میں کسی کو کسی بھی طرح یہ ضمانت نہیں دی جاسکتی کہ پالیسی سے کچھ ہٹ کر ہوا تو آپ احتجاج کر سکتے ہیں، لہٰذا بیرون ممالک سے آنے والوں سے درخواست ہے کہ انتظامیہ سے تعاون کریں۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'بیرون ممالک سے جو پاکستانی واپس آنا چاہتے ہیں وہ وہاں پاکستان سفارتخانے یا قونصل خانے میں اپنی رجسٹریشن کروائیں، بیشتر مخصوص پروازیں پی آئی اے چلا رہا ہے لیکن رواں ہفتے سے ہم نے کچھ دیگر ایئر لائنز کو بھی مخصوصی پروازوں کی اجازت دے دی ہے کیونکہ کئی ممالک کے لیے قومی ایئرلائن پروازیں نہیں چلاتی۔'

'چند دیگر ایئرلائنز کو مخصوص پروازوں کی اجازت دے دی'

بیرون ممالک پھنسے پاکستانیوں کے حوالے سے معید یوسف نے کہا کہ 'یکم سے 9 مئی تک تقریباً ساڑھے 7 ہزار پاکستانی واپس آئیں گے، اگلے ہفتے بھی ہماری توجہ خلیجی ممالک سے پاکستانیوں کو لانے کی طرف رہے گی کیونکہ وہاں ہمارے ہزاروں مزدور بیروزگار ہوگئے ہیں یا انہیں مجبوری کی وجہ سے واپس جانے کا کہا گیا ہے۔'

انہوں نے کہا کہ 'ہماری بیرون ملک جانے والی پروازوں پر کوئی ممانعت نہیں ہے، جہاں جہاں پی آئی اے کی پرواز جارہی ہے وہاں پاکستانی جاسکتے ہیں، قطر ایئرویز کی بھی مخصوص پروازیں آئی ہیں اور اگلے ہفتے بھی ان کی 5 پروازیں آئیں گی جس سے پاکستانیوں کو جانے کی اجازت ہوگی۔'

زمینی سرحدوں کے حوالے سے معید یوسف نے کہا کہ 'ہم نے افغانستان کی حکومت کی درخواست پر ضروری اشیا کے لیے 10 اپریل سے طورخم اور چمن بارڈرز کھولے ہوئے ہیں اور وقتاً فوقتاً وہاں سے سامان کے ٹرک جاسکتے ہیں، جلد ان سرحدوں سے دیگر مصنوعات کی افغانستان برآمد کی اجازت دے دی جائے گی۔'

انہوں نے کہا کہ 'ایران سے بلوچستان کے پانچ اضلاع میں ضروری اشیا آتی ہیں، ان اضلاع کو بدستور اجازت ہے کہ وہ ایران سے ضوری اشیا کی اپنی درآمد کا سلسلہ جاری رکھیں، بھارت کے ساتھ سرحد بند ہے اور وہاں جو پاکستانی پھنسے ہوئے ہیں وزارت خارجہ انہیں واپس لانے کے لیے بھارتی حکام سے رابطے میں ہیں، جبکہ چین کے ساتھ خنجراب کا بارڈر بھی بدستور بند ہے۔'

معاون خصوصی نے کہا کہ 'دنیا میں کورونا سے اموات کی شرح تقریباً 7 فیصد ہے لیکن پاکستان میں یہ شرح 2.1 ہے جو دیگر ممالک کے مقابلے میں کم ہے۔'

انہوں نے کہا کہ 'ہماری اسٹریٹیجی یہی ہے کہ جتنے زیادہ ٹیسٹ کر سکیں کریں، مارچ کے آغاز میں ہمارے پاس جہاں یومیہ 470 ٹیسٹ کی صلاحیت تھی گزشتہ چوبیس گھنٹے میں 8 ہزار 530 ٹیسٹ کیے ہیں اور اس میں بدستور اضافہ بھی ہورہا ہے، آگے ہماری حکمت عملی یہی ہے کہ زیادہ سے زیادہ ٹیسٹ کرکے اسمارٹ لاک ڈاؤن کی طرف جائیں اور جس علاقے میں وبا کا پھیلاؤ زیادہ ہے صرف اسے کنٹرول کریں اور وہاں پابندیاں لگائیں۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'حکومت کی تمام حکمت عملی کا انحصار اس بات پر ہے کہ ہم بحیثیت حکومت اور قوم تمام احتیاطی تدابیر پر عمل کریں، صنعتیں اور مساجد ایس او پیز پر عمل کریں تب جاکر ہم اس وبا کا مکمل خاتمہ کر سکیں گے۔'

تبصرے (0) بند ہیں